پنجاب پولیس کا ایک اور جوان فرض کی راہ میں شہید
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
اٹک:
حضرو ہٹیاں روڈ پر نامعلوم موٹر سائیکل سوار ملزمان کی فائرنگ سے پنجاب پولیس کے کانسٹیبل قدیر خان شہید جبکہ ان کے ساتھی کانسٹیبل نصرت خان شدید زخمی ہوگئے۔
تھانہ حضرو کے علاقے بہادر خان کے قریب پولیس اہلکاروں نے پٹرولنگ کے دوران تین مشکوک موٹر سائیکل سواروں کو رکنے کا اشارہ کیا، جس پر ملزمان نے پولیس ٹیم پر سیدھی فائرنگ شروع کردی۔ فائرنگ کے نتیجے میں چوکی ہٹیاں پر تعینات کانسٹیبل قدیر خان موقع پر شہید ہوگئے جبکہ ان کے ساتھی کانسٹیبل نصرت خان شدید زخمی ہوگئے، جنہیں فوری طور پر سول اسپتال منتقل کیا گیا۔
آئی جی پنجاب نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آر پی او راولپنڈی سے رپورٹ طلب کرلی اور ڈی پی او اٹک کو ملزمان کی فوری گرفتاری کے احکامات جاری کیے۔ آئی جی پنجاب نے کانسٹیبل قدیر خان کی قربانی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب پولیس شہید اہلکار کے اہلخانہ کے غم میں برابر کی شریک ہے اور ان کی دیکھ بھال میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جائے گی۔
ڈی پی او اٹک ڈاکٹر سردار غیاث گل خان جائے وقوعہ پر پہنچے اور زخمی کانسٹیبل نصرت خان کی اسپتال میں عیادت کی۔ ڈی پی او اٹک کے مطابق فائرنگ میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کے لیے پولیس ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں اور انہیں جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ضلع شیرانی: دہشت گردوں کا حملہ، سیکورٹی فورسزکے4 جوان شہید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ بلوچستان کے ضلع شیرانی میں پولیس اور لیویز کے تھانوں پر دہشت گردوں نے حملہ کردیا، جس کے نتیجے میں 3 لیویز اہلکار اور ایک بی سی کانسٹیبل شہید ہوگئے۔ ڈپٹی کمشنر شیرانی حضرت ولی کاکڑ کے مطابق حملہ رات گئے کیا گیا جس میں دہشت گردوں نے بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا، جس کی وجہ سے تھانے کا کمیونیکیشن نظام بھی متاثر ہوا ہے۔
ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ حملے میں پولیس اور لیویز کے متعدد اہلکار زخمی ہیں۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی سیکورٹی فورسز کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچ گئی ہے۔ حملے کے بعد سے ایک لیویز سپاہی اعظم خان لاپتہ ہے۔ڈپٹی کمشنر شیرانی کے مطابق ڈی سی کی سربراہی میں فورسز کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر موجود ہے اور لاپتہ سپاہی کی تلاش اور سرچ آپریشن میں مصروف ہے۔
ضلعی انتظامیہ نے صورتحال پر کڑی نظر رکھتے ہوئے ہنگامی اقدامات شروع کر دیے ہیں اور ژوب کے اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے جب کہ ایمبولینسز بھی روانہ کر دی گئی ہیں۔ یاد رہے کہ ضلع شیرانی بلوچستان اور خیبر پختونخوا کی آخری حدود میں واقع ہے اور اس علاقے میں ماضی میں بھی دہشت گردوں کی جانب سے کئی بار پولیس تھانوں کو نشانہ بنایا جا چکا ہے۔