پی ایس اوکا عوام کوپیٹرول پمپس پر کم مقدار میں پیٹرول دینے کا اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) نے پیٹرول پمپس پر شہریوں کو کم مقدار میں پیٹرول دینے کا اعتراف کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں پیٹرول پمپوں میں شہریوں کی کم پیمائش اور چوری کے معاملے پر پی ایس او کے بڑا اعتراف سامنے آگیا۔سندھ حکومت نے گزشتہ روز کم مقدار پیٹرول دینے پمپوں پر چھاپے مار کر سیل کر دیا تھا تاہ، پی ایس او نے دسمبر اور جنوری 12 پیٹرول پمپس پر شہریوں کو کم مقدار میں پیٹرول دینے کا اعتراف کیا۔ترجمان نے کہا کہ کراچی میں پی ایس او کے 160 آؤٹ لیٹس ہیں اور شہر میں 9 پیٹرول پمپس کمپنی آپریٹڈ ہیں۔
ترجمان نے بتایا کہ دسمبر اور جنوری میں مجموعی طور پر 231 پیٹرول پمپس پر سرپرائز وزٹ کیے گئے، 231 میں سے 12 آؤٹ لیٹس پر کم پیمائش سامنے آئی۔ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ پی ایس او کے 2 موبائل ٹیسٹنگ یونٹس شہر میں موجود آؤٹ لیٹس کو چیک کرتے ہیں ، کم پیمائش کرنے والے ڈیلرز کو وارننگ لیٹرز جاری کیے جاتے ہیں اور دوبارہ سرپرائز وزٹ کیا جاتا ہے، دوبارہ انسپیکشن کی جاتی ہے۔ اگر دوبارہ یہی شکایت نظر آتی ہے تو پھر ڈیلرز پر جرمانہ کیا جاتا ہے۔
شہریوں کی شکایت پر گزشتہ روز سندھ حکومت نے کم پیمائش پر 3 پیٹرول پمپس کو سیل کیا تھا، وزیراعلی سندھ کے معاون خصوصی عثمان ہنگورو نے کہا کہ شاہراہ فیصل، شاہین کمپلیکس اور مہران ٹائون میں کم مقدار دینے والے 3 پمپ سیل ہیں تاہم سندھ حکومت کی جانب سے کم پیمائش ہر چھاپوں کا سلسلہ جاری ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پیٹرول پمپس پر پیٹرول دینے میں پیٹرول کم پیمائش پی ایس او میں پی
پڑھیں:
میڈیا پابندی شکست کا کھلا اعتراف ہے، روس کا یوکرین پر طنز
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ماسکو: روس کے وزارتِ دفاع نے کہا ہے کہ یوکرین کی جانب سے روسی محاصرے میں پھنسے علاقوں میں میڈیا کی رسائی پر پابندی اس بات کا ثبوت ہے کہ یوکرینی افواج تباہ کن صورتحال سے دوچار ہیں۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق روسی وزارتِ دفاع کے ترجمان ایگور کوناشینکوف نے کہا کہ یوکرینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان جیورجی تیخی کا حالیہ بیان دراصل کیف حکومت کی بگڑتی ہوئی عسکری حالت کا باضابطہ اعتراف ہے۔
خیال رہےکہ ایک روز قبل یوکرینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان جیورجی تیخی نے صحافیوں سے اپیل کی تھی کہ وہ روس کی اس پیشکش کو مسترد کر دیں، جس کے تحت انہیں روس کے زیرِ کنٹرول علاقوں کے راستے تین شہروں پوکرووسک، دیمتروو اور کوپیانسک کے قریب محاذِ جنگ تک رسائی دی جا سکتی تھی۔
یوکرینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان کہا کہ یوکرین کی اجازت کے بغیر ان علاقوں کا دورہ ملکی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہوگی اور اس کے طویل المدتی ساکھ اور قانونی نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔
یہ بیان روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی 29 اکتوبر کی پیشکش کے بعد سامنے آیا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وزارتِ دفاع غیرملکی صحافیوں کو ان علاقوں کا دورہ کرانے کے لیے تیار ہے جہاں یوکرینی افواج گھیرے میں ہیں تاکہ دنیا اپنی آنکھوں سے دیکھ سکے کہ وہاں کیا ہو رہا ہے۔
پیوٹن کے اعلان کے اگلے ہی دن روسی وزارتِ دفاع نے کہا کہ اسے صدر کا حکم موصول ہو چکا ہے اور صحافیوں کے محفوظ گزرنے کے لیے 5 سے 6 گھنٹے کی جنگ بندی کے لیے تیار ہے۔
دوسری جانب یوکرینی صدر ولودیمیر زیلینسکی نے اعتراف کیا کہ پوکرووسک کے محاذ کی صورتحال انتہائی کشیدہ ہے جبکہ کوپیانسک کے محاذ کو مشکل قرار دیا ، یوکرینی فورسز نے حالیہ دنوں میں ’’صورتحال پر زیادہ کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