سعودی عرب میں فلسطینی ریاست بنانےکا اسرائیلی بیان اشتعال انگیز ہے: اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
اسلام آباد: نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اسرائیل کا حالیہ بیان غیر ذمہ دارانہ اور اشتعال انگیز ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے حالیہ غیر ذمہ دارانہ بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے، جس میں انہوں نے فلسطینی عوام کے لیے سعودی عرب میں ایک ریاست قائم کرنے کی تجویز دی تھی۔
اسحاق ڈار کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ اسرائیل کا حالیہ بیان غیر ذمہ دارانہ اور اشتعال انگیز ہے، جو فلسطینی عوام کے حق خودارادیت اور ان کی اپنی تاریخی اور جائز سرزمین پر ایک آزاد ریاست کے جائز حقوق کو بھی مجروح کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ پاکستان سعودی عرب کے ساتھ یکجہتی کے ساتھ کھڑا ہے اور فلسطینی عوام کے لیے مستقل حمایت کو سراہتا ہے، سعودی عرب کے غیر متزلزل مؤقف کو کمزور کرنے کی کوئی بھی کوشش اور فلسطینی کاز کے تئیں اس کی وابستگی کو غلط انداز میں پیش کرنا انتہائی افسوسناک ہے۔
نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان پختہ یقین رکھتا ہے کہ فلسطینی عوام کو 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی ایک آزاد اور خودمختار ریاست کے قیام کا ناقابل تنسیخ حق حاصل ہے جس کا دارالحکومت القدس شریف ہو۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ کوئی بھی تجویز جو فلسطینی عوام کو ان کے آبائی وطن سے بے گھر یا منتقل کرنے پر مبنی ہو وہ قابل قبول نہیں، یہ بین الاقوامی قانون، اقوام متحدہ کی قراردادوں اور انصاف کے اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان فلسطینی کاز کے لیے اپنی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتا ہے اور فلسطینی عوام کے حقوق کی وکالت کرنے اور مسئلہ فلسطین کے منصفانہ، جامع اور دیرپا حل کے حصول کے لیے سعودی عرب اور عالمی برادری کے دیگر ارکان کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔
نائب وزیر اعظم نے مزید کہا کہ پاکستان عالمی برادری پر زور دیتا ہے کہ وہ اس اشتعال انگیز بیان کی مذمت کرے اور امن عمل کو نقصان پہنچانے کی مسلسل کوششوں کے لیے اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرائے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل فلسطینی عوام کے اشتعال انگیز کہ پاکستان اسحاق ڈار کے لیے
پڑھیں:
بھارت کو واضح پیغام ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینگے، سید علی رضوی
ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی صدر کا کہنا تھا کہ عالمی طاقتیں چاہتی ہیں کہ پورا ریجن میں جنگ چھڑ جائے اور نیا یوکرائن کھولیں۔ مودی اور نیتن یاہو کے نظریات اور اقدام میں زیادہ فرق نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے صوبائی صدر آغا علی رضوی نے بھارت کی جانب سے دی جانے والی دھمکیوں اور جارحانہ بیانات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کے یہ غیر ذمہ دارانہ اقدامات نہ صرف خطے کے امن کے لیے خطرہ ہیں بلکہ ان کی مکروہ عزائم کو بھی بے نقاب کرتے ہیں۔ ایک بیان میں آغا علی رضوی نے مزید کہا کہ بھارت کی موجودہ حکومت اپنی اندرونی ناکامیوں اور انتہاپسند پالیسیوں سے توجہ ہٹانے کے لیے خطے میں اشتعال انگیزی پیدا کر رہی ہے۔ ہم بھارت کو واضح پیغام دینا چاہتے ہیں کہ گلگت بلتستان کے غیور عوام اپنی سرحدوں کے دفاع کے لیے ہر اول دستے کا کردار ادا کریں گے اور کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیں گے۔ انہوں نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کی ان اشتعال انگیز حرکات کا سفارتی سطح پر سخت نوٹس لے اور اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری کو اس بارے میں مؤثر طریقے سے آگاہ کرے۔ آغا علی رضوی نے کہا کہ بھارت ہمیشہ سے عالمی سامراج اور استعمار کا لانچنگ پیڈ رہا ہے۔
ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی صدر کا کہنا تھا کہ عالمی طاقتیں چاہتی ہیں کہ پورا ریجن میں جنگ چھڑ جائے اور نیا یوکرائن کھولیں۔ مودی اور نیتن یاہو کے نظریات اور اقدام میں زیادہ فرق نہیں ہے۔ نیتن یاہو توسیع کے خواب میں اسرائیل کو عالمی برادری کی نگاہ میں خونین اور پست ثابت کرنے کے علاوہ مسلسل تباہی کی طرف بڑھ رہا ہے اور مودی موجودہ بھارت کے کئی حصے کرکے دم لے گا۔ پاکستان کی موجودہ اندرونی صورتحال اور کیفیت کو درست کر کے قومی یکجہتی کی فضاء بنانے کی ضرورت ہے۔ عوامی پشت پناہی، اتحاد اور ثابت قدمی ہی دشمن کو شکست دے سکتی ہے۔ ہم خطے میں نئی جنگ دیکھ رہے ہیں جس کے آثار گلگت بلتستان پر چڑھائی کرنے کے متعلق رواں سال مودی کے بیانات اور انڈین آرمی چیف کے بیانات سے مل رہے تھے۔ لہذا یہ وقت ہم آہنگی اور باہمی اختلاف کو ختم کرنے کا ہے۔ اپنی توانائی اپنے عوام پر صرف کرنے کی بجائے دشمن کے خلاف استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اب بھی واضح کرتے ہیں کہ عوامی طاقت کو تسلیم کریں اور خطے کے استحکام و حفاظت کے لیے کمربستہ ہو جائیں۔ شاید ہمارے نااہل حکمران امریکہ پر تکیہ کرکے بیٹھے ہوں۔ ان پر اعتماد کیا تو ہمارے ساتھ وہی ہونا ہے جو اکہتر میں ہوا تھا۔ امریکی بیڑے کا انتظار کرنے کی بجائے اپنے قدموں پر کھڑے ہو جائیں اور عوامی پشت پناہی سے قیام کریں۔ ہم کچھ بھی کریں عالمی برادری کے لیے اور امریکہ کے لیے انڈیا بہت بڑی مارکیٹ ہے اور ان کے درمیان تزویراتی معاہدے اور تعلقات گہرے ہیں۔ اسی طرح عرب ممالک کے تعلقات بھی ہم سے زیادہ انڈیا کے ساتھ ہیں۔ لہذا کسی غلط فہمی میں مبتلا ہوئے بغیر توکل رکھیں اور مستعد و تیار رہیں۔ عالمی طاقتیں پاکستان کے موجودہ نقشے میں تبدیلی اور سی پیک کے خاتمے کا خواہاں ہیں۔ یہ ہمارا ہنر ہے کہ کس طرح ان سازشوں کا مقابلہ کر سکیں گے۔