Islam Times:
2025-11-04@04:23:24 GMT

بن سلمان ٹرمپ کی امیدوں پر پورے نہیں اتر سکتے

اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT

بن سلمان ٹرمپ کی امیدوں پر پورے نہیں اتر سکتے

اسلام ٹائمز: سعودی پالیسیوں میں تبدیلیوں اور ایران اور علاقائی مسائل کے حوالے سے ملک کے زیادہ محتاط رویہ کو دیکھتے ہوئے ایسا لگتا ہے کہ ٹرمپ کی نئی حکومت میں سعودیہ امریکہ تعلقات کو سنگین چیلنجز کا سامنا ہے۔ یہ چیلنجز علاقائی اور عالمی پالیسیوں میں بنیادی تبدیلیوں کا باعث بن سکتے ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے مستقبل کو متاثر کر سکتے ہیں۔ ترتیب و تنظیم: علی احمدی

ڈونلڈ ٹرمپ کی دوبارہ جیت اور حکومت کی تشکیل کے بعد سعودی عرب اور امریکا کے تعلقات کو شدید چیلنجز کا سامنا ہے۔ ٹرمپ سعودی عرب سے بڑی سرمایہ کاری کے خواہاں ہیں اور ریاض کے سیاسی اور اقتصادی نقطہ نظر میں تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ علاقائی مسائل نے بھی ان تعلقات کو متاثر کیا ہے۔ اہم یہ ہے کہ سعودی امریکہ تعلقات میں تبدیلی کے علاقائی اور عالمی سیاست پر گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ یہ تعلقات نہ صرف مشرق وسطیٰ کی سلامتی کو متاثر کرتے ہیں بلکہ تیل کی قیمتوں اور عالمی معیشت کو بھی متاثر کر سکتے ہیں۔

چند نکات:
تبدیل شدہ صورتحال: نئی ٹرمپ انتظامیہ کام جاری  شروع کر چکی ہے، لیکن اس کے باوجود سعودی عرب کے ساتھ اس کے تعلقات اتنے مضبوط نظر نہیں آتے جتنے ان کی پہلی مدت کے دوران تھے۔ سعودی عرب اپنے اقتصادی اور سیاسی مفادات کو برقرار رکھنے کی کوشش کر رہا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ وہ اب مکمل طور پر امریکی حمایت پر  انحصار نہیں کریگا۔
نقطہ نظر میں فرق: مبصرین کے مطابق  ٹرمپ سعودی عرب سے ٹریلین ڈالرز کی سرمایہ کاری کے خواہاں ہیں، لیکن بن سلمان اس وقت امریکی حمایت کو ترجیح کے طور پر نہیں دیکھتے۔ اقتصادی چیلنجز: ٹرمپ کا تیل کی قیمتوں میں کمی کا مطالبہ سعودی عرب کے اقتصادی اہداف سے متصادم ہے اور  سعودیہ آسانی سے اس درخواست پر راضی نہیں ہو سکتا۔
ایران کے بارے میں زیادہ محتاط رویہ: ایران کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے بعد سعودی عرب تہران کے حوالے سے نرم رویہ اختیار کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور اب وہ امریکہ کی سخت پالیسیوں کی بھرپور حمایت نہیں کر رہا ہے۔
مسئلہ فلسطین: فلسطین کے حوالے سے ٹرمپ کے منصوبوں، خاص طور پر غزہ کے مکینوں کو بے گھر کرنے کے منصوبے کو سعودی عرب کی شدید مخالفت کا سامنا ہے۔

سعودی پالیسیوں میں تبدیلیوں اور ایران اور علاقائی مسائل کے حوالے سے ملک کے زیادہ محتاط رویہ کو دیکھتے ہوئے ایسا لگتا ہے کہ ٹرمپ کی نئی حکومت میں سعودیہ امریکہ تعلقات کو سنگین چیلنجز کا سامنا ہے۔ یہ چیلنجز علاقائی اور عالمی پالیسیوں میں بنیادی تبدیلیوں کا باعث بن سکتے ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے مستقبل کو متاثر کر سکتے ہیں۔ سعودی عرب اپنی پالیسیوں میں زیادہ آزادی برقرار رکھنے کی کوشش کرسکتا ہے اور اس سے علاقائی استحکام اور سلامتی کو فائدہ پہنچے گا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: پالیسیوں میں کے حوالے سے کا سامنا ہے اور عالمی تعلقات کو سکتے ہیں کو متاثر متاثر کر ٹرمپ کی ہے اور

