اسرائیلی وزیراعظم کا بیان مسترد، فلسطینی بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں: سعودی وزارت خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
سعودی عرب نے فلسطینیوں کی بے دخلی کا اسرائیلی وزیراعظم کا بیان مسترد کردیا۔
سعودی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے بیان کو مسترد کرتے ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق سعودی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، اسرائیلی وزیراعظم کا بیان اسرائیلی قابض افواج کے جرائم اور نسل کشی سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ہماری حکومت فلسطینی بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے، ان کے زمین پر حقِ ملکیت کو تسلیم کرتی ہے، وہ کوئی باہر سے آئی ہوئے غاصب یا پناہ گزین نہیں جو اسرائیل بذریعہ طاقت انہیں بے دخل کردے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ فلسطینیوں کو جبری طور پر بے دخل کرنے کے بیان کو مسترد کرتے ہیں اور اس حوالے سے برادر ممالک کے بیان کو سراہتے ہیں۔
واضح رہے کہ ایک انٹرویو کے دوارن اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے سعودی عرب میں فلسطینی ریاست بنانے کا بیان دیا تھا۔
یاد رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم کا یہ بیان اس سے قبل مصر، فلسطین اور اُردن کی جانب سے بھی مسترد کیا جاچکا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اسرائیلی وزیراعظم کا
پڑھیں:
ترک و مصری وزرائے خارجہ کا رابطہ، غزہ کی صورتحال پر تشویش اور فوری جنگ بندی پر زور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انقرہ: ترک وزیر خارجہ حکان فدان اور ان کے مصری ہم منصب بدر عبدالطیف کے درمیان غزہ کی صورتحال پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔
ترک سفارتی ذرائع کے مطابق دونوں رہنماؤں نے ایک ٹیلی فونک گفتگو میں نہ صرف فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم پر تبادلہ خیال کیا بلکہ باہمی تعلقات اور خطے کے دیگر اہم امور پر بھی بات کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ فدان اور عبدالطیف نے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے باعث پیدا ہونے والے انسانی المیے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے زور دیا کہ عالمی برادری فوری طور پر کردار ادا کرے تاکہ فلسطینی عوام کو مزید جانی اور مالی نقصان سے بچایا جاسکے، دونوں وزرائے خارجہ نے انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی اور امدادی سامان کی بلا رکاوٹ ترسیل پر بھی زور دیا۔
ترکی اور مصر کے درمیان اس اہم رابطے کو خطے میں جاری بحران کے تناظر میں خصوصی اہمیت دی جارہی ہے کیونکہ دونوں ممالک ماضی میں فلسطینی عوام کی حمایت اور مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے نمایاں کردار ادا کرتے رہے ہیں۔
خیال رہےکہ اس تمام صورتحال میں یہ حقیقت بھی اپنی جگہ موجود ہے کہ غزہ میں امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل دہشت گردی کررہے ہیں اور عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جبکہ مسلم حکمران بے حسی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