اسرائیل نے امریکی سرپرستی میں فلسطینی عوام کا قتل عام کیا، جمعیت کوئٹہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
جے یو آئی رہنماء مولانا عبدالرحمٰن رفیق نے کہا کہ امت مسلمہ کو فلسطین کے مظلوم عوام کے حق میں آواز بلند کرنی چاہئے اور عالمی طاقتوں کے دہرے معیار کو بے نقاب کرنا ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علماء اسلام کوئٹہ کے امیر مولانا عبدالرحمٰن رفیق نے کہا ہے کہ فلسطین پر گزشتہ ستر سال سے جاری انسانیت سوز مظالم میں امریکہ کا واضح ہاتھ ہے۔ اسرائیل نے امریکی سرپرستی میں فلسطینی عوام کا بے دردی سے قتل عام کیا ہے، جو بین الاقوامی انسانی حقوق کے اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کوئٹہ میں مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امت مسلمہ کو فلسطین کے مظلوم عوام کے حق میں آواز بلند کرنی چاہئے اور عالمی طاقتوں کے دہرے معیار کو بے نقاب کرنا ہوگا۔ انہوں نے فلسطینی عوام کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ آزادی کی یہ جدوجہد کامیابی سے ہمکنار ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ جمعیت علماء اسلام ہمیشہ مظلوموں کے ساتھ کھڑی رہی ہے اور آئندہ بھی ہر فورم پر فلسطینی عوام کے حق میں آواز اٹھاتی رہے گی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فلسطینی عوام کہا کہ
پڑھیں:
آزاد فلسطینی ریاست اب امریکی پالیسی میں شامل نہیں، امریکی سفیر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آزاد فلسطینی ریاست اب امریکی پالیسی میں شامل نہیں، امریکی سفیر
اسرائیل میں تعینات امریکی سفیر مائیک ہکابی نے کہا ہے کہ وہ نہیں سمجھتے کہ ایک آزاد فلسطینی ریاست اب امریکہ کی خارجہ پالیسی کا مقصد ہے۔ ان کے اس بیان نے واشنگٹن میں نئی بحث چھیڑ دی ہے، جبکہ امریکی محکمہ خارجہ نے وضاحت دی کہ سفیر نے ذاتی حیثیت میں بات کی ہے۔
بلوم برگ نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا فلسطینی ریاست کا قیام اب بھی امریکی پالیسی کا ہدف ہے تو انہوں نے جواب دیا: “میرا نہیں خیال۔”
محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے ایک پریس بریفنگ میں کہا کہ “پالیسی سازی صدر ٹرمپ اور وائٹ ہاؤس کا اختیار ہے۔ سفیر ہکابی اپنی ذاتی رائے دے رہے تھے، ہم اس پر تبصرہ نہیں کریں گے۔”
یاد رہے کہ رواں سال کے آغاز میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ پر امریکی کنٹرول کی تجویز دی تھی، جسے انسانی حقوق کی تنظیموں، عرب ممالک، اقوام متحدہ اور فلسطینیوں نے “نسلی تطہیر” قرار دے کر مسترد کر دیا تھا۔
ہکابی، جو ایک قدامت پسند عیسائی اور اسرائیل کے پختہ حامی ہیں، نے مزید کہا:”جب تک ثقافتی طور پر بہت بڑے پیمانے پر تبدیلیاں نہ آئیں، فلسطینی ریاست کے لیے کوئی جگہ نہیں۔ اور غالباً یہ تبدیلیاں ہماری زندگی میں نہیں ہوں گی۔”
انہوں نے تجویز دی کہ فلسطینی ریاست کے لیے اسرائیل کی زمین کی بجائے کسی اور مسلم ملک میں جگہ نکالی جائے۔ انہوں نے مغربی کنارے (ویسٹ بینک) کو “یہودیہ اور سامریہ” کے بائبلی ناموں سے پکارا — وہی نام جو اسرائیلی حکومت استعمال کرتی ہے، حالانکہ اس علاقے میں تقریباً 30 لاکھ فلسطینی آباد ہیں۔