ڈونلڈ ٹرمپ کا بے جا دباؤ نہ ہو تو امریکا کیساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں؛ ایران
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ پابندیوں کے خاتمے کے لیے مذاکرات کا ہونا بے حد ضروری ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ایران مذاکرات کے لیے تیار ہے لیکن یہ ڈونلڈ ٹرمپ کے 'زیادہ سے زیادہ دباؤ' کے ساتھ قابل قبول نہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ پابندیوں کے خاتمے کے لیے مذاکرات ضروری ہیں لیکن ٹرمپ کے دباؤ میں آکر بات چیت کرنا، مذاکرات نہیں بلکہ ہتھیار ڈالنے کے مترادف ہوگا۔
قبل ازیں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے بھی حکومت پر زور دیا تھا کہ امریکا کے ساتھ مذاکرات نہ کیے جائیں کیوں کہ ایسا کرنا لاپرواہی ہوگا۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ہفتے قبل بھی ان اداروں اور افراد پر مالی پابندیاں عائد کی ہیں جن پر سیکڑوں ملین ڈالر مالیت کا ایرانی خام تیل چین بھیجنے کا الزام ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ اپنے پچھلے دورِ اقتدار میں ایران کے ساتھ عالمی جوہری معاہدے سے دستبردار ہوگئے تھے اور سنگین نوعیت کی پابندیاں عائد کی تھیں۔
ٹرمپ کے بعد آنے والی جوبائیڈن کی حکومت نے ایران کے ساتھ عالمی جوہری معاہدے میں دوبارہ شمولیت کے لیے مذاکرات کا آغاز بھی کیا تھا۔
تاہم اس سے قبل کے یہ اونٹ کسی کروٹ بیٹھتا، جوبائیڈن حکومت کی میعاد ختم ہوگئی اور ٹرمپ دوبارہ صدر بن گئے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
چین پر عائد ٹیرف میں کمی چینی قیادت پر منحصر ہوگی، ڈونلڈ ٹرمپ
اپنے ایک بیان میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ اگلے دو تین ہفتوں میں چین کیلئے ٹیرف طے کرینگے۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ چین پر عائد ٹیرف میں کمی کا انحصار چینی قیادت کے عمل پر ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ چین پر منحصر ہے کہ ٹیرف کتنی جلدی نیچے آسکتے ہیں، اگلے دو تین ہفتوں میں چین کے لیے ٹیرف طے کریں گے۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ چین پر عائد ٹیرف میں کمی کا انحصار چینی قیادت کے عمل پر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یوکرین اور روس کے ساتھ ہم نے ڈیل کرلی ہے، روسی صدر پیوٹن کے ساتھ جلد ملاقات ہوسکتی ہے۔ امریکی صدر نے کہا کہ کینیڈا سے کاریں نہیں چاہتے، کینیڈین کاروں پر عائد ٹیرف میں اضافہ ہوسکتا ہے، کینیڈا کے ساتھ ڈیل پر کام کر رہے ہیں۔ صدر ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ بھارت ٹیرف میں کمی کرے گا۔