قراقرم ہائے وے سے بابوسر ٹاپ کے لیے سڑک جہاں سے مڑتی ہے اسے چلاس گیٹ وے کہتے ہیں. اس مقام پر درجہ حرارت چالیس ڈگری سینٹی گریڈ تھا. ٹھیک چالیس کلومیٹر کے بعد بابوسر ٹاپ پر سات ڈگری سینٹی گریڈ. گویا چالیس کلومیٹر اور ڈیڑھ گھنٹے کے مسافت پر تینتیس درجہ کا فرق… حیرت انگیز جغرافیہ
جی میں آئی کہ کیا ایسا کوئی اور بھی مقام دنیا میں ہوگا.
ہاں، مختصر فاصلے پر درجہ حرارت کے نمایاں فرق کی کئی مثالیں موجود ہیں، جیسا کہ آپ نے چلاس اور بابوسر ٹاپ کے درمیان ذکر کیا ہے:
جب تفصیلات دیکھیں تو علم ہوا کہ ابھی تک روئے زمین پر دوسری کوئی ایسی جگہ نہیں جہاں آپ کسی بھی زبردست سواری میں سوارہوکر گھنٹے ، ڈیرھ گھنٹے میں چالیس درجہ حرارت سے سات درجہ حرارت تک پہنچ سکیں. ہم نے آج تک اس زبردست سیاحتی نعمت کو دنیا پر آشکار ہی نہیں کیا لہذا ایک روپے کا فائدہ بھی نہیں اٹھایا . دنیا پر تو دور کی بات ایک فیصد پاکستانیوں کو بھی یہ بات معلوم نہیں ہوگی.
قدرت نے فیاضی میں کمی نہیں کی اور ہم نے نا اہلی میں کسر اٹھا نہیں رکھی. مگر اہلیت کا سفر شروع کرنے پر ابھی فطرت نے کوئی پابندی عائد نہیں کی یہ کہیں سے کسی وقت بھی شروع ہوسکتا ہے.. تو کیا کہتے ہیں اٹھائیں آج ہی پہلا قدم-
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
شاولن معبد کے سربراہ شی یونگ شن پر سنگین الزامات، راہب کا درجہ واپس لے لیا گیا
چین کے تاریخی اور دنیا بھر میں مشہور شاولن معبد کے سربراہ شی یونگ شن کے خلاف بدچلنی، مالی بے ضابطگیوں اور جنسی جرائم جیسے سنگین الزامات پر باقاعدہ فوجداری تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق معبد کی انتظامیہ نے اتوار کے روز بتایا کہ شی یونگ شن پر متعدد خواتین سے نامناسب تعلقات، مالی بدعنوانی اور دیگر غیر اخلاقی حرکات کی مختلف ادارے چھان بین کررہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بدھ راہبوں کو جنسی ویڈیوز سے بلیک میل کرکے کروڑوں بٹورنے والی خاتون گرفتار
شی یونگ شن، جنہوں نے 1981 میں راہب کا درجہ اختیار کیا اور 1999 سے شاولن معبد کے 30 ویں سربراہ کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے تھے، ان پر عائد الزامات کے بعد ان کا باضابطہ راہب کا درجہ واپس لے لیا گیا ہے۔
چین کی بدھ مت تنظیم نے پیر کے روز ایک بیان میں کہا کہ شی یونگ شن کے افعال نہایت مذموم ہیں، جنہوں نے بدھ مت برادری کی ساکھ اور راہبوں کے وقار کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تبتی بدھ بھکشوؤں کے 90 سالہ پیشوا دلائی لامہ اپنے جانشین کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟
یہ پہلا موقع نہیں جب شی یونگ شن الزامات کی زد میں آئے ہوں۔ اس سے قبل 2015 میں بھی ان پر معبد کے مالی وسائل میں خردبرد، قیمتی تحائف وصول کرنے اور خواتین سے نامناسب تعلقات جیسے الزامات کے تحت تحقیقات ہوچکی ہیں۔
چینی عوامی حلقوں میں اس واقعے پر گہری تشویش پائی جاتی ہے، جہاں مذہبی شخصیات سے بلند اخلاقی معیار کی توقع رکھی جاتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news بدھ مت برطرف چین شاولن معبد شی یونگ شن