پاکستان میں شرحِ سود 12 فیصد ہونا، مہنگائی کم ہونے کی دلیل ہے: فچ
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
پاکستان میں شرحِ سود 12 فیصد ہونا، مہنگائی کم ہونے کی دلیل ہے: فچ WhatsAppFacebookTwitter 0 7 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:عالمی ریٹنگ ایجنسی فچ نے کہا ہے کہ پاکستان معاشی استحکام کی بحالی پر پیش رفت کر رہا ہے۔
فچ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان کی ساختی اصلاحات میں پیشرفت اس کے قرض پروفائل کے لیے اہم ہے، مشکل اصلاحات پر پیشرفت آئی ایم ایف جائزے، دوطرفہ اور کثیر جہتی فنانسنگ کے لیے کلیدی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک کا شرحِ سود 12 فیصد کرنا، صارف کے لیے مہنگائی کم ہونے کی دلیل ہے، اوسط مہنگائی جون تک 24 فیصد تھی، جو جنوری میں 2 فیصد سے کچھ زائد رہی۔
عالمی ریٹنگ ایجنسی کا کہنا ہے کہ معاشی سرگرمیاں استحکام اور شرحِ سود میں کمی سے بہتر ہو رہی ہیں، معاشی نمو 3 فیصد رہنے کے اندازے ہیں، ورکرز ترسیلات، زرعی برآمدات اور سخت مانیٹری پالیسی سے کرنٹ اکاؤنٹ کھاتہ 1.
فچ نے کہا کہ زرِ مبادلہ کے ذخائر 3 ماہ کی درآمدات کے مساوی ہیں، زرِ مبادلہ کے یہ ذخائر مالی ضرورت سے کم ہیں، مالی سال 2025ء میں 22 ارب ڈالرز کی ادائیگیاں ہیں، مجموعی ادائیگیوں میں 13 ارب ڈالرز دو طرفہ ڈپازٹس ہیں جو ہمارے خیال میں رول اوور ہوں گے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اقتصادی سطح پر کچھ بہتر پیش رفت ہوئی ہے، پرائمری سرپ لس آئی ایم ایف کے ہدف سے زیادہ رہا، مالی سال کی پہلی ششماہی میں ٹیکس آمدنی آئی ایم ایف کے ہدف سے کم رہی۔
عالمی ریٹنگ ایجنسی فچ نے یہ بھی کہا ہے کہ صوبوں نے زرعی انکم ٹیکس پر قانون سازی کر لی ہے، زرِمبادلہ کے ذخائر بڑھنے اور بیرونی فنانسنگ ضرورت میں کمی جولائی میں مثبت ریٹنگ کا سبب ہو سکتی ہے، آئی ایم ایف کے جائزے میں تاخیر منفی ریٹنگ کا سبب ہو سکتی ہے۔
ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
شرح سود کو 11فیصد پر برقرار رکھنا مانیٹری پالیسی کا غلط فیصلہ ہے‘ گوہر اعجاز
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 ستمبر2025ء)چیئرمین اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈیولپمنٹ اور سابق نگران وفاقی وزیر گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ شرح سود کو برقرار رکھنا پاکستان کے ٹیکس گزاروں پر خطے کا مہنگا ترین بوجھ ڈالنے کے مترادف ہے، پاکستان میں شرح سود خطے کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے،شرح سود کو 11فیصد پر برقرار رکھنا مانیٹری پالیسی کا غلط فیصلہ ہے۔(جاری ہے)
اپنے بیا ن میں انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کا شرح سود کو 11فیصد پر برقرار رکھنا ایماندار ٹیکس گزاروں مزید بوجھ ڈالنا ہے، مالیاتی خسارہ شرح سود کو مہنگائی کے مطابق کم کر کے قابو کیا جا سکتا ہے۔پرائیویٹ کاروبار اس صورت میں ترقی کر سکتا ہے جب اسے یکساں مواقع فراہم کیے جائیں گے۔معاشی ترقی کے لیے فیصلہ کن مانیٹری پالیسی کی ضرورت ہے، پائیدار معاشی ترقی کے لیے یکساں مواقع ہونا ضروری ہیں۔پاکستان میں شرح سود خطے کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے ، پاکستان میں مہنگائی 3فیصد اور شرح سود 11فیصد ہے، بھارت میں مہنگائی 1.5فیصد اور شرح سود 5.5فیصد ہے جبکہ بنگلہ دیش میں مہنگائی 8.3فیصد اور شرح سود 10 فیصد ہے۔