Jasarat News:
2025-09-18@16:29:58 GMT

جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کا یوم سیاہ

اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT

جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کا یوم سیاہ

8 فروری 2025 کو جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا انہوں نے کہا کہ 8 فرور ی ملکی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے۔ دوسری طرف تحریک انصاف نے بھی اسی تاریخ کو یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا۔ تیسری طرف اسماعیلی فرقے کے لوگوں نے پرنس عبدالکریم آغا خان کی وفات پر 8 فروری کو یوم سوگ منانے کا اعلان کیا ہے۔ جماعت اسلامی نے ملک گیر احتجاج کیا۔ کراچی میں الیکشن کمیشن کے دفتر کے سامنے ایک بہت بڑا مظاہرہ کیا گیا۔

پاکستان جن بڑے بڑے مسائل سے دوچار ہے اس میں ایک مسئلہ ملک میں آزادانہ، دیانتدارانہ اور منصفانہ انتخاب کا بھی ہے۔ ترجیحات کا تعین کیا جائے تو میرے نزدیک سب سے اوّل مسئلہ ایک صاف ستھرے، شفاف انتخابات کے انعقاد کا ہے جو ملک میں اب تک نہ ہوسکا۔ جب ہم شفاف انتخابات کی بات کرتے ہیں تو اس کا آغاز ملک کی مردم شماری سے ہوتا ہے۔ ہمارے ملک میں ہر دس سال بعد مردم شماری ہوتی ہے اس مدت کی پابندی بہت کم ہوتی ہے اور جب بھی مردم شماری ہوئی اس پر بعد میں بہت سارے سوالات اُٹھ جاتے ہیں۔ مہینوں پر مشتمل مشقت سے لبریز پورے ملک میں یہ کام ہوتا ہے جس میں کروڑوں روپے کے اخراجات کے علاوہ بے پناہ افرادی وسائل بھی کام میں آتے ہیں۔ ہم یہ دیکھتے ہیں ہمارے ملک کے طاقتور لوگ بالخصوص جاگیرادار طبقہ مردم شماری کے کام میں اپنے اثر رسوخ کو استعمال کرکے اس کی شفافیت کو داغدار کردیتا ہے۔ اس کی ایک واضح مثال کراچی ہے جس کی پچھلی مردم شماری میں ڈیڑھ کروڑ کی آبادی دکھائی گئی ہے جبکہ اس وقت تمام ہی اصحاب الرائے لوگوں کا خیال تھا کہ کراچی کی آبادی تین کروڑ سے زائد ہے۔ ہوتا یہ ہے کہ پیپلز پارٹی سندھ کی مردم شماری میں اپنے سرکاری و سیاسی دبائو کو استعمال میں لا کر عملے کو قابو کرلیتی ہے اور ان کے ذریعے سے فراڈ پر مبنی مردم شماری کرائی گئی جس میں انتہائی چالاکی سے اندرون سندھ کے دیہی علاقوں کی آبادی کو جعلی طریقہ اختیار کرکے بہت زیادہ دکھایا جاتا ہے جبکہ کراچی اور حیدرآباد شہر کی آبادی کو جان بوجھ کر کم دکھایا گیا۔ اسی مردم شماری کی بنیاد پر قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستیں بنائی جاتی ہیں لہٰذا پیپلز پارٹی جو پچھلے پندرہ بیس سال سے صوبے میں برسر اقتدار ہے وہ اپنے سرکاری اثر رسوخ سے اپنی مرضی کی مردم شماری کروا کے شہروں کی قومی و صوبائی کی نشستیں کم اور دیہی علاقوں کی قومی اور صوبائی کی نشستیں بڑھوا لیتی ہے۔ جس کا اسے سیاسی فائدہ ہوتا ہے۔

