صوابی میں صرف جلسہ ہوگا، انتشار اور ٹکراؤ کا ارادہ نہیں،تحریک انصاف
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
٭قوی گمان ہے کہ فضل الرحمن عوام کے ساتھ کھڑے ہوں گے ، ہماری ضمانتیں چلتی رہتی ہیں، یہ ایک تلوار انہوں نے لٹکائی ہوئی ہے ، ہم مقابلہ کرتے رہیں گے ، ہم صوابی جائیں گے ہر یوسی میں احتجاج کرینگے ،سلمان اکرم
٭مولانا فضل الرحمن نے 26ویں ترمیم میں ووٹ دیا یہ ان کی سیاست ہے ، ہم نے ترمیم کی مخالفت کی آج بھی کرتے ہیں،ہمارا موقف واضح ہے ہم ہر صورت جمہوریت اور انسانی حقوق کا ساتھ دیں گے ،میڈیاسے گفتگو
(جرأت نیوز )پاکستان تحریک انصاف کے جنرل سیکرٹری سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ آج جلسہ صرف صوابی میں ہوگا، ہمارا انتشار اور ٹکرا ؤکا کوئی ارادہ نہیں۔انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد میں کیس کی سماعت کے موقع پر جوڈیشل کمپلیکس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما سلمان اکرم راجا نے کہا کہ ہماری ضمانتیں چلتی رہتی ہیں یہ ایک تلوار انہوں نے لٹکائی ہوئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم مقابلہ کرتے رہیں گے ، یہ جھوٹے کیسز ہیں، ہم صوابی جائیں گے ہر یونین کونسل میں لوگ احتجاج کریں گے ، ہمیں امید ہے ، قوی گمان ہے کہ مولانا فضل الرحمن عوام کیساتھ کھڑے ہوں گے ۔پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ مولانا عوام کیساتھ کھڑے ہوں گے ، عوام اس فسطائیت کیخلاف ہیں۔ مولانا فضل الرحمن زیرک سیاست دان ہیں عوام کے ساتھ کھڑے ہوں گے ۔ مولانا فضل الرحمن نے 26ویں ترمیم میں ووٹ دیا یہ انکی سیاست ہے ، ہم نے ترمیم کی مخالفت کی آج بھی کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جہاں ہمارا تعاون ہو سکتا ہے وہاں مولانا کا تعاون لیں گے ۔ ہمارا موقف واضح ہے ہم ہر صورت جمہوریت اور انسانی حقوق کا ساتھ دیں گے ، ہر حملہ جو عدلیہ پر ہوگا اس کی مخالفت کریں گے جو جہاں تک ساتھ دے سکتا ہے وہ دے ۔جنرل سیکرٹری پی ٹی آئی سلمان اکرم راجا کا کہنا تھا کہ کل کا جلسہ صرف صوابی میں ہوگا، اس سلسلے میں یونین کونسل اور تحصیل کی سطح پر احتجاج ہوگا، کل انتشار اور ٹکرا کا کوئی ارادہ نہیں ہے ۔یاد رہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے کل 8 فروری کو مینار پاکستان پر جلسے کی اجازت کے لیے درخواست دی گئی تھی تاہم ڈی سی کی جانب سے جلسے کی اجازت نہیں دی گئی۔ حکام کا کہنا ہے کہ کل 8 فروری کو ایک بین الاقوامی کانفرنس اور کرکٹ میچ ہے ۔ اس کے علاوہ بھی اہم پروگرام ہیں، جن کے لیے ہزاروں کی تعداد میں سکیورٹی اہل کار تعینات کیے جا رہے ہیں۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمن سلمان اکرم پی ٹی آئی انہوں نے نے کہا
پڑھیں:
اپنے ہی پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے، اپوزیشن کا باضابطہ اتحاد موجود نہیں، مولانا فضل الرحمان
