معصوم شہریوں کوغیرقانونی طور پر یورپ بھجوانے والا نیٹ ورک بے نقاب
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
فیڈرل انویسٹیگیشن ایجنسی ( ایف آئی اے) کی کراچی ائیرپورٹ پر کارروائی میں شہریوں کو غیرقانونی طور پر یورپ بھجوانے میں ملوث نیٹ ورک بے نقاب ہوگیا۔
ترجمان ایف آئی اے کے مطابق ایف آئی اے نے سینیگال سے براستہ ایتھوپیا کراچی پہنچنے والے مسافرمحمد عثمان عمر سے پوچھ گچھ کی۔ ابتدائی تفتیش کے مطابق مسافر گزشتہ سال لاہور ایئرپورٹ سے وزٹ ویزے پر سینیگال گیا تھا۔ مسافر یورپ جانے کے لیے چوہدری تیمور نامی اسمگلر سے رابطے میں تھا۔ مذکورہ ایجنٹ نے مسافر کو 25 لاکھ روپے کے عوض اسپین پہنچانے کا وعدہ کیا تھا۔ سینیگال پہنچنے پر مسافر کے والد نے ایجنٹ کو 25 لاکھ ادا کیے۔
ایف آئی اے کے مطابق ایجنٹ نے مسافر کو بائی ائیر قانونی طور اسپین بھجوانے کا وعدہ کیا تھا تاہم سینیگال پہنچنے پر ایجنٹ نے مسافر کا پاسپورٹ ضبط کر لیا۔ایجنٹ نے سمندر کے راستے شہری کو یورپ بھجوانے کی کوشش کی تاہم مسافر نے انکار کردیا۔بعد ازاں ایجنٹ نے مسافر کے پاسپورٹ پر جعلی اسٹیمپ لگا کر غیر قانونی طریقے سے یورپ بھیجنے کی کوشش کی تاہم ناکام رہا۔
مسافر کو سینیگال میں 4 ماہ تک سیف ہاؤسسز میں رکھا گیا جہاں مزید 13 پاکستانی بھی موجود تھے۔ مسافر نے بعد ازاں وطن واپسی کا فیصلہ کیا۔تفتیش کے دوران مسافر نے انکشاف کیا کہ سید ضمیر شاہ نامی ایجنٹ ترکی میں غیر قانونی سفر کے انتظامات کرتا ہےجبکہ حاجی مرزا احسن بیگ موریطانیہ کی سرحد پر غیر قانونی نقل و حرکت میں سہولت فراہم کرتا ہے۔ مسافر سے مزید تفتیش جاری ہے۔
ڈائریکٹر ایف آئی اے کراچی زون کا کہنا ہے کہ غیر قانونی سفری دستاویزات کی سخت جانچ پڑتال یقینی بنائی جائے۔ ایجنٹوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف بلاامتیاز کارروائیاں جاری ہیں۔ انسانی اسمگلنگ میں ملوث نیٹ ورکس کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن جاری رکھا جائے گا۔ ایجنٹوں کے جھانسے میں نہ آئیں بیرون ملک سفر کے لیے قانونی راستے اختیار کریں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایجنٹ نے مسافر ایف آئی اے
پڑھیں:
اسٹارلنک نیٹ ورک میں فنی خرابی، امریکا و یورپ میں انٹرنیٹ سروس گھنٹوں معطل
ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس کے سیٹلائٹ انٹرنیٹ نیٹ ورک اسٹارلنک کو ایک سنگین فنی خرابی کا سامنا کرنا پڑا، جس کے باعث امریکا اور یورپ میں لاکھوں صارفین کو کئی گھنٹوں تک انٹرنیٹ کی معطلی کا سامنا کرنا پڑا۔
یہ خلل ایک اندرونی سافٹ ویئر کی ناکامی کے نتیجے میں پیش آیا، جو اسٹارلنک کے کور نیٹ ورک کو کنٹرول کرتا ہے۔
عالمی سطح پر پیش آنے والی اس بندش کا آغاز جمعرات کی شام تقریباً 1900 جی ایم ٹی پر ہوا، جس کے بعد امریکا اور یورپ کے صارفین بڑی تعداد میں انٹرنیٹ سروس کی بندش کی شکایات کرتے نظر آئے۔ ’’ڈاؤن ڈیٹیکٹر‘‘ نامی آؤٹیج مانیٹرنگ پلیٹ فارم کے مطابق صرف امریکا میں ہی 61 ہزار سے زائد افراد نے اس خرابی کی اطلاع دی۔
The network issue has been resolved, and Starlink service has been restored. We understand how important connectivity is and apologize for the disruption.
