گزشتہ ماہ انسانی تاریخ کا گرم ترین جنوری رہا ‘ رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
برسلز (مانیٹرنگ ڈیسک ) یورپی موسمیاتی ادارے کوپر نیکس کی کلائیمٹ چینج سروس نے رپورٹ میں کہا ہے کہ گزشتہ ماہ انسانی تاریخ کا گرم ترین جنوری رہا ۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ جنوری 2025 ء میں اوسط عالمی درجہ حرارت 1.75 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔ رواں برس کی ابتدا ہی حیران کن ماہ سے ہوئی ہے ،جس میں اوسط عالمی درجہ حرارت نے صنعتی عہد سے قبل ریکارڈ کیے گئے درجہ حرارت کا ریکارڈ بھی توڑ دیا۔واضح رہے کہ اس سے قبل خیال ظاہر کیا جا رہا تھا کہ موسمیاتی رجحان لانینا سے بحر الکاہل کے پانیوں کا درجہ حرارت کم ہوا ہے تاہم اس کے باجود عالمی درجہ حرارت میں کوئی کمی واقع نہیں پوئی۔ یورپی ادارے کی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر اسی طرح عالمی درجہ حرارت میں اضافہ مسلسل 1.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: عالمی درجہ حرارت رپورٹ میں
پڑھیں:
غزہ میں شدید غذائی قلت سے بچوں کی حالت تشویشناک، امدادی مراکز بند، عالمی برادری خاموش
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ:اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ اسرائیلی مظالم اور جاری محاصرے کے باعث غزہ میں شدید غذائی قلت کے شکار بچوں کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق اقوام متحدہ اور امدادی اداروں کے اتحاد “نیوٹریشن کلسٹر” کے ترجمان کاکہنا ہےکہ مئی کے دوسرے حصے میں پانچ سال سے کم عمر کے تقریباً 50 ہزار بچوں کو جانچا گیا، جن میں سے 5.8 فیصد بچے شدید غذائی قلت (Severe Acute Malnutrition) کا شکار پائے گئے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ غذائی قلت کی وجہ سے بچوں کا مدافعتی نظام بری طرح متاثر ہو رہا ہے، جس کے نتیجے میں بچے جان لیوا بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں۔ ایک فلسطینی وزیر کے مطابق صرف گزشتہ ماہ چند دنوں کے دوران بچوں اور بزرگوں کی بھوک سے 29 اموات ہوئیں۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ شمالی غزہ اور جنوبی شہر رفح میں وہ طبی مراکز جہاں غذائی قلت کے شدید متاثرین کا علاج کیا جاتا تھا بند ہو چکے ہیں۔ ان مراکز کی بندش نے متاثرہ بچوں کے لیے زندگی بچانے والے علاج تک رسائی کو ناممکن بنا دیا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے مارچ میں جنگ بندی ختم ہونے کے بعد 11 ہفتوں تک امدادی سامان کی فراہمی پر سخت پابندیاں عائد کی ہوئی تھیں،جس کے باعث خوراک، دوا اور بنیادی ضروریات کا بحران پیدا ہوا، اگرچہ حالیہ دنوں میں ان پابندیوں میں جزوی نرمی کی گئی ہے، صورتحال تاحال انتہائی سنگین ہے۔
غزہ میں انسانی بحران کے ساتھ ساتھ امدادی قافلوں اور مراکز پر حملے بھی جاری ہیں، حالیہ ہفتوں میں ان علاقوں میں فائرنگ کے کئی واقعات رپورٹ ہوئے ہیں، جن میں کئی افراد شہید ہوئے، ان میں وہ مراکز بھی شامل ہیں جو امریکی حمایت سے قائم کیے گئے امدادی نظام کا حصہ تھے۔