اے آئی کی مذہبی معاملات میں مدد؟
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
واشنگٹن ڈی سی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی میزبانی میں ہونے والے نیشنل پریئر بریک فاسٹ (قومی دعائیہ ناشتہ) میں دنیا بھر کے مذہبی رہنما، دانشور، اور حکومتی شخصیات شریک ہوئیں۔ اس باوقار اجتماع میں بادشاہی مسجد لاہور کے امام، مفتی سید عبد الخبیر آزاد بھی مدعو تھے، مولانا عبد الخبیر آزاد 22 سال سے لاہور کی تاریخی بادشاہی مسجد کے امام ہیں۔ ان کے والد مولانا عبدالقادر آزاد بھی بادشاہی مسجد کے امام رہے۔ آزاد خاندان گزشتہ 50 سال سے بادشاہی مسجد کی امامت سے منسلک ہے۔ مولانا خبیر آزاد نے عربی اور اسلامیات میں ایم اے کیا ہے جبکہ گزشتہ 15 برسوں سے وہ رویت ہلال کمیٹی پاکستان کے رکن بھی ہیں اور اب انہیں کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے، واشنگٹن کی اس سرکاری روایتی تقریب میں اتفاق سے میں بھی مدعو تھا جہاں مفتی آزاد سے میری ملاقات ہوئی، ہمارا موضوع بحث آرٹی فیشل انٹیلی جنس (AI) کا مذہبی تعلیم کے فروغ کے حوالے سے کردار تھا۔ اس موقع پرانہوں نے پہلی بار مصنوعی ذہانت (AI) پر مبنی جدید ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے کا تجربہ کیا۔ میں نے مفتی سید عبد الخبیر آزاد کو میٹا اے آئی رے بین (Meta AI Ray-Ban) چشمے اور چیٹ جی پی ٹی (ChatGPT) کے استعمال کا موقع فراہم کیا، جس سے وہ خاصے متاثر ہوئے۔
مفتی صاحب نے AI اسمارٹ چشموں کے ذریعے تصاویر لینے، ویڈیوز بنانے، اور AI سے چلنے والی دیگر خصوصیات کے استعمال کا تجربہ کیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے اپنے فون میں چیٹ جی ٹی پی انسٹال کیا اور اس کے ذریعے سوالات کے جوابات حاصل کرنے، خطبات کی تیاری، اور دینی رہنمائی کے لیے اس کے ممکنہ استعمال کو سمجھا۔
مفتی عبد الخبیر آزاد نے مساجد میں ٹیکنالوجی کے استعمال کے امکانات پر گہری دلچسپی ظاہر کی اور اس بات کو تسلیم کیا کہ مصنوعی ذہانت علما اور آئمہ کرام کے لیے ایک جدید اور مددگار ذریعہ ثابت ہو سکتی ہے۔ انہوں نے خاص طور پر اس بات پر زور دیا کہ پاکستان میں ہزاروں آئمہ کو AI اور ڈیجیٹل ٹولز کی تربیت دی جائے تاکہ وہ اپنے خطبات، درس و تدریس، اور عوامی رہنمائی کے عمل کو مزید مؤثر بنا سکیں۔ میں نے انہیں اس حوالے سے پاکستان میں ایک جامع AI ٹریننگ پروگرام شروع کرنے کی تجویز دی، جسے مفتی صاحب نے خوش دلی سے قبول کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر علما اور دینی رہنما AI جیسے جدید ٹولز کا صحیح استعمال سیکھ لیں، تو یہ دین کی اشاعت، عوامی مسائل کے حل، اور نئی نسل سے مؤثر انداز میں جْڑنے کا بہترین ذریعہ ثابت ہو سکتا ہے۔
نیشنل پریئر بریک فاسٹ جہاں مذہبی اور سیاسی رہنماؤں کے مابین عالمی مکالمے کا اہم موقع ہوتا ہے، وہیں یہ تقریب دین اور جدید ٹیکنالوجی کے امتزاج پر غور و فکر کا بھی ایک نیا موڑ ثابت ہوئی۔ مفتی سید عبد الخبیر آزاد کی دلچسپی اور کھلے ذہن کا مظاہرہ اس بات کی علامت ہے کہ مذہب اور ٹیکنالوجی ایک ساتھ چل سکتے ہیں، اور جدید دور کے چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے علما کو بھی ٹیکنالوجی سے آراستہ ہونا ہوگا۔ یہ ملاقات محض ایک آغاز تھی۔ اگلا قدم پاکستان کے آئمہ کرام کو AI سے روشناس کرانا اور انہیں ڈیجیٹل مہارتیں فراہم کرنا ہے تاکہ وہ مستقبل کی قیادت کر سکیں۔ دین اور ٹیکنالوجی کے امتزاج کا سفر شروع ہو چکا ہے، اور وہی علما آنے والے وقت میں نمایاں ہوں گے جو اس تبدیلی کو قبول کریں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: عبد الخبیر ا زاد بادشاہی مسجد
پڑھیں:
پاکستان میں قابل استعمال پانی کے ذخائر نیچے جانے لگے، 3 لاکھ 62 ہزار ایکڑ فٹ کی کمی ریکارڈ
اکستان میں قابل استعمال پانی کے ذخائر میں مسلسل کمی کا سلسلہ جاری ہے، واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) کے مطابق شمالی علاقوں میں درجہ حرارت نہ بڑھنے کی وجہ سے دریاؤں میں پانی کی آمد کم ہوئی ہے جس سے آبی ذخائر پر دباؤ بڑھ گیا ہے۔
تربیلا ڈیم میں ایک دن میں پانی کی سطح 9 فٹ کم ہوئی جبکہ قابل استعمال پانی کے ذخیرے میں 3 لاکھ 62 ہزار ایکڑ فٹ کی کمی ریکارڈ کی گئی، گزشتہ روز ملک کے ڈیموں میں قابل استعمال پانی کا مجموعی ذخیرہ 38 لاکھ 56 ہزار ایکڑ فٹ تھا، جو کم ہو کر اب 35 لاکھ 4 ہزار ایکڑ فٹ رہ گیا ہے۔
حسد کا علاج نہیں ، وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کا مئیر کراچی مرتضیٰ وہاب کے بیان پر ردعمل آگیا