تحریک انصاف ، سول سوسائٹی اور صحافتی تنظیم نے پیکا ترمیمی ایکٹ کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔08 فروری ۔2025 )پاکستان تحریک انصاف ، سول سوسائٹی اور صحافتی تنظیم نے پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا ہے نجی ٹی وی کے مطابق پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بچھر اور دیگر نے اظہر صدیق ایڈووکیٹ کے توسط سے درخواست دائر کی جس میں صوبائی حکومت، چیف سیکرٹری اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے.
(جاری ہے)
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پیکا ترمیمی ایکٹ آئین کے آرٹیکل 19 اے کی خلاف ورزی ہے پیکا ترمیمی ایکٹ میں ”فیک نیوز“ کی تعریف نہیں کی گئی، اس ایکٹ کی آڑ میں ہر خبر کو فیک نیوز بنا کر سیاسی بنیادوں پر کارروائی ہوگی درخواست میں کہا گیا ہے کہ پیکا ترمیمی ایکٹ کے تحت صحافیوں کو خبر کا ذریعہ بتانا پڑے گا صحافی سے خبر کا ذریعہ نہیں پوچھا جاسکتا درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ پیکا ترمیمی ایکٹ کو آئین سے متصادم قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے جبکہ عدالت درخواست کے حتمی فیصلے تک پیکا ترمیمی ایکٹ کے تحت کارروائیوں کو روکنے کا حکم دے. درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ پیکا بل متعلقہ اسٹیک ہولڈرز اور صحافتی تنظیموں کی مشاورت کے بغیر لایا گیا پیکا ترمیمی بل کی منظوری سے آئین میں دی گئی آزادی اظہار شدید متاثر ہوگی ترمیمی ایکٹ غیر آئینی اور آئین میں دی گئی آزادی اظہار کے تحفظ سے متصادم ہے ترمیمی ایکٹ کو اسلام آباد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ سمیت ملک کی دیگر عدالتوں میں بھی چیلنج کیا گیا ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پیکا ترمیمی ایکٹ درخواست میں گیا ہے
پڑھیں:
اپنا مقدمہ عوام میں لے جا رہے ہیں، آئین و قانون کے مطابق تحریک چلائیں گے: اسد قیصر
---فائل فوٹوپاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اسد قیصر نے پارٹی کے پیٹرن انچیف عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم صرف کہتے ہیں بانیٔ کو رہا کیا جائے، میرٹ پر فیصلے کریں، اپنا مقدمہ عوام میں لے جا رہے ہیں، آئین و قانون کے مطابق تحریک چلائیں گے۔
اسد قیصر نے وزیرِاعظم شہباز شریف کے پشاور میں جرگے سے خطاب پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 40 سال سے دہشتگردی سے متاثرہ صوبے کو یہ احسان جتا رہے ہیں، بتائیں سالانہ ترقیاتی بجٹ میں کے پی کے لیے کتنی اسکیمیں ڈالی ہیں؟ 1 ہزار ارب روپے فاٹا کے ترقی کے لیے دینا تھے، بجلی کے خالص منافع، این ایف سی ایوارڈ اور دیگر حقوق صوبے کو دیں۔
اسد قیصر نے پشاور ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ وزیرِ اعظم سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ آپ کو احساس ہے یہاں کے لوگوں نے کتنی قربانیاں دیں؟ لوگ یہاں بےگھر ہوئے، یہ ہمیں احسان جتا رہے ہیں، ٹوبیکوسیس کے پیسے ابھی تک اپنے پاس رکھیں ہیں، وزیر اعظم کی تقریر انتہائی مایوس کن تھی، ہمیں ہمیشہ محروم رکھا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان اور وسطی ایشیاء کے ساتھ ہماری تجارت کو روک دیا گیا ہے، بجلی کے خالص منافع، این ایف سی ایوارڈ اور دیگرحقوق صوبے کو دیں، ہمارے ساتھ جو رویہ اختیار کیا جا رہا ہے کیا یہ ٹھیک ہے؟
اسد قیصر کا کہنا تھا کہ 17 سیٹوں والوں کو وزیرِ اعظم بنایا گیا، 27ویں ترمیم لانے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ ججز کا تبادلہ کیا جاسکے۔
اس سے قبل پشاور ہائی کورٹ میں مقدمات کی تفصیلات کی فراہمی کےلیے پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
درخواست پر سماعت جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس وقار احمد نے کی۔
عدالت نے اسد قیصر کو حفاظتی ضمانت دے دی۔
جسٹس سید ارشد علی نے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کیا وفاقی حکومت نے ابھی تک رپورٹ جمع نہیں کی؟ اس پر اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ابھی تک رپورٹ نہیں آئی، آئندہ سماعت پر جمع کریں گے۔
عدالت نے وفاقی حکومت اور فریقین سے 10دن میں جواب طلب کرتے ہوئے درخواست کی سماعت ملتوی کر دی۔