تحریک تحفظ آئین کی کال پر کوئٹہ میں جلسہ، پی ٹی آئی رہنما گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
تحریک تحفظ آئین پاکستان کی کال پر عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کیخلاف احتجاجی ریلی میٹرو پولیٹن کار پوریشن سے نکالی گئی، جو مختلف شاہراہوں سے ہو تی ہوئی باچا خان چوک پہنچ کراحتجاجی جلسے کی شکل اختیار کر گئی۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان کی سیاست عمران خان کے بغیر نہیں چل سکتی، بیرسٹر گوہر
مظاہرین نے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی، 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف شدید نعرے بازی کی اور پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کیا۔
جلسے سے مجلس وحدت مسلمین کے علامہ حسنین، پی ٹی آئی کے داﺅد شاہ کاکڑ، پشتونخواءملی عوامی پارٹی کے عبد الر حیم زیاوتوال سمیت دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 8 فروری کے عام انتخابات میں نہ صرف فارم 47 کے ذریعے حکومت قائم کی گئی بلکہ آئین کی پامالی کی گئی، جس کی مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ آئین کی بلادستی کے لیے جہدوجد جاری رکھے گے۔ تحریک تحفظ آئین پاکستان کے کارکنوں کا مشکور ہیں آج فارم 47 کی حکومت کو ایک سال مکمل ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ 8 فروری کو بانی پی ٹی آئی عمران خان کا مینڈیٹ چوری کیا گیا، ہم عمران خان کے ورکر ہیں دفعہ 144 نہیں ہم دفعہ 804 نافذ کرچکے ہیں احتجاج کا حق آئین پاکستان نے دیا۔
انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت نے پہلا حملہ 26 ویں آئینی ترمیم کی صورت میں آئین پر کیا احتجاجی مظاہرے میں صوبائی قائدین کے ساتھ کارکنوں نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔
ہفتہ کو تحریک تحفظ آئین پاکستان کی مرکزی کال پر عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف نکالی احتجاجی ریلی میں پولیس نے پی ٹی آئی کے رہنما محمد آصف ترین کو گر فتار کرلیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پی ٹی آئی کوئٹہ تحریک تحفظ آئین پاکستان کوئٹہ محمد آصف ترین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی کوئٹہ تحریک تحفظ آئین پاکستان کوئٹہ تحریک تحفظ آئین پاکستان عام انتخابات میں پی ٹی آئی
پڑھیں:
آئین پاکستان 90 روز میں جنرل الیکشن کا کہتا ہے کیا وہ کرائے گئے؟
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 اپریل2025ء) انٹرا پارٹی الیکشن کیس کی سماعت کے دوران پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کو کالعدم قرار دینے والے الیکشن کمیشن سے وکیل نے سوال کیا کہ آئین پاکستان 90 روز میں جنرل الیکشن کا کہتا ہے کیا وہ کرائے گئے؟ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخاب کیس کی سماعت کے دوران چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے ہیں کہ الیکشن کمیشن فیصلہ کر چکا ہے، فائنل آرڈر پاس نہیں کرے گا۔الیکشن کمیشن میں پاکستان تحریک انصاف انٹرا پارٹی انتخاب کیس کے معاملے کی سماعت چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے کی، جس میں پی ٹی آئی کے وکیل عذیر بھنڈاری، درخواست گزار اکبر ایس بابر سمیت دیگر فریقین پیش ہوئے۔دوران سماعت پی ٹی آئی کے وکیل عذیر بھنڈاری نے دلائل دیے۔(جاری ہے)
و اضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے انٹرا پارٹی انتخاب کیس میں الیکشن کمیشن کو فیصلے سے روک رکھا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن فیصلہ کر چکا ہے، فائنل آرڈر پاس نہیں کرے گا۔ پی ٹی آئی نے جو دستاویزات جمع کرائی ہیں اس پر دلائل دیں۔ یہ جو آپ بتا رہے ہیں پی ٹی آئی کا وکیل پہلے بتا چکا ہے۔ آپ کے تمام اعتراضات مسترد کیے جاتے ہیں۔ بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی کے چیئرمین کے طور پر نہیں بلکہ بطور وکیل پیش ہوئے۔ڈی جی لا الیکشن کمیشن نے کہا کہ کوئی بھی پارٹی انٹرا پارٹی انتخاب کرانے کی پابند ہوتی ہے۔ ڈی جی پولیٹیکل فنانس نے سماعت کے دوران بتایا کہ پی ٹی آئی 2021 میں انٹرا پارٹی انتخاب کرانے کی پابند تھی لیکن نہیں کروائے۔حکام کے مطابق تحریک انصاف اپنے آئین کے تحت انٹرا پارٹی انتخابات کروانے کی پابند ہے۔ پی ٹی آئی کا نیا آئین 2019 میں منظور کیا گیا تھا۔ پارٹی آئین میں لکھا ہے کہ چیئرمین کا الیکشن سیکرٹ بیلٹ کے ذریعے ہو گا۔ پارٹی آئین کے مطابق پی ٹی آئی کی کور کمیٹی اور دیگر باڈیز موجود نہیں۔حکام کا مزید کہنا تھا کہ نومبر 2023 میں پارٹی الیکشن کمشنر نے ترمیم شدہ آئین اور انٹرا پارٹی انتخابات نتائج واپس لے لیے تھے۔ اس وقت پی ٹی آئی کا کوئی تنظیمی ڈھانچہ موجود نہیں۔ جنرل باڈی اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعے پی ٹی آئی نے چیف آرگنائزر مقرر کیا۔ پی ٹی آئی آئین میں جنرل باڈی کا کوئی ذکر نہیں۔ قرارداد میں لکھا گیا کہ پارٹی کی نیشنل کونسل موجود نہیں۔الیکشن کمیشن حکام نے کہا کہ دیکھنا یہ ہے کہ کسی تنظیمی ڈھانچے کے بغیر صرف ایک قرارداد کے ذریعے انٹرا پارٹی انتخابات کروائے جا سکتے ہیں ۔ ہمارے ریکارڈ کے مطابق پارٹی سیکرٹری جنرل اسد عمر ہیں لیکن اس عہدے پر اب کوئی اور ہے۔