پی پی حکومت 18سال میں ٹریفک کا ایک قانون تک نہ بناسکی
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
کراچی (رپورٹ/ واجد حسین انصاری) 18سال سے سندھ میں برسراقتدار پاکستان پیپلز پارٹی شہر قائد میں ٹریفک سے متعلق قوانین میں مؤثر ترامیم نہ کرسکی جس کے باعث ٹریفک حادثات میں بے تحاشہ اضافہ ہوگیا ہے اور ہر سال سیکڑوں افراد ان حادثات کا شکارہوکر اپنی جان سے ہاتھ دھوبیٹھتے ہیں۔سندھ اسمبلی سے اپنے من پسند قوانین منظور کرانے والی پیپلزپارٹی 18سال سے ٹریفک قوانین سے متعلق ایک ترمیم بھی منظور نہیں کراسکی ہے۔ اپوزیشن جماعتوںسے تعلق رکھنے والے ارکان سندھ اسمبلی نے حادثات کو حکومت سندھ کی مکمل ناکامی قرار دیتے ہوئے ٹریفک قوانین میں مؤثر ترامیم کی ضرورت پر زور دیا ہے۔تفصیلات کے مطابق ڈمپراورٹینکر ڈرائیورز کراچی کی انتہائی مصروف شاہراہوں پر بھی انتہائی غفلت اور تیز رفتاری کے ساتھ ڈرائیونگ کرتے ہیں جس کے نتیجے میں آئے دن قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوجاتی ہیں۔ موجودہ قوانین کے تحت حادثات کے ذمے دارڈرائیورز کو قرار واقعی سزا نہیں ملتی جس کے نتیجے میں دوسرے ڈرائیورز بھی عبرت حاصل نہیں کرتے۔ جماعت اسلامی سمیت صوبے کی دیگر اپوزیشن جماعتیں بڑھتے ہوئے ٹریفک حادثات کے پیش نظر حکومت کو ٹریفک قوانین میں ترامیم کا مشورہ دے چکی ہیں جنہیں پیپلزپارٹی کی جانب سے کبھی سنجیدگی سے نہیں لیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بڑھتے ہوئے ٹریفک حادثات کے روک تھام کے لیے موجودہ قوانین انتہائی نرم ہیں اور اگر واقعات میں ملوث ڈرائیورز گرفتار بھی ہوتے ہیں تو ان قوانین میں موجود خلا کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بری ہوجاتے ہیں۔یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ شہر میں بہت سے غیر رجسٹرڈ ڈمپرز،ٹرک اور ٹینکرز بھی چل رہے ہیں جن پر آویزاں نمبر پلیٹس بھی اصلی نہیںلیکن محکمہ ایکسائز سندھ کی جانب سے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاتی ہے اور حادثات بڑھ جانے کی صورت میں صرف خود ساختہ کریک ڈاؤن کا اعلان کردیا جاتا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ شہر میں ٹریفک حادثات پر قابو پانے کے لیے پہلے سے موجود قوانین کی مختلف دفعات ، سزاؤں اور جرمانے کی رقم میں تبدیلی کی فوری ضرورت ہے۔حکومت کی جانب سے ڈمپر ،ٹینکرر ڈرائیورز کے ڈرگ ٹیسٹ کرانے کا بھی کوئی انتظام نہیں ہے۔اس لیے قانون سازی میں اس بات کا بھی خیال رکھا جائے کہ اگر کسی ڈرائیور کے ٹیسٹ سے یہ ثابت ہوگیا کہ وہ نشے کا عادی ہے تو اسے نہ صرف ڈرائیونگ لائسنس جاری نہ کیا جائے بلکہ پہلے سے جاری ڈرائیونگ لائسنس بھی منسوخ کردیا جائے۔ موجودہ قوانین کے تحت حادثے کی صورت میں صرف ڈرائیور ہی واقعے کا ذمے دار ٹھہرایاجاتا ہے ،قوانین میں ترمیم کرکے گاڑی کے مالک کو بھی شریک ملزم کے طور پر شامل کرنے سے ٹریفک حادثات میں کمی لائی جاسکتی ہے۔ ادھر ارکان سندھ اسمبلی نے ٹریفک قوانین میں ترمیم پر تساہل برتنے پر حکومت سندھ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔سندھ اسمبلی میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر محمد فاروق فرحان کا کہنا ہے کہ شہر قائد میں بڑھتے ہوئے ٹریفک حادثات سندھ حکومت اور پولیس کی ناکامی ہے پولیس کے رشوت اور نمبر کے نظام کے باعث ہیوی ٹریفک دن کے اوقات میں شہر بھر میں دندناتے پھرتے ہیں۔