ملازمت پیشہ افراد پر ٹیکس کا بوجھ مزید بڑھنے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
اسلام آباد:وفاقی حکومت کی جانب سے تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں میں اضافے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں، جس کے تحت رواں مالی سال 570 ارب روپے کی ٹیکس وصولی کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
گزشتہ برس کے مقابلے میں55 فیصد زیادہ ٹیکس
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق تنخواہ دار طبقہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 55 فیصد زائد ٹیکس ادا کرے گا۔ ایف بی آر کے اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ مالی سال میں 368 ارب روپے ٹیکس جمع کیا گیا تھا، جب کہ رواں مالی سال کے پہلے 6ماہ میں ہی 243 ارب روپے وصول کیے جا چکے ہیں۔
5 برس میں ٹیکس وصولی میں نمایاں اضافہ
اعداد و شمار کے مطابق پچھلے سال کے پہلے 6 ماہ کے مقابلے میں ملازمین سے 300 فیصد زیادہ ٹیکس وصول کیا گیا ہے۔ اگر گزشتہ 5سالوں پر نظر ڈالیں تو 2019-20 میں تنخواہ دار طبقے سے 129 ارب روپے ٹیکس وصول ہوا تھا۔ 2020-21 میں یہ رقم بڑھ کر 152 ارب روپے ہوگئی۔ 2021-22 میں وصولی 189 ارب روپے تک پہنچ گئی اور پھر 2022-23 میں ٹیکس وصولی مزید بڑھ کر 264 ارب روپے ہوگئی۔
تنخواہ دار طبقہ تیسرا بڑا ٹیکس دہندہ
رپورٹ کے مطابق تنخواہ دار طبقہ اب ملک میں ٹیکس دینے والا تیسرا بڑا شعبہ بن چکا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ٹیکسوں میں مزید اضافہ ہوا تو اس سے مہنگائی کے بوجھ تلے دبے ملازمین کی مشکلات مزید بڑھ سکتی ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: تنخواہ دار ارب روپے
پڑھیں:
بجٹ 26-2025 میں تنخواہ داروں کیلئے ریلیف کا اعلان
فائل توٹو۔وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اپنی بجٹ تقریر میں تنخواہ داروں کےلیے ریلیف کا اعلان کیا ہے، پچاس ہزار روپے تک ماہانہ تنخواہ پر کوئی ٹیکس نہیں ہوگا۔
51 ہزار سے ایک لاکھ ماہانہ تنخواہ پر ایک فیصد ٹیکس ہوگا، ایک لاکھ روپے سے ایک لاکھ 83 ہزار تک ماہانہ تنخواہ پر ٹیکس کی شرح 15 فیصد سے کم کر کے 11 فیصد کر دی گئی۔
ایک لاکھ تراسی ہزار روپے سے دو لاکھ 66 ہزار ماہانہ تنخواہ پر انکم ٹیکس کی شرح پچیس فیصد سے کم کر کے تئیس فیصد کر دی گئی۔
وزیرخزانہ نے اس موقع پر کہا کہ 6 لاکھ روپے سے 12 لاکھ روپے سالانہ تنخواہ پر ٹیکس کی شرح 5 فیصد سے کم کر کے 2.5 فیصد کر دی گئی۔
انھوں نے کہا کہ 22 لاکھ روپے سالانہ تنخواہ پر کم سے کم ٹیکس کی شرح 15 فیصد کے بجائے11فیصد کرنے کی تجویز ہے، جبکہ 22لاکھ روپے سے 32 لاکھ روپے سالانہ تنخواہ پر ٹیکس 25 سے کم کر کے 23 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔
فنانس بل کے مطابق 22 لاکھ سے زیادہ اور 32 لاکھ روپے سے کم آمدن پر 22 لاکھ سے اوپر رقم پر1 لاکھ 16ہزار فکس ٹیکس ہوگا۔