کرک میں امن پاسون جرگہ:مسلح گروہوں کو 3 دن میں علاقے سے نکلنے کا الٹی میٹم
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
ضلع کرک میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال پر تخت نصرتی میں تاریخی امن پاسون جرگہ، قومی اتحاد کا بھرپور مظاہرہ کیا گیا جس میں مسلح گروہوں کو 3 دن میں علاقے سے نکلنے کا الٹی میٹم دے دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق ضلع کرک میں گزشتہ 6ماہ کے دوران بڑھتی ہوئی بدامنی کے خلاف مشرانِ علاقہ کی جانب سے ایک اہم امن پاسون جرگہ تخت نصرتی اسپورٹس گراؤنڈ میں منعقد ہوا۔ اس جرگے میں ایم این اے شاہد خٹک، صوبائی وزیر زراعت میجر سجاد بارکوال، سابق صوبائی مشیر جیل خانہ جات ملک قاسم خان، جے یو آئی صوبائی جائنٹ سیکرٹری ملک عماد اعظم، سابق ایم این اے شمس الرحمن، سابق ایم پی اے مہر سلطانہ ایڈووکیٹ سمیت ضلع کرک کے جید مشران، تمام سیاسی جماعتوں کے رہنما، علماء کرام، اور عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔جرگے میں مقررین نے خطاب کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ کرک ہمیشہ سے امن و بھائی چارے کا گہوارہ رہا ہے، یہاں کے عوام نہ صرف تعلیم دوست بلکہ انتہائی باشعور اور مہمان نواز ہیں،کسی کو بھی اجازت نہیں دی جائے گی کہ وہ سرزمینِ خٹکستان کو بدامنی کی نذر کرے۔مقررین کا کہنا تھا کہ ضلع کرک میں نہ "گڈ" کی جگہ ہے اور نہ ہی "بڈ" کے لیے کوئی گنجائش، کیونکہ یہاں کے عوام امن کی فضا کو ہر قیمت پر برقرار رکھنا چاہتے ہیں،جرگے میں علاقے سے تمام مسلح گروہوں کے انخلا کے لیے تین دن کی ڈیڈ لائن دی گئی، بصورت دیگر قوم اپنی مدد آپ کے تحت مسلح لشکر کشی پر مجبور ہوگی۔مشران نے واضح پیغام دیا کہ علاقے میں مزید بدامنی برداشت نہیں کی جائے گی۔اس موقع پر جرگے کے مشران نے ایک متفقہ اعلامیہ بھی جاری کیا، جس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ پولیس کو تمام درکار وسائل فراہم کیے جائیں تاکہ وہ مؤثر کارروائی کر سکے، جبکہ دہشت گردوں کے خلاف بھرپور آپریشن کے لیے سی ٹی ڈی کو مکمل اختیارات دیے جائیں،امن پاسون جرگے میں تمام سیاسی جماعتوں، علماء کرام، اور مشرانِ علاقہ نے مکمل اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کیا، اور ایک کمیٹی تشکیل دی گئی، جس نے اعظم ہاؤس میں اجلاس منعقد کرکے امن و امان کے قیام کے لیے لائحہ عمل طے کر لیا۔یہ جرگہ کرک کی تاریخ کا ایک اہم سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے، جہاں ہر مکتبہ فکر کے افراد نے ایک پلیٹ فارم پر متحد ہو کر یہ پیغام دیا کہ امن ہماری اولین ترجیح ہے اور اسے ہر قیمت پر بحال رکھا جائے گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: امن پاسون جرگے میں کے لیے
پڑھیں:
بھارت کی نئی چال؛ طالبان کو چترال سے نکلنے والے دریا پر ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش
بھارت کی مودی سرکار اور افغانستان کی طالبان حکومت کے درمیان بڑھتی ہوئی پینگیں خطے کے امن و استحکام کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں۔
طالبان حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے حال ہی بھارت کا دورہ کیا تھا جس کے بعد کابل میں مودی سرکار کے مشن کو باضابطہ سفارت خانے کا درجہ دیدیا گیا۔
اس دورے میں دونوں ممالک کے درمیان متعدد شعبے میں تعاون بڑھانے اور پروجیکٹس کی تکمیل کے معاہدے بھی ہوئے لیکن تفصیلات جاری نہیں کی گئی تھیں۔
تاہم بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ہفتہ وار پریس کانفرنس میں ایک سوال کے جواب میں جو تفصیل بتائی اُس سے مودی سرکار اور طالبان کے جارحانہ عزائم کی عکاسی ہوتی ہے۔
رندھیر جیسوال نے کہا کہ طالبان حکومت کی افغانستان میں ہائیڈروالیکٹرک پروجیکٹس کی تعمیر میں مدد کرنے کو تیار ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہمارے افغانستان کے ساتھ آبی وسائل اور اس سے جڑے پروجیکٹس میں تعاون کی ایک لمبی تاریخ ہے۔
بھارتی ترجمان نے افغان شہر ہرات میں قائم ڈیم کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ یہ پروجیکٹ بھی بھارت کی مدد اور تعاون کے بغیر ناممکن تھا۔
رندھیر جیسوال کے اس تازہ بیان پر قطر میں موجود طالبان کے سفیر سہیل شاہین نے کہا کہ بھارت کے جذبہ خیرسگالی کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
سہیل شاہین نے مزید کہا کہ بھارت کے ساتھ افغانستان کے کئی معاملات پر دو طرفہ معاہدے ہیں اور دونوں کے درمیان مزید تعاون کے بہت سے مواقع اب بھی موجود ہیں۔
بھارت اور افغانستان ک طالبان حکومت کے درمیان بڑھنے والی یہ پینگیں اُس وقت سامنے آئی ہے جب امیرِ طالبان ملا ہبتہ اللہ اخوندزادہ نے ملکی وزارت توانائی کو دریائے کنڑ پر ڈیم کی تعمیر شروع کرنے کا حکم دیا۔
یہاں تک کہ ملا ہبتہ اللہ اخوندزادہ نے یہ بھی کہا کہ اگر ملکی کمپنیوں کے ساتھ معاہدوں میں تاخیر ہورہی ہے تو غیر ملکی کمپنیوں سے کام کروالیا جائے۔
پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لیے موقع کی تاک میں رہنے والی مودی سرکار نے جھٹ پٹ دریائے کنڑ پر ڈیم کی تعمیر کے لیے اپنی خدمات پیش کردی ہیں۔
یاد رہے کہ دریائے کنڑ کا ماخذ پاکستان کے خوبصورت علاقے چترال میں ہے اور یہاں سے 482 کلومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد دریائے کابل میں شامل ہوتا ہے اور کنڑ کے مقام پر دریائے کنڑ بن کر واپس پاکستان آتا ہے۔