جمیعت علمائے اسلام ف (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم موجودہ اسمبلیوں کو عوام کی نمائندہ اسمبلیاں نہیں کہہ سکتے، ہم اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ قوم کو غیرجانبدار اور شفاف انتخابات کی ضرورت ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ غزہ کے فلسطینیوں کے حق میں کراچی میں ملین مارچ کیا ، 27 اپریل کو لاہور میں بھی ملین مارچ ہوگا، پنجاب کے عوام فلسطینیوں کے حق میں ایک آوازہوں گے، 11 مئی کو پشاور میں جبکہ 15 مئی کو کوئٹہ میں ملین مارچ ہوگا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان کی آواز دنیا تک پہنچتی ہے اور مسلم دنیا کے حکمرانوں کو بھی جھنجھوڑ رہی ہے اور خود مسلم امہ کی بھی آواز بن رہی ہے، یہ شرف پاکستان کو حاصل ہے تو ہمیں اللہ کا شکرگزار ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا اس وقت ملک اور خصوصاً خیبرپختونخوا، بلوچستان اور سندھ میں بدامنی کی صورتحال ناقابل بیان ہے، حکومتی رٹ نہیں ہے، مسلح گروہ دندناتے پھر رہے ہیں، عوام نہ بچوں کو اسکول بھیج سکتے ہیں نہ ان کے لیے کما سکتے ہیں، کاروباری برادری سے منہ مانگے بھتے مانگے جارہے ہیں، اس حوالے سے حکومتی کارکردگی زیرو ہے، حکومتی اور ریاستی ادارے عوام کی جان و مال کو حفاظت فراہم کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں۔
جے یو آئی کے سربراہ نے کہا ہے کہ دھاندلی کی نتیجے میں قائم ہونے والی صوبائی اور وفاقی حکومت عوام کے مسائل حل کرنے میں ناکام ہوچکی ہے، جے یو آئی ف کو امتیاز حاصل ہے کہ ہم نے 2018 کے انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دے کر نتائج تسلیم نہیں کیے، 2024 کے الیکشنز کے بارے میں بھی یہی موقف ہے، ہم ان اسمبلیوں کو عوام کی نمائندہ اسمبلیاں نہیں کہہ سکتے، ہم اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ قوم کو غیرجانبدار اور شفاف انتخابات کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری جماعت نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ ہم اپنے ہی پلیٹ فارم سے ہی سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے، الیکشن، غزہ اور صوبوں کے حقوق کے بارے میں ہمارا جو موقف ہے ان پر جمیعت علمائے اسلام (ف) اپنے پلیٹ فارم سے ہی میدان میں رہے گی، البتہٰ روزمرہ معاملات میں کچھ مشترک امور سامنے آتے ہیں اس حوالے سے مذہبی یا پارلیمانی اپوزیشن جماعتوں سے اشتراک کی ضرورت ہو تو اس کے لیے اسٹریٹیجی جماعت کی شوریٰ کمیٹی طے کرے گی۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اتحاد صرف حکومتی بینچوں کا ہوتا ہے، اپوزیشن میں باضابطہ اتحاد کا تصور نہیں ہوتا، اپوزیشن کا ابھی تک باضابطہ اتحاد موجود نہیں ہے تاہم ہم باہمی رابطوں کو برقرار رکھیں گے لیکن اپوزیشن کے باقاعدہ اتحاد پر ہماری مجلس عمومی آمادہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ مائنز اینڈ منرلز بل کو خیبر پختونخوا میں پیش کیا جارہا ہے اور بلوچستان میں پیش ہوا ہے، ہماری مجلس عمومی نے اسے مسترد کیا ہے، بلوچستان میں ہمارے جن ممبران نے اس قانون کو ووٹ دیا ہے، ان کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے، ان کے جواب سے جماعت مطمئن ہوئی تو ٹھیک ورنہ ان کی رکنیت ختم کی جائے گی، ہمیں اسمبلی میں اپنی تعداد کی پروا نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
maualana fazl ur rehman الیکشنز پریس کانفرنس پی ٹی آئی اتحاد غزہ مولانا فضل الرحمان