— Starlink (@Starlink) July 25, 2025یہ تکنیکی مسئلہ صرف عام صارفین تک محدود نہیں رہا، بلکہ یوکرین میں جاری جنگ کے دوران بھی اس کا شدید اثر دیکھا گیا، جہاں فرنٹ لائن پر موجود فوجی دستے اسٹارلنک پر انحصار کرتے ہیں۔ یوکرین کی ڈرون فورسز کے ایک اعلیٰ افسر نے تصدیق کی کہ بندش کے دوران پورے محاذ پر رابطہ منقطع ہوگیا تھا، جس سے جنگی کارروائیوں میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔
اسٹارلنک نے اپنے ایکس (سابق ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر بندش کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ انجینئرز نے فوری طور پر مسئلے کی نوعیت کا پتا لگایا اور اس کا حل نافذ کیا۔ کمپنی کے نائب صدر برائے انجینئرنگ، مائیکل نکولس نے اعلان کیا کہ دو گھنٹوں کے اندر سروس بحال ہونا شروع ہو گئی تھی اور چار گھنٹے بعد مکمل طور پر بحال کردی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ یہ مسئلہ بنیادی سافٹ ویئر سروسز میں خرابی کی وجہ سے پیدا ہوا اور معذرت کے ساتھ اس کی تہہ تک پہنچنے کے عزم کا اظہار کیا۔
ایلون مسک نے بھی ایکس پر صارفین سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ اسپیس ایکس اس مسئلے کی اصل وجہ تلاش کرکے اس کا مستقل حل نکالے گا تاکہ آئندہ ایسا نہ ہو۔ ماہرین نے اس اچانک پیدا ہونے والے خلل کو غیر معمولی قرار دیا ہے، اور کچھ نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ ممکنہ طور پر یہ ایک خراب سافٹ ویئر اپڈیٹ یا کسی بیرونی سائبر حملے کا نتیجہ ہوسکتا ہے۔
کارنیل یونیورسٹی کے اسپیس اور سائبر سیکیورٹی لیبارٹری کے سربراہ گریگوری فالکو کا کہنا ہے کہ یہ خلل گزشتہ سال کے اُس واقعے سے مشابہ ہوسکتا ہے جب ونڈوز میں کراؤڈ اسٹرائیک کی اپڈیٹ نے عالمی سطح پر خلل پیدا کیا تھا۔
اسٹارلنک، جو اب دنیا کے تقریباً 140 ممالک اور خطوں میں فعال ہے، 60 لاکھ سے زائد صارفین کو انٹرنیٹ فراہم کررہا ہے۔ اسپیس ایکس نے 2020 سے اب تک 8000 سے زیادہ سیٹلائٹس لانچ کیے ہیں، جو زمین کے نچلے مدار میں ایک منفرد نیٹ ورک تشکیل دیتے ہیں۔ کمپنی اس نیٹ ورک کو مزید طاقتور بنانے کے لیے نہ صرف رفتار اور بینڈوڈتھ میں بہتری لا رہی ہے بلکہ ٹی موبائل کے اشتراک سے ایسے سیٹلائٹس بھی متعارف کرا رہی ہے جو موبائل فونز پر براہ راست پیغامات بھیجنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، خاص طور پر ان دیہی علاقوں میں جہاں فائبر آپٹک انٹرنیٹ دستیاب نہیں۔
اسٹارلنک کی بڑھتی ہوئی اہمیت کے پیش نظر یہ بندش نہ صرف اسپیس ایکس کے لیے ایک سنگین چیلنج تھی بلکہ عالمی سطح پر ان صارفین کے لیے بھی لمحۂ فکریہ ہے جو اس نیٹ ورک پر مکمل انحصار کرتے ہیں۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ مستقبل میں ایسی بندشوں سے بچنے کے لیے نیٹ ورک کی مزید مضبوطی اور سیکیورٹی کے پہلوؤں پر توجہ دینا ضروری ہوگا۔