پڑھیں:

آئینی ترمیم کےلئے نمبر پورے ہیں،اپوزیشن کو بھی ساتھ لیکر چلیں گے، بیرسٹر عقیل ملک

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد : وزیرِ مملکت برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے کہاہے کہ قانون سازی پارلیمان کا استحقاق ہے۔۔آئینی ترمیم کےلئے جو نمبر چاہئیں وہ ہمارے پاس پورے ہیں۔ ملکی مفاد میں اپوزیشن کے دوستوں کو بھی ساتھ لیکر چلیں گے۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم کے کسی بھی مسودے پر کام نہیں کیا گیا۔27ویں آئینی ترمیم پر بات چیت ہوئی اور اب بھی ہو رہی ہے۔ چیف الیکشن کمشنر اور این ایف سی کامعاملہ بھی دیکھنا ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ 27ویں ترمیم ابھی حتمی ڈرافٹ کی شکل میں نہیں ہوئی صرف ایک ورکنگ پیپر ہے جو ابھی مکمل نہیں ہوا۔ ورکنگ پیپر سے مراد یہ نہیں کہ کوئی بلیک اینڈ وائٹ میں چیز ہو۔ ورکنگ پیپر تحریری نہیں، زبانی مشاورت جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لے کر اتفاق رائے پیدا کیاجا رہا ہے۔ بلاول بھٹونے جو نکات اٹھائے ان پر بات چیت چل رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ قانون سازی کےلئے بات چیت چلتی رہتی ہے۔ ظاہر سی بات ہے27ویں ترمیم ایک مکمل پیکج ہوگا، مشاورت کے ساتھ تمام چیزیں پارلیمنٹ میں لے کر آئیں گے۔ پیپلزپارٹی سی ای سی اجلاس میں معاملات لے کر جائے گی۔معاملات آگے بڑھے اور ڈرافٹ کو حتمی شکل دی گئی تو اپوزیشن کو بھی انگیج کریں گے۔ وقت کے ساتھ آئین وقانون میں ترمیم کرنا پارلیمان کا استحقاق ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ این ایف سی فارمولے میں مزید بہتری کی ضرورت ہے۔آئینی ترمیم کےلئے کوئی جلدی نہیں مشاورت جاری ہے،ان کا کہنا تھا کہ وقت کے ساتھ آبادی بڑھتی جا رہی ہے۔وفاق کی طرف سے آبادی سے متعلق کوئی پالیسی آنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ آئینی عدالت پوری دنیا میں ہے پاکستان میں کوئی نیا نظام نہیں۔دنیا بھر میں آئینی معاملات کےلئے آئینی عدالتیں کام کر رہی ہیں۔آئینی ترمیم کے حتمی ڈرافٹ میں تمام اتحادیوں کی مشاورت شامل ہوگی۔دیکھتے ہیں پیپلز پارٹی 27ویں ترمیم سے متعلق کیا موقف اپناتی ہے۔

ویب ڈیسک فاروق اعظم صدیقی

متعلقہ مضامین

  • سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان 18 نومبر کو وائٹ ہاؤس کا سرکاری دورہ کریں گے
  • سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، ہم حل نکال لیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
  •  سعودی عرب سے تعلقات مضبوط اور تاریخی ہیں‘ برطانوی وزیر خارجہ
  • پاکستان کی خارجہ پالیسی ایک نئے مرحلے میں داخل ہوچکی‘ خواجہ آصف
  • آئینی ترمیم کےلئے نمبر پورے ہیں،اپوزیشن کو بھی ساتھ لیکر چلیں گے، بیرسٹر عقیل ملک
  • اسحاق ڈار کی ترک وزیرخارجہ سے ملاقات، علاقائی و بین الاقوامی امور پر قریبی رابطہ برقرار رکھنے پر اتفاق
  • چین پاکستان کا سدا بہار دوست، سعودی عرب کے ساتھ تعلقات نئے دور میں داخل ہو گئے ہیں، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • آزاد کشمیر: تحریک عدم اعتماد کا طریقہ کار طے پا گیا، نمبر پورے ہیں، وزیر قانون میاں عبدالوحید
  • پاکستانی سفیر کی سعودی شوریٰ کونسل کے سپیکر سے ملاقات، دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
  • علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان