انٹرنیشنل کریمنل کورٹ کیخلاف صیہونی وزیر خارجہ کی ہرزہ سرائی
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
اپنے ایک مضحکہ خیز ٹویٹ میں گیڈعون سعر کا کہنا تھا کہ انٹرنیشنل کریمنل کورٹ، بین الاقوامی قوانین کی پیروی نہیں کرتی بلکہ انہیں کمزور کرتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بین الاقوامی فوجداری عدالت پر امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" کے پابندی عائد کرنے کے بعد آج اسرائیل کے وزیر خارجہ "گیڈون سعر" نے نے بھی اس عالمی عدالتی فورم کے خلاف بیان بازی شروع کر دی۔ انہوں نے کہا کہ میں ڈونلڈ ٹرامپ کی جانب سے انٹرنیشنل کریمنل کورٹ کے خلاف پابندیاں لگانے کے ایگزیکٹو آرڈر کو سراہتا ہوں۔ گیڈعون سعر نے ان خیالات کا اظہار سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر اپنے ٹویٹ میں کیا۔ انہوں نے اپنے اس اشتعال انگیز ٹویٹ میں کہا کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت، مشرق وسطیٰ میں واحد جمہوریت کے طور پر اسرائیل کے منتخب سربراہان کو نشانہ بنا رہی ہے۔ اس عدالت کے اقدامات غیر قانونی ہیں جن کی کوئی بنیاد نہیں۔ قابل غور بات یہ ہے کہ فلسطینیوں کے خلاف تاریخِ انسانیت میں سنگین ترین جرائم کا ارتکاب کرنے کے باوجود صیہونی وزیر خارجہ کہتے ہیں کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت اتنی با اختیار نہیں۔ امریکہ و اسرائیل، رومی قوانین کے فریق نہیں اور نہ اس عدالت کے رکن۔ گیڈعون سعر نے اپنے مضحکہ خیز بیان میں کہا کہ مذکورہ عدالت بین الاقوامی قوانین کی پیروی نہیں کرتی بلکہ انہیں کمزور کرتی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بین الاقوامی
پڑھیں:
ہائیکورٹ جج اپنے فیصلے میں بہت آگے چلا گیا، ناانصافی پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں: سپریم کورٹ
اسلام آباد(خصوصی رپورٹر) صنم جاوید کی 9 مئی مقدمے سے بریت کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا ہے کہ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں۔ پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت جسٹس ہاشم خان کاکڑ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کی۔ حکومتی وکیل نے کہا صنم جاوید کے ریمانڈ کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر ہوئی۔ ریمانڈ کے خلاف درخواست میں لاہور ہائیکورٹ نے ملزمہ کو مقدمے سے بری کر دیا۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دئیے کہ ان کیسز میں تو عدالت سے ہدایات جاری ہو چکی ہیں کہ 4 ماہ میں فیصلہ کیا جائے۔ اب آپ یہ مقدمہ کیوں چلانا چاہتے ہیں؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ ہائی کورٹ نے اپنے اختیارات سے بڑھ کر فیصلہ دیا اور ملزمہ کو بری کیا۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ میرا اس حوالے سے فیصلہ موجود ہے کہ ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں۔ اگر ہائیکورٹ کو کوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہو رہی تو وہ اختیارات استعمال کر سکتی ہے۔ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں۔ وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ہائیکورٹ سوموٹو اختیارات کا استعمال نہیں کر سکتی، جس پر جسٹس صلاح الدین نے ریمارکس دئیے کہ کریمنل ریویژن میں ہائی کورٹ کے پاس تو سوموٹو کے اختیارات بھی ہوتے ہیں۔ صنم جاوید کے وکیل نے بتایا کہ ہم نے ہائیکورٹ میں ریمانڈ کے ساتھ بریت کی درخواست بھی دائر کی تھی۔ جسٹس اشتیاق ابراہیم نے استفسار کیا کہ آپ کو ایک سال بعد یاد آیا کہ ملزمہ نے جرم کیا ہے؟ جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ شریک ملزم کے اعترافی بیان کی قانونی حیثیت کیا ہوتی ہے آپ کو بھی معلوم ہے۔ اس کیس میں جو کچھ ہے بس ہم کچھ نہ ہی بولیں تو ٹھیک ہے۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس میں کہا کہ ہائی کورٹ کا جج اپنے فیصلے میں بہت آگے چلا گیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جج نے غصے میں فیصلہ دیا۔ بعد ازاں عدالت نے مقدمے کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کر دی۔