شمالی وزیرستان: سیکیورٹی آپریشن کے دوران 3 برقعہ پوش مرد خوارج ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
پر شمالی وزیرستان کے ضلع دتہ خیل میں 6 اور 7 کی درمیانی شب سیکیورٹی فورسز نے خوارج کی موجودگی کی اطلاع پر آپریشن کیا جس کے نتیجے میں 3 دہشتگرد ہلاک ہوگئے۔
یہ بھی پڑھیں: افغان حکومت اور فتنہ الخوارج کے گٹھ جوڑ کا پردہ فاش
آئی ایس پی آر کے ترجمان کے مطابق آپریشن کے دوران دستوں نے خوارج کے مقام پر مؤثر طریقے سے کام کیا جس کے نتیجے میں 3 خوارج کو جہنم میں بھیج دیا گیا جو برقعہ پہن کر فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔
ہلاک ہونے والے خوارج کے قبضے سے اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد ہوا جو علاقے میں دہشت گردی کی متعدد کارروائیوں میں سرگرم رہے۔
مزید پڑھیے: کرک: پولیس چوکی پر فتنہ الخوارج کے دہشتگردوں کی فائرنگ سے 3 اہلکار شہید
علاقے میں پائے جانے والے کسی اور خارجی کو ختم کرنے کے لیے سینیٹائزیشن آپریشن کیا جا رہا ہے کیونکہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز ملک سے دہشتگردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
خوارج جہنم واصل خوارج ہلاک سیکیورٹی آپریشن شمالی وزیرستان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: خوارج جہنم واصل خوارج ہلاک سیکیورٹی ا پریشن شمالی وزیرستان خوارج کے
پڑھیں:
شمالی وزیرستان میں ڈی پی او کی گاڑی پر فائرنگ، 6 پولیس اہلکار زخمی
خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں کے قریب مامش خیل کے علاقے میں نامعلوم مسلح افراد نے شمالی وزیرستان کے ضلعی پولیس افسر (ڈی پی او) کی گاڑی پر فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں 6 پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔ریجنل پولیس افسر (آر پی او) بنوں سجاد خان نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ واقعہ میرانشاہ روڈ پر پیش آیا جو بنوں اور شمالی وزیرستان کو ملاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ مسلح افراد نے شمالی وزیرستان کے ڈی پی او کی گاڑی پر فائرنگ کی تاہم ڈی پی او محفوظ رہے۔زخمی اہلکاروں کو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال بنوں منتقل کر دیا گیا ہے۔ آر پی او کے مطابق نامعلوم حملہ آور فائرنگ کے بعد قریبی علاقوں میں چھپ گئے جن کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے۔گزشتہ ایک سال کے دوران پاکستان، خصوصاً خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے، جب نومبر 2022 میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے حکومت کے ساتھ جنگ بندی ختم کر دی تھی۔
گزشتہ چند ماہ کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں تیزی آئی ہے، خاص طور پر خیبر پختونخوا پولیس کو بار بار نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
گزشتہ روز ہنگو میں ایک بم دھماکے میں ایس ایچ او سمیت 3 اہلکار زخمی ہوئے، جبکہ گزشتہ ہفتے بنوں کے ہوائی اڈہ ایریا سے ایک پولیس اہلکار کو دہشت گردوں نے اغوا کر لیا تھا۔ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے پیش نظر سیکیورٹی فورسز نے خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کی ایک رپورٹ کے مطابق، اکتوبر کے مہینے میں عسکریت پسندوں کو گزشتہ 10 سال کے دوران سب سے زیادہ جانی نقصان اٹھانا پڑا تھا۔