کراچی: پریڈی تھانے میں جاں بحق تاجر کے بھائی کے پولیس پر سنگین الزامات
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
کراچی:
پریڈی تھانے کے لاک اپ میں پولیس کے مبینہ تشدد سے جاں بحق ہونے والے تاجر وقاص کو مقامی قبرستان میں آہوں اور سسکیوں کے ساتھ سپرد خاک کر دیا گیا۔
مقتول کی نماز جنازہ نارتھ ناظم آباد ڈی سلوا گراؤنڈ میں ادا کی گئی، جس میں اہل خانہ، عزیز و اقارب، علاقہ مکینوں، تاجر برادری کے نمائندوں، امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان سمیت مختلف شخصیات نے شرکت کی۔
مقتول کے بھائی احتشام نے میڈیا سے گفتگو میں الزام لگایا کہ مجھے اور میرے بھائی کو دس سے پندرہ افراد نے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا، جس کے باعث میرے بھائی کی تھانے کے لاک اپ میں موت واقع ہوگئی۔ میں بس یہ چاہتا ہوں کہ ہمیں انصاف فراہم کیا جائے۔
انہوں نے بتایا کہ میری گردن، چہرے اور جسم کے مختلف حصوں پر تشدد کے نشانات واضح ہیں، یہ اطلاعات موصول ہو رہی ہیں کہ پوسٹ مارٹم اور میڈیکل رپورٹ تبدیل کی جا رہی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ جمعے کی شب ہم اپنی دکان بند کرکے گھر جا رہے تھے کہ ٹریفک سگنل توڑتے ہوئے موٹر سائیکل سوار پولیس اہلکار آئے اور ان سے ہماری موٹر سائیکل ٹکرا گئی۔ موٹر سائیکل سے اتر کر اسامہ نامی پولیس اہلکار نے ہاتھا پائی کی، پھر دو مزید پولیس اہلکار اترے اور ہمیں تشدد کا نشانہ بنایا۔ اس دوران پریڈی تھانے کا منشی آیا اور ہمیں پریڈی تھانے لے گیا۔ ہم پر جھوٹی ایف آئی آر کاٹی گئی، ہمیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور لاک اپ کر دیا گیا۔
احتشام نے بتایا کہ رات 2 بجے کے بعد میرے بھائی کو لاک اپ سے نکالا گیا، ہتھکڑیاں لگا کر گھسیٹتے ہوئے ایک کمرے میں لے جایا گیا۔ میرے بھائی کی چیخوں کی آوازیں مجھے بھی سنائی دے رہی تھیں۔ رات 4 بجے بھائی کا انتقال ہو چکا تھا۔ پولیس اہلکار آئے اور انہوں نے مجھ سے کہا کہ ہم آپ کا کیس ختم کر رہے ہیں۔ یہ بات ایس ایچ او پرویز سولنگی کے کہنے پر شاہد نذیر اور ذیشان حیدر نے کہی۔ انویسٹی گیشن والے بھی اس میں ملوث ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پولیس اہلکاروں نے باری باری ہم تینوں پر تشدد کرنا تھا، لیکن سب سے پہلے بھائی پر تشدد کیا، جو برداشت نہ کر سکا اور اس کی موت واقع ہو گئی۔ اس وجہ سے ہم پر مزید تشدد نہیں کیا گیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بھائی پر تشدد کرنے والوں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا جائے اور انہیں کھلے عام پھانسی دی جائے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے۔ اگر قانون نافذ کرنے والے ہی قانون توڑیں تو یہ کسی طور قابل قبول نہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ واقعے کی جوڈیشل انکوائری تین دن کے اندر مکمل کی جائے اور ملوث پولیس اہلکاروں کو نوکری سے برطرف کر کے سخت قانونی کارروائی کی جائے۔
الیکٹرانکس مارکیٹ ایسوسی ایشن کے صدر رضوان عرفان نے کہا کہ پولیس کی جانب سے جھوٹی ایف آئی آر درج کی گئی، جو کہ ایک بے بنیاد الزام تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے جس نے جھوٹی ایف آئی آر درج کروائی، اس کے خلاف بھی قانونی کارروائی ہونی چاہیے۔
موبائل مارکیٹ ایسوسی ایشن کے صدر منہاج گلفام نے کہا کہ پولیس نے وقاص کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا، جس کے خلاف کراچی کی تمام موبائل اور الیکٹرانکس مارکیٹس بند کی گئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے وزیر اعلیٰ سندھ اور ایڈیشنل آئی جی سے مطالبہ کیا ہے کہ اس معاملے کی شفاف تحقیقات کروا کر ملوث اہلکاروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
موبائل مارکیٹ اور صدر الیکٹرانکس مارکیٹ ایسوسی ایشن نے مقتول تاجر کے اہل خانہ کے لیے 25 لاکھ روپے امداد کا اعلان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ نقصان کا ازالہ نہیں کر سکتا، لیکن وقاص ہمارا بھائی تھا اور اس کے اہل خانہ کے ساتھ کھڑے ہیں۔