شفاف الیکشن کی دوسری شرط انتخابی فہرستوں کا صاف و شفاف ہونا ہے۔ بدقسمتی سے اس میں بھی کراچی والوں کے ساتھ بڑی زیادتی اور نا انصافی ہوتی ہے۔ پچھلے دس پندرہ برسوں میں کم و بیش ایک کروڑ سے زائد لوگ اندرون سندھ سمیت ملک کے دیگر تینوں صوبوں سے کراچی منتقل ہوئے ہیں۔ روزگار اور کار وبار کے حوالے سے شہروں کی طرف آنا کوئی قابل اعتراض بات نہیں ہے لیکن شکایت اس وقت ہوتی ہے جب انتخابی فہرستوں میں ایسے لوگ اپنے دیہات والے گھر کے پتا لکھواکر وہاں ووٹ ڈالتے ہیں ہونا تو یہ چاہیے کہ جو لوگ کراچی شہر میں روزگار یا ملازمت کررہے ہیں اور وہ یہاں کا انفرا اسٹرکچر بھی استعمال کررہے ہیں ان کا اندراج اسی شہر میں ہونا چاہیے لیکن عملاً ایسا ہوتا نہیں ہے اس بڑی شکایت کے علاوہ انتخابی فہرستوں کی تشکیل میں اور بھی شکایات و اعتراضات ہوتے ہیں۔ الیکشن کمیشن کو ان تمام شکایات کا ازالہ کرنا چاہیے ہماری تجویز ہے کہ نادرا کے ریکارڈ کے ذریعے انتخابی فہرستوں کی تشکیل ہونا چاہیے۔ شفاف انتخاب کی تیسری شرط قومی اور صوبائی اسمبلی کی منصفانہ تشکیل ہے کراچی ہی میں دیہی علاقوں کی قومی اور صوبائی اسمبلی نشستوں میں ووٹروں کی تعداد شہری علاقوں کی نشستوں کے ووٹروں سے بہت کم ہوتی ہے۔ پچھلے بلدیاتی انتخاب میں پی پی پی نے یہی تو کیا ہے کہ کراچی کے دیہی علاقوں کی یوسیز پندرہ سے بیس ہزار ووٹروں پر مشتمل ہے جبکہ شہر ی علاقوں کی یوسیز میں پچاس سے ستر ہزار ووٹرز ہیں۔ اسی ضمن میں یہ بھی بتاتے چلیں کہ وسائل کی تقسیم میں پی پی پی کی صوبائی حکومت بددیانتی اور کراچی کے ساتھ ناانصافی سے کام لے رہی ہے جہاں پی پی پی کے یوسی چیئرمین ہیں وہاں ترقیاتی کاموں کے لیے ایک کروڑ ماہانہ دے جارہے ہیں اور جہاں جماعت اسلامی کے یوسی چیئرمین ہیں وہاں بارہ لاکھ روپے ماہانہ دیے جارہے ہیں۔ شفاف انتخاب کی چوتھی شرط امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال آئین کی شقیں 62 اور 63 کی روشنی میں کی جائے تاکہ پہلے ہی مرحلے میں مشکوک کردار کے لوگ انتخابی عمل سے علٰیحدہ ہوجائیں۔ شفاف انتخاب کی پانچویں شرط پرامن اور آزادانہ ماحول میں ہر امیدوار کو انتخابی مہم چلانے کے مواقع فراہم کے جائیں۔ اور اس حوالے انتظامیہ کو بالکل غیر جانبدار رہنا چاہیے بدقسمتی سے پچھلے تیس برسوں میںکراچی میں ایم کیو ایم کی غنڈہ گردی اور دہشت گردی کی وجہ سے دیگر جماعتوں کو اپنی مہم چلانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا انتظامیہ بھی اسی تنظیم کا ساتھ دیتی تھی۔ شفاف انتخاب کی چھٹی شرط انتخاب والے دن پولنگ اسٹیشنوں میں ایسا پرامن ماحول قائم کیا جائے کہ ووٹرز اپنی مرضی سے اپنی پسند کے امیدواروں کو ووٹ ڈال سکیں، کسی پارٹی کو یا کسی غنڈہ گروپوں کو پولنگ اسٹیشن پر قبضہ کرکے جعلی ووٹ بھگتانے کا موقع نہیں دیا جائے۔ اسی لیے تمام سیاسی جماعتوں کی طرف سے مطالبہ ہوتا ہے کہ فوج کی نگرانی میں ووٹنگ ہونا چاہیے، یعنی پولنگ اسٹیشن کے اندر فوج ہو تاکہ کسی شرپسند کو گڑبڑ کرنے کا موقع نہ مل پائے۔ شفاف الیکشن کی ساتویں شرط یہ جس پولنگ اسٹیشن کا رزلٹ مکمل ہوجائے تو اس کی ایک ایک کاپی امیدواروں کے پولنگ ایجنٹوں کو دی جائے جس پر پریزائڈنگ آفیسر کے دستخط لاذمی ہو۔ اسی رزلٹ کو متعلقہ آر او اوپر بھیجے اور ساتھ ہی میڈیا کو بھی اسی رزلٹ کی کاپی دی جائے۔