حکومت سندھ ٹریفک قوانین میں ترامیم کے لیے فوری قانون سازی کرنی چاہیے۔حکومت اپنے مفادات کے لیے من پسند قانون سازی تو کرتی ہے لیکن عوام کے جان و مال کے تحفظ کے حوالے سے قوانین مرتب کرنے پر سستی برتی جاتی ہے۔ایم کیو ایم پاکستان کے ارکان سندھ اسمبلی نے بھی کراچی میں بڑھتے ہوئے ٹریفک حادثات اور شہریوں کی ہلاکتوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔انہوںنے کہا کہ سندھ حکومت نے کراچی کی اہم شاہراہوں کو کھنڈرات بنادیا ہے۔ سندھ کی نااہل حکومت اور ٹریفک پولیس شہریوں پر رحم کرے۔سندھ اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر شبیر قریشی نے شہر قائد میں بڑھتے ہوئے ٹریفک حادثات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حادثات روز مرہ کا معمول بن چکے ہیں جو حکومت سندھ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان اور پولیس کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہیں جبکہ ٹریفک پولیس ان واقعات کی روک تھام کرنے کے بجائے رشوت خوری میں مصروف نظر آتی ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت سندھ ٹریفک قوانین کو سخت کرنے کے لیے سندھ اسمبلی میں ترامیم لائے تاکہ ٹریفک حادثات کا تدارک ممکن ہوسکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ٹریفک قوانین میں سندھ اسمبلی حکومت سندھ سندھ کی کے لیے
پڑھیں:
شہرِ قائد میں 6 روز کے دوران 26 ہزار سے زائد ای چالان
ویب ڈیسک : شہر قائد میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر 6 روز میں 26 ہزار 155 سے زائد ای چالان کردیے گئے۔
کراچی ٹریفک پولیس نے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر 24 گھنٹوں کے دوران مزید 3283 الیکٹرانک چالان جاری کردیئے جبکہ گزشتہ6 روزکے دوران جاری کیے جانے والے ای چالان کی تعداد26ہزار155 سے تجاوزکرگئی۔ اس کے علاوہ ٹریفک پولیس کراچی نے جدید وخود کارفیس لیس ای ٹکٹکںگ نظام کے تحت ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر 24 گھنٹوں میں مزید 3283 الیکٹرانک چالان جاری کیے۔
لاہور :ڈمپر نے موٹر سائیکل کو کچل دیا، 3 افراد جاں بحق
ٹریفک پولیس کے مطابق جمعے کی شب 12 بجے سے ہفتے کی شب 12 بجے تک سیٹ بیلٹ نہ باندھنے پر 1992 ای چالان، بغیرہیلمنٹ موٹر سائیکل چلانے پر 761، ریڈ لائٹ کی خلاف ورزی پر 119، موبائل فون کے استعمال پر 87، اوور اسپیڈنگ پر 104 ای چالان کیے گئے۔اس کے علاوہ کالے شیشوں پر 71 ای چالان، نوپارکنگ پر 26، رانگ وے پر 14، اوور لوڈنگ پر 2 اوربیجا لوڈ پر 10ای چالان جاری کیے گئے ہیں۔
علاوہ ازیں مسافروں کو بسوں کی چھت ہر بیٹھانے پر 58، اسٹاپ لائن کیخلاف ورزی پر28 اور ون وے اسٹریٹ پر رانگ پر 2 ای چالان جاری کیے گئے جبکہ ٹیکس کی عدم ادائیگی اور فینسی نمبر پلیٹس پر ایک بھی ای چالان جاری نہیں ہوا۔
موٹرسائیکل فلائی اوور سے نیچے گر گئی،سوارموقع پر جاں بحق
ترجمان ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ یہ نظام شہریوں میں ٹریفک قوانین کی پاسداری کو یقینی بنانے اورمؤثرنگرانی کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے اورعوامی تعاون سے یہ نظام مزید بہتر بنایا جا رہا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ شہریوں سے اپیل ہے کہ ٹریفک قوانین کی مکمل پاسداری کریں تاکہ شہر میں ٹریفک کا نظام بہتر ہو اور حادثات میں کمی لائی جا سکے۔