بعد ازاں مقتول تاجر کی میت کو دیر کالونی، نارتھ ناظم آباد کے قبرستان لے جایا گیا، جہاں آہوں اور سسکیوں میں اسے سپرد خاک کر دیا گیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: تشدد کا نشانہ بنایا پولیس اہلکار پریڈی تھانے میرے بھائی انہوں نے بتایا کہ کہا کہ
پڑھیں:
ریا چکرورتی کی وجہ سے بھائی کا کریئر کیسے تباہ ہوا؟
ریا چکرورتی بالی وڈ کی ایک ابھرتی ہوئی اداکارہ تھیں جو اس وقت لائم لائٹ میں آئیں جب ان کے بوائے فرینڈ سشانت سنگھ راجپوت نے مبینہ طور پر اپنی جان لے لی۔
اداکارہ ریا چکرورتی پر اپنے اس وقت کے بوائے فرینڈ سشانت سنگھ راجپوت کو خودکشی پر اکسانے کا الزام تھا۔
تاہم حال ہی میں شانت سنگھ راجپوت کیس سے بری ہونے کے بعد ریا نے انکشاف کیا کہ اداکار کی موت اور اس کے بعد ہونے والی جانچ پڑتال کے باعث ان کی زندگی کس طرح تباہ ہو گئی۔
ریا اور ان کے بھائی شووک چکرورتی دونوں کو تفتیس کے دوران جیل جانا پڑا تھا اور اداکارہ کا کہنا ہے کہ اسی وجہ سے ان کا کریئر ختم ہو گیا۔
View this post on InstagramA post shared by Rhea Chakraborty (@rhea_chakraborty)
غیرملکی خبررساں ادارے سے بات کرتے ہوئے ریا نے بتایا کہ ‘جب ہم اس سانحے سے گزرے تو میرا اور میرے بھائی ہم دونوں کا کریئر ختم ہو گیا ےجا کیونکہ مجھے اداکاری کا کوئی کام نہیں مل رہا تھا اور شووک نے CAT (کامنز ایڈمیشن ٹیسٹ) میں 96 فیصد حاصل کیے تھے لیکن یہی وہ وقت تھا جب اسے گرفتار کر لیا گیا۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ‘جب شووک جیل سے باہر آیا تو پہلا سمسٹر پہلے ہی گزر چکا تھا اور اس کے ساتھ ہی اس کا ایم بی اے کریئر اور اس کی مستقبل کی منصوبہ بندی بھی ختم ہو گئی‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ‘شووک کے لیے بعد میں کسی بھی کارپوریٹ میں نوکری حاصل کرنا بہت مشکل تھا کیونکہ کوئی بھی ایسے شخص کو نوکری پر نہیں رکھنا چاہتا تھا جس کے ارد گرد اتنا بڑا میڈیا ٹرائل ہو‘۔
ریا نے بتایا کہ ‘کچھ عرصے تک ہمیں یقین نہیں آرہا تھا کہ ہماری زندگی میں آگے کچھ ٹھیک بھی ہوگا یا آگے کیا ہوگا؟ تاہم ہم نےیقین کا سفر جاری رکھا‘۔
واضح رہے کہ ریا اور شووک کو آخر کار سشانت سنگھ راجپوت کیس میں کلین چِٹ دے دی گئی تھی مگر جہاں شووک عوام کی نظروں سے دور رہ رہے ہیں وہیں ریا دوبارہ کام پر واپس آ گئی ہیں۔
اداکارہ حال ہی میں انہیں ‘روڈیز’ میں نظر آئیں جس کے ساتھ انہوں نے اپنا ایک پوڈ کاسٹ بھی شروع کیا ہے جس میں انہوں نے عامر خان، سشمیتا سین، فرحان اختر، ہنی سنگھ اور دیگر مشہور شخصیات کا انٹرویو کیا ہے۔
کیس کے بارے میں
اداکار سشانت سنگھ راجپوت کی موت کے بعد ریا چکرورتی پر مختلف الزامات عائد کیے گئے تھے جن میں خودکشی کے لیے اکسانا، ذہنی اذیت پہنچانا،اور سشانت کے پیسوں کی چوری بھی شامل تھی۔
ان تمام الزامات کے تناظر میں پولیس کی جانب سے بالی وڈ اداکارہ ریا چکرورتی اور ان کے بھائی کو سال 2020 میں منشیات کے کیس میں نارکوٹکس کنٹرول بیورو (NCB) نے گرفتار کیا تھا۔
سشانت سنگھ راجپوت کی موت 14 جون 2020 کو ہوئی تھی جس کے بعد سشانت کے والد نے ریا چکرورتی کے خلاف یہ الزام لگایا تھا کہ وہ سشانت کو خودکشی کے لیے اُکسا رہی تھیں جس کے بعد ای ڈی (انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ) نے بھی دونوں بھائی بہن پر دھوکہ دہی کے الزامات لگا کر تفتیش کی تھی۔
بعد ازاں اس کیس کو سینٹرل بیورو آف انویسٹیگیشن (CBI) نے ٹیک اوور کیا جس کے بعد 2023 میں CBI نے اس کیس کے حوالے سے ایک رپورٹ جاری کی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ سشانت سنگھ راجپوت کی موت خودکشی تھی اور اس میں کسی قسم کی بدعنوانی یا قتل کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔
سی بی آئی کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ سشانت کو کسی نے خودکشی کرنے کی ترغیب نہیں دی تھی اور ان کے مرنے کے پیچھے کوئی سازش نہیں تھی۔ عدالتی فیصلے کے بعد ریا چکرورتی اور ان کے بھائی شوئیک چکرورتی کو رہا کردیا گیا تھا۔
Post Views: 6