یہی وہ مرحلہ ہوتا ہے جہاں سے دھاندلی نہیں بلکہ دھاندلا کا آغاز ہوتا ہے کسی ادارے کا یہ کام نہیں ہے کہ وہ اس دن ریٹرننگ آفیسر کو بے دست و پا کرکے خود اپنے مرتب کردہ نتائج کا اعلان کرائے۔ پچھلے سال 8 فروری کے انتخابات میں یہی تو ہوا کہ ریٹرننگ آفیسروں کو فارم 45 والے نتیجے کا اعلان نہیں کرنے دیا اور جو نتیجہ کہیں اور سے ان کے پاس آیا اسی نتیجے کا گن پوانٹ پر اعلان کیا گیا۔ اگر خدا نہ خواستہ اسی طرح انتخابات میں عوامی جذبات کو کچلا جاتا رہا تو اس کے بڑے خوفناک نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔ حافظ نعیم الرحمن کی اس بات میں بہت وزن ہے کہ کراچی میں ووٹروں نے تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کو ووٹ دیے قومی و صوبائی کی نشستیں اس ایم کیو ایم کو دے دی گئیں جسے کراچی کے عوام پہلے ہی مسترد کرچکے ہیں۔

پاکستان میں اب تک جتنے بھی انتخابات ہوئے ہیں ان کوئی بھی الیکشن شفاف الیکشن نہیں تھا 1970کے انتخاب کو غیر جاندارانہ کہتے ہیں لیکن وہ بھی نہیں تھا مشرقی پاکستان میں عوامی لیگ نے جو کچھ کیا وہ پوری دنیا جانتی ہے یہ ٹھیک ہے کہ عوامی لیگ کو وہاں کے عوام کی بھرپور حمایت حاصل تھی لیکن اس نے اپنی غنڈہ گردی اور دہشت گردی کے ذریعے مخالف سیاسی جماعتوں کو انتخابی مہم ہی چلانے نہیں دی۔ تھوڑی دیر کے لیے فرض کرلیں وہ ٹھیک تھا تو پھر اس میں کامیاب ہونے والی پارٹی کو اقتدار کیوں نہیں دیا گیا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: انتخابی فہرستوں قومی اور صوبائی شفاف انتخاب کی جماعت اسلامی کی نشستیں اعلان کیا کی ا بادی کا اعلان کہ کراچی ملک میں ہوتا ہے ہوتی ہے

پڑھیں:

مسلم حکمران زبانی بیانات کے بجائے اسرائیل کے خلاف عملی اقدامات اور فوجی کارروائی کریں ، منعم ظفر خان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی:۔ امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے جمعرات 18ستمبرکے “کراچی چلڈرن غزہ مارچ” کی تیاریوں، انتظامات اور دیگر بلدیاتی مسائل کے حوالے سے ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جماعت اسلامی کے تحت شاہراہ قائدین پر “کراچی چلڈرن غزہ مارچ” کی تیاریاں و انتظامات مکمل اور ایک ہزار سے زائد اسکولز مارچ میں شرکت کی یقین دہانی کراچکے ہیں۔ کراچی کے بچے اس مارچ کے ذریعے دنیا کو پیغام دیں گے کہ وہ اپنے مظلوم فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔مارچ سے امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن خصوصی خطاب کریں گے۔

 اسرائیل کی جانب سے غزہ میں معصوم بچوں کا قتلِ عام جاری ہے، ہر 45منٹ میں ایک بچہ شہید ہورہا ہے اور گزشتہ 700دنوں میں 20 ہزار سے زائد بچے شہید ہوچکے ہیں۔ مسلم دنیا کے حکمران زبانی بیانات کے بجائے اسرائیل کے خلاف عملی اقدامات اور فوجی کارروائی کریں۔ پاکستان، ترکی، ملائشیا، سعودی عرب، ایران اور قطر کو اہل فلسطین کی عملی مدد کے لیے متحد ہونا ہوگا۔ جماعت اسلامی اہل غزہ کے لیے مسلسل آواز بلند کررہی ہے، ظلم کا یہ دور ضرور ختم اور اہل فلسطین آزادی حاصل کریں گے۔

منعم ظفر خان نے کہا کہ صوبائی حکومت و قابض میئر کراچی کے مسائل حل کرنے میں مسلسل ناکام ثابت ہورہے ہیں، شہر کراچی اس وقت کھنڈر کا منظر پیش کررہا ہے۔ یونیورسٹی روڈ پر 3دن سے گٹر ابل رہے ہیں، پانی کی لائن ٹوٹ گئی ہے، لوگ راستے بدل بدل کر سفر کرنے پر مجبور ہیں اور کاروبار متاثر ہوچکے ہیں۔ 79 ارب روپے سے شروع ہونے والا ریڈ لائن منصوبہ اب 100ارب روپے سے تجاوز کرچکا ہے جسے 2023ءمیں مکمل ہونا تھا لیکن یہ منصوبہ 2028ءمیں بھی مکمل ہوتا نظر نہیں آرہا۔

