بن سلمان ٹرمپ کی امیدوں پر پورے نہیں اتر سکتے
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
اسلام ٹائمز: سعودی پالیسیوں میں تبدیلیوں اور ایران اور علاقائی مسائل کے حوالے سے ملک کے زیادہ محتاط رویہ کو دیکھتے ہوئے ایسا لگتا ہے کہ ٹرمپ کی نئی حکومت میں سعودیہ امریکہ تعلقات کو سنگین چیلنجز کا سامنا ہے۔ یہ چیلنجز علاقائی اور عالمی پالیسیوں میں بنیادی تبدیلیوں کا باعث بن سکتے ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے مستقبل کو متاثر کر سکتے ہیں۔ ترتیب و تنظیم: علی احمدی
ڈونلڈ ٹرمپ کی دوبارہ جیت اور حکومت کی تشکیل کے بعد سعودی عرب اور امریکا کے تعلقات کو شدید چیلنجز کا سامنا ہے۔ ٹرمپ سعودی عرب سے بڑی سرمایہ کاری کے خواہاں ہیں اور ریاض کے سیاسی اور اقتصادی نقطہ نظر میں تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ علاقائی مسائل نے بھی ان تعلقات کو متاثر کیا ہے۔ اہم یہ ہے کہ سعودی امریکہ تعلقات میں تبدیلی کے علاقائی اور عالمی سیاست پر گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ یہ تعلقات نہ صرف مشرق وسطیٰ کی سلامتی کو متاثر کرتے ہیں بلکہ تیل کی قیمتوں اور عالمی معیشت کو بھی متاثر کر سکتے ہیں۔
چند نکات:
تبدیل شدہ صورتحال: نئی ٹرمپ انتظامیہ کام جاری شروع کر چکی ہے، لیکن اس کے باوجود سعودی عرب کے ساتھ اس کے تعلقات اتنے مضبوط نظر نہیں آتے جتنے ان کی پہلی مدت کے دوران تھے۔ سعودی عرب اپنے اقتصادی اور سیاسی مفادات کو برقرار رکھنے کی کوشش کر رہا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ وہ اب مکمل طور پر امریکی حمایت پر انحصار نہیں کریگا۔
نقطہ نظر میں فرق: مبصرین کے مطابق ٹرمپ سعودی عرب سے ٹریلین ڈالرز کی سرمایہ کاری کے خواہاں ہیں، لیکن بن سلمان اس وقت امریکی حمایت کو ترجیح کے طور پر نہیں دیکھتے۔ اقتصادی چیلنجز: ٹرمپ کا تیل کی قیمتوں میں کمی کا مطالبہ سعودی عرب کے اقتصادی اہداف سے متصادم ہے اور سعودیہ آسانی سے اس درخواست پر راضی نہیں ہو سکتا۔
ایران کے بارے میں زیادہ محتاط رویہ: ایران کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے بعد سعودی عرب تہران کے حوالے سے نرم رویہ اختیار کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور اب وہ امریکہ کی سخت پالیسیوں کی بھرپور حمایت نہیں کر رہا ہے۔
مسئلہ فلسطین: فلسطین کے حوالے سے ٹرمپ کے منصوبوں، خاص طور پر غزہ کے مکینوں کو بے گھر کرنے کے منصوبے کو سعودی عرب کی شدید مخالفت کا سامنا ہے۔
سعودی پالیسیوں میں تبدیلیوں اور ایران اور علاقائی مسائل کے حوالے سے ملک کے زیادہ محتاط رویہ کو دیکھتے ہوئے ایسا لگتا ہے کہ ٹرمپ کی نئی حکومت میں سعودیہ امریکہ تعلقات کو سنگین چیلنجز کا سامنا ہے۔ یہ چیلنجز علاقائی اور عالمی پالیسیوں میں بنیادی تبدیلیوں کا باعث بن سکتے ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے مستقبل کو متاثر کر سکتے ہیں۔ سعودی عرب اپنی پالیسیوں میں زیادہ آزادی برقرار رکھنے کی کوشش کرسکتا ہے اور اس سے علاقائی استحکام اور سلامتی کو فائدہ پہنچے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پالیسیوں میں کے حوالے سے کا سامنا ہے اور عالمی تعلقات کو سکتے ہیں کو متاثر متاثر کر ٹرمپ کی ہے اور
پڑھیں:
بھارت مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی ساختہ پالیسیوں پر عمل پیرا ہے
ذرائع کے مطابق نئی دہلی اور تل ابیب کنٹرول، مقبوضہ کشمیر اور فلسطین میں ظلم و تشدد، نسل کشی اور آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کے اپنے مذموم ہتھکنڈوں میں ایک دوسرے کا ساتھ رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت اپنے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں غیر قانونی تسلط اور نسل کشی کے اسرائیلی ماڈل پر جارحانہ طریقے سے عمل پیرا ہے۔ ذرائع کے مطابق نئی دہلی اور تل ابیب کنٹرول، مقبوضہ کشمیر اور فلسطین میں ظلم و تشدد، نسل کشی اور آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کے اپنے مذموم ہتھکنڈوں میں ایک دوسرے کا ساتھ رہے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی پالیسیاں فلسطین میں اسرائیل کی استعماری پالیسی کی آئینہ دار ہیں اور مظلوم کشمیری اور فلسطینی دونوں ہی فوجی قبضے کے تحت وحشیانہ مظالم کا نشانہ بن رہے ہیں۔ سات دہائیوں سے زیادہ عرصے سے کشمیر اور فلسطین کے عوام نے غیر ملکی تسلط سے آزادی اور اقوام متحدہ کے تسلیم شدہ حق خودارادیت کے حصول کیلئے بے مثال جدوجہد کی ہے۔کشمیریوں اور فلسطینیوں کے حق خودارادیت کیلئے ہر عالمی فورم پر آواز بلند کی جانی چاہیے اور دنیا کو مقبوضہ جموں و کشمیر اور فلسطین کے مظلوم عوام کی آزادی کی منصفانہ جدوجہد میں ان کی حمایت کرنی چاہیے۔ کشمیر اور فلسطین کے دیرینہ تنازعات کو حل کیے بغیر عالمی امن و استحکام ممکن نہیں اور بھارت اور اسرائیل اپنے متعلقہ مقبوضہ علاقوں میں انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں اڑا رہے ہیں۔