Daily Mumtaz:
2025-11-03@14:42:03 GMT

چیمپئینز ٹرافی کٹ نے فیز کو 90 کی دہائی کی ٹیم یاد دلادی

اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT

چیمپئینز ٹرافی کٹ نے فیز کو 90 کی دہائی کی ٹیم یاد دلادی

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی کیلئے پاکستان ٹیم کی جرسی کی رونمائی کردی گئی۔

قذافی اسٹیڈیم کے افتتاح کے موقع پر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے قومی ٹیم کی جرسی کی رونمائی کی، جس میں پوری ٹیم گرین شرٹس پہننے میدان میں اُتری۔

اسٹیڈیم کی افتتاحی تقریب کے موقع پر پاکستان ٹیم جرسی کی رونمائی ہوئی، جس کو دیکھنے کیلئے ہزاروں کی تعداد میں تماشائی حاضر ہوئے اور کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کی۔

فینز کی جانب سے چیمپئینز ٹرافی کٹ کے کلر کو خوب پذیرائی مل رہی ہے، یہ وہی رنگ ہے جو ماضی میں 1999 اور 1992 کی ٹیموں کے کھلاڑیوں نے پہنا تھا۔

سال 1992 میں قومی ٹیم نے ٹائٹل اپنے نام کیا جبکہ 1996 کی ٹیم نے ورلڈکپ کے فائنل تک رسائی حاصل کی تھی، یہ وہ دور تھا جب پاکستان کو وسیم اکرم، وقار یونس، شعیب اختر جیسے اسٹارز ملے تھے، اس 90 کی دہائی کو پاکستان کرکٹ کا عروج بھی تصور کیا جاتا ہے جب گرین شرٹس کو شکست دینا بڑی ٹیوں کو خواب ہوا کرتا تھا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

وقار یونس نوجوان کھلاڑیوں سے حسد کرتے ہیں، میرا کیریئر بھی تباہ کیا؛ عمر اکمل

عمر اکمل نے اپنے کیریئر کو تباہ کرنے سمیت ہیڈ کوچ وقار یونس پر متعدد سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔

یہ الزامات عمر اکمل نے نجی ٹی وی چینل کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں عائد کیے۔ جو دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا۔

انٹرویو میں عمر اکمل نے الزام عائد کیا کہ وقار یونس نوجوان کھلاڑیوں سے حسد کرتے تھے کیونکہ وہ اپنی محنت سے نئی گاڑیاں خریدنے کے قابل ہوگئے تھے۔

عمر اکمل کے بقول وقار یونس نے مجھ سے بھی کہا تھا کہ تمہارے پاس اتنے پیسے کہاں سے آگئے جو تم نئی گاڑی چلا رہے ہو اور برانڈڈ کپڑے پہنتے ہو۔

بلے باز عمر اکمل نے مزید کہا کہ جب اللہ نے مجھے دیا ہے تو میں اپنے اور اپنے خاندان کے لیے چیزیں کیوں نہ خریدوں؟

عمر اکمل نے کہا کہ وقار یونس کی اس عادت سے میرے ساتھ کھیلنے والے دیگر کھلاڑی، جیسے رانا نویدالحسن بھی پریشان تھے۔

عمر اکمل نے انکشاف کیا کہ 2016 کے ورلڈ کپ کے دوران میں نے پی سی بی کو درخواست دی تھی کہ اگر وقار یونس کو ہٹادیا جائے تو ٹیم کی کارکردگی بہتر ہوجائے گی۔

انھوں نے مزید کہا کہ میں بطور سینئر کھلاڑی وقار یونس کا احترام کرتا ہوں لیکن کوچ کے طور پر ان کی قیادت میں کھلاڑیوں پر کافی دباؤ تھا۔

عمر اکمل کے بقول مجھے ٹیم سے بری کارکردگی کی بنیاد پر نہیں بلکہ ذاتی پسند و ناپسند کی وجہ سے نکالا گیا تھا۔

35 سالہ عمر اکمل نے بتایا کہ میں نے اب بھی غیر ملکی لیگز میں کھیلنے کی پیشکشیں صرف اس لیے مسترد کردیں تاکہ پاکستان کی نمائندگی جاری رکھ سکوں۔

انھوں نے کہا کہ میری اولین ترجیح ہمیشہ پاکستان ہی رہا ہے اور آج بھی میں قومی ٹیم کے لیے کھیلنا چاہتا ہوں۔

 

متعلقہ مضامین

  • پی ایس ایل کے 11ویں ایڈیشن کی تیاریاں، پی سی بی کا نیا اقدام
  • بھارتی کرکٹ بورڈ نے ایک مرتبہ ایشیا کپ کی ٹرافی کی ڈیمانڈ کردی
  • پی ایس بی کی ہدایت، ویٹ لفٹنگ کے کچھ حکام اور کھلاڑیوں پر عارضی پابندیاں
  • پاکستان اسپورٹس بورڈ نے ویٹ لفٹنگ حکام اور کھلاڑیوں پر پابندیاں عائد کر دیں
  • مظفر آباد میں 2 روزہ ویمن ٹیبل ٹینس چیمپئن شپ کا انعقاد
  • مظفر آباد میں 2 روزہ ویمن ٹیبل ٹینس چیمپئن شپ کا انعقاد
  • کتاب "غدیر کا قرآنی تصور" کی تاریخی تقریبِ رونمائی
  • تم پر آٹھویں دہائی کی لعنت ہو، انصاراللہ یمن کا نیتن یاہو کے بیان پر سخت ردِعمل
  • وقار یونس نوجوان کھلاڑیوں سے حسد کرتے ہیں، میرا کیریئر بھی تباہ کیا؛ عمر اکمل
  • ریاستی درجہ کی بحالی سے بی جے پی حکومت مُکر رہی ہے، بے اختیاروزیراعلیٰ کی دہائی