کریم آباد انڈر پاس کو شروع ہوئے 2سال ہوگئے مگر یہ منصوبہ بھی آج تک مکمل نہیں ہوا۔ بارشوں کے بعد شہر میں جگہ جگہ گٹر ابل رہے ہیں اور سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرتضیٰ وہاب بجلی کے بلوں میں میونسپل چارجز ٹیکس لگا کر کراچی کے شہریوں پر ڈاکہ ڈال رہے ہیں۔ کمرشل صارفین پر ٹیکس 400 روپے سے بڑھا کر 700 روپے کردیا گیا ہے، جو کہ توہین عدالت ، عدالتی فیصلے کی کھلی خلاف ورزی ہے اور اہل کراچی کی جیبوں پر ڈاکا ہے ۔ جماعت اسلامی نے اس کے خلاف عدالت میں پٹیشن دائر کی ہے۔

قابض میئر 106 سڑکوں کی بات کرتے ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ وہ اتنی بھی درست نہیں کرسکے، ایک بارش میں سڑکوں کی استر کاری ضائع ہوجاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی “حق دو کراچی تحریک” جاری ہے اور بلدیاتی نمائندے محدود وسائل کے باوجود عوام کی خدمت کررہے ہیں۔ بارشوں کے باعث کاروباری طبقے کو 16 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے، لیکن جماعت اسلامی عزم رکھتی ہے کہ سوئی سدرن گیس کے منصوبے کے مکمل ہوتے ہی ٹا ¶نز میں سڑکوں کی تعمیر کا کام شروع کیا جائے گا۔

منعم ظفر خان نے کہاکہ غزہ کے ڈاکٹروں نے ایم آر آئی اور سی ٹی اسکین رپورٹس کے ذریعے دنیا کو دکھایا ہے کہ بارہ سال سے کم عمر بچوں کے سروں پر گولیاں ماری جارہی ہیں، لیکن اس کے باوجود امریکا اسرائیل کو مالی امداد اور اسلحہ فراہم کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حماس غزہ کی جمہوری قوت ہے جسے عوام نے 2006ءمیں منتخب کیا تھا مگر غیر قانونی طریقے سے ان کی حکومت ختم کردی گئی۔ آج اہل غزہ شدید بھوک اور غذائی قلت کا شکار ہیں، امدادی قافلوں کو بھی نشانہ بنایا جارہا ہے، اس کے باوجود دنیا بھر میں باضمیر لوگ اسرائیل کے خلاف احتجاج کررہے ہیں اور خصوصاً مغربی ممالک میں عوام اپنے حکمرانوں سے سوال کررہے ہیں کہ کہاں ہے تمہاری انسانیت؟ پریس کانفرنس میں سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری،سیکریٹری پبلک ایڈکمیٹی نجیب ایوبی،سیکریٹری ضلع قائدین و یوسی چیئرمین نعمان حمید،سینئر ڈپٹی سکریٹری اطلاعات صہیب احمد ودیگر بھی موجودتھے۔

متعلقہ مضامین

  • فلسطینی بچوں سے یکجہتی، جماعت اسلامی کے تحت ”کراچی چلڈرن غزہ مارچ“ لبیک یا اقصیٰ کے نعرے
  • 15برس میں کراچی کی ترقی کے 3360 ارب روپے کھائے گئے: حافظ نعیم
  • بے حیا کلچر کے فروغ نے نوجوان نسل کو تباہ کردیا، نصر اللہ چنا
  • پارلیمنٹ میں قرآن و سنت کے منافی قانون سازی عذاب الٰہی کو دعوت دینے کے مترادف ہے، حافظ نصراللہ چنا
  • پیپلز پارٹی کی 17سالہ حکمرانی، اہل کراچی بدترین اذیت کا شکار ہیں،حافظ نعیم الرحمن
  • گزشتہ 15 سال میں کراچی کی ترقی کے 3360 ارب روپے غبن کیے گئے، حافظ نعیم الرحمان
  • جماعت اسلامی کے تحت کراچی چلڈرن غزہ مارچ کل ہوگا
  • مسلم حکمران زبانی بیانات کے بجائے اسرائیل کے خلاف عملی اقدامات اور فوجی کارروائی کریں ، منعم ظفر خان
  • میئر کراچی کی گھن گرج!
  • “کراچی چلڈرن غزہ مارچ” جمعرات کو….غزہ کے معصوم بچوں کا خون ہمیں پکار رہا ہے، منعم ظفر خان