ڈاکٹر عافیہ صدیقی اور ڈاکٹر شکیل آفریدی کے تبادلے بارے وفاقی حکومت سے جواب طلب
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان نے وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے سابق امریکی صدر جو بائیڈن کو لکھے گئے خط کا بھی حوالہ دیا، سوال اٹھایا گیا کہ اگر کوئی جواب ملا تو کیا جواب ملا۔ اسلام ٹائمز۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی اور ڈاکٹر شکیل آفریدی کے حوالے سے قیدیوں کے تبادلے کے معاملے پر وفاقی حکومت سے جواب طلب کرلیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان نے ڈاکٹر عافیہ کی امریکی قید سے رہائی اور وطن واپسی کی درخواست پر سماعت کی۔ پاکستانی نیورو سائنٹسٹ ڈاکٹر عافیہ صدیقی افغانستان میں امریکی اہلکاروں کو قتل کرنے کی کوشش کے الزام میں 2010 سے امریکا میں 86 سال قید کی سزا کاٹ رہی ہیں۔ ڈاکٹر شکیل آفریدی ایک پاکستانی ڈاکٹر ہیں، جنہوں نے مبینہ طور پر 2011 میں اسامہ بن لادن کا سراغ لگانے میں سی آئی اے کی مدد کی تھی، وہ ایک کالعدم عسکریت پسند تنظیم کی مدد کرنے کے الزام میں پاکستان میں قید ہیں، اس سے قبل امریکا نے ڈاکٹر شکیل آفریدی کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔ سماعت کے دوران ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے امریکی وکیل کلائیو اسمتھ نے عدالت میں نیا اعلامیہ جمع کرایا۔
اعلامیے میں تجویز دی گئی کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی پاکستان واپسی کے بدلے ڈاکٹر شکیل آفریدی کو امریکا کے حوالے کیا جائے۔ کلائیو اسمتھ نے اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کے تبادلے سے ڈاکٹر عافیہ کی پاکستان واپسی میں مدد مل سکتی ہے۔ عدالت نے ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے بدلے ڈاکٹر آفریدی کو امریکا کے حوالے کرنے کے حوالے سے حکومت کا موقف پوچھا۔ جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان نے وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے سابق امریکی صدر جو بائیڈن کو لکھے گئے خط کا بھی حوالہ دیا، سوال اٹھایا گیا کہ اگر کوئی جواب ملا تو کیا جواب ملا۔ وزارت خارجہ کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ وزارت داخلہ کے ایڈیشنل سیکریٹری نے حال ہی میں قائم مقام امریکی سفیر سے ملاقات کی تھی، اور اس معاملے پر تبادلہ خیال کیا تھا، تاہم ملاقات کے نتائج کے بارے میں مزید تفصیلات ظاہر نہیں کی گئیں۔ عدالت نے وفاقی حکومت کو ہدایت کی کہ وہ کلائیو اسمتھ کے اعلامیے پر جامع جواب جمع کرائے اور اٹھائے گئے تمام خدشات کو دور کرے۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 21 فروری تک ملتوی کردی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈاکٹر عافیہ صدیقی ڈاکٹر شکیل آفریدی کے حوالے جواب ملا نے ڈاکٹر
پڑھیں:
چاروں صوبوں کی فلور ملز کا وفاقی حکومت سے بڑا مطالبہ
لاہور:چاروں صوبوں کی 2 ہزار فلور ملز نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ نجی شعبہ کو گندم امپورٹ کی فوری اجازت دے۔
فلور ملز کا مطالبہ ہے کہ پاکستان کی گندم مصنوعات دنیا بھر میں ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دی جائے۔
چاروں صوبوں کی فلور ملز ایسوسی ایشن کا لاہور میں بڑا اجلاس ہوا جس میں ملک میں گندم آٹا صورتحال پر غور کیا گیا۔
خیبر پختونخوا فلور ملز ایسوسی ایشن کے نعیم بٹ کا کہنا تھا کہ پنجاب کی فلور ملز صوبائی حکومت کی بین الصوبائی ترسیل پر پابندی کے خلاف مضبوط آواز اٹھائیں۔ پنجاب کی پابندی آئین کی خلاف ورزی ہے اس لیے وفاقی حکومت گندم امپورٹ کی اجازت دے۔
سندھ فلور ملز ایسوسی ایشن کے عامر عبداللہ نے کہا کہ سال 2024 میں ہونے والی گندم امپورٹ کا فیصلہ درست تھا، بعض فلور ملز رہنماوں کی تنقید بلا جواز ہے۔ سال 2024 میں گندم امپورٹ نہ ہوتی تو کراچی کی فلور ملز کو وافر گندم دستیاب نہ ہوتی۔
سندھ فلور ملز ایسوسی ایشن سے تعلق رکھنے والے حاجی محمد یوسف نے کہا کہ ملک میں گندم کا شارٹ فال موجود ہے، بحران سے بچنے کے لیے امپورٹ ناگزیر ہے۔
سینٹرل چیئرمین بدرالدین کاکڑ کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کی دوسرے صوبوں کے لیے گندم آٹا کی ترسیل پر پابندی سے غذائی بحران پیدا ہو رہا ہے، پاکستان کو آئندہ چند ماہ بعد آٹا بحران سے بچانے کے لیے گندم امپورٹ کرنا ہی فوری حل ہے۔
بدرالدین کاکڑ نے کہا کہ وفاقی و صوبائی اداروں کی جانب سے گندم کاشت اور پیداوار کے فراہم کردہ اعدادوشمار درست نہیں۔
پنجاب فلور ملز ایسوسی ایشن عاصم رضا کا کہنا تھا کہ امپورٹ کی حمایت کرتا ہوں مگر پنجاب حکومت پاسکو سے گندم لینے بارے بھی غور کرے۔ گندم کا متبادل گندم ہے، محکمہ خوراک پنجاب کے چھاپوں سے مارکیٹ میں گندم کی سپلائی متاثر ہو رہی ہے۔