حکومت پاکستان ریلوے کی نجکاری سے باز رہے‘ شمس سواتی
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
نیشنل لیبر فیڈریشن کے مرکزی صدر شمس الرحمن سواتی نے کہا ہے کہ مزدور یونیز کے اشتراک سے ریلوے کی نجکاری کے خلاف ریلوے کے تمام مزدور 10فروری کو پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے اپنے حق کے لیے دھرنا دیں گے، ہم حکومت پر واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ وہ نجکاری سے باز رہے، ریلوے کی نجکاری، پرائیویٹ کمپنی بنانے اور ڈائون سائزنگ کی مزاحمت کریں گے۔ نجکاری کے نام پرریلوے کی وسیع زمینوں اور اثاثوں پر نظر رکھنے والے اس بات کو نہ بھولیں کہ یہ قومی اثاثہ ہے اسے چند مفاد پرست عناصر کے بھینٹ چڑھانا بڑی خیانت ہے، ان اثاثوں پر قبضہ اور کمائی کا ذریعہ بنانا کہاں کا انصاف اور ترقی ہے، مزدوروں اپنی اجتماعی طاقت سے قومی اثاثوں کی حفاظت کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اداروں کی ترقی کے لیے ضروری ہے کہ وہاں قابل اور دیانتدار مینجمنٹ لگائی جائے محض اپنے اللے تللوں اور انتظامی اخراجات پورے کرنے کے لیے اداروں کاجمعہ بازار لگانا اور لوگوں کو روزگار سے محروم کرنا درست نہیں ہے جاگیرداروں ،سرمایہ داروں اور افسر شاہی پر مشتمل یہ ٹرائیکا اپنی ناجائز مراعات میں اضافے کی خاطر غریب مزدوروں کی کم ازکم اجرت، سماجی بہبود، ملازمین کی پنشن، گریجویٹی، لیوانکیشمنٹ اور دیگر مراعات جو پینتیس چالیس سال کی محنت اور خدمات کا صلہ ہیں کو چھین رہے ہیں۔ ٹھیکیداری نظام کے ذریعے بیگار کیمپ قائم کیے جارہے ہیں قوانین ان کے گھر کی لونڈی ہیں، سماجی بہبود اور حفاظتی اقدامات وآلات سے محروم کیا جارہا ہے، انہی حکمرانوں نے ماضی میں سینکڑوں اداروں اور قومی اثاثوں کو فروخت کیا آج تک اس فروخت سے حاصل رقم کا حساب نہیں دیا جبکہ دعویٰ کیا گیا تھا اس رقم سے عالمی قرض ادا کیا جائے گا ،صنعتی ترقی ہوگی بیروزگاری ختم کی جائے گی، ان تمام دعووں کے برعکس ،قوم قرضوں میں جکڑ دی گئی ،صنعتی تنزلی ہوئی اور بے روزگاری اتنی بڑھی کہ آج دس کروڑ عوام غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کرنے پرمجبور ہیں۔
ریلوے کی نجکاری کے خلاف 10فروری کے دھرنا کی تیاریاں جاری ہیں۔10فروری کو نیشنل لیبر فیڈریشن کے مرکزی صدر شمس الرحمن سواتی کی قیادت میں آگیگا پاکستان اور مزدور فیڈریشنوں کی کال پرریلوے مزدور یونینز الائنس دھرنے میں بھرپور شرکت کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پریم یونین(سی بی اے) کے زیر اہتمام اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس سے پریم راولپنڈی ڈویژن کے صدر ڈاکٹر اشتیاق عرفان ورکر یونین کے جنرل سیکرٹری مبارک حسین، سینئر رہنما سید ظہور شاہ، محمد خان، پنشنرز یونین کے یونس جٹ، پریم یونین ورکشاپ
ایسلمنٹ کے ڈویژنل جنرل سیکرٹری حافظ دل مراد، پریم یونین کے آر گنائزنگ سیکرٹری محمد خان، ذوالقرنین، کامران خان، صوفی صابر، صدیق بٹ، عبدالرحمن، وقار سواتی، عمران بنگش، ذولفقار شاہ، معروف حسین، محمد عمر طور، غلام مصطفی، دائود خان، ملک زاہد، جاوید اختر، راجہ مقصود، شاہد خان و یگر نے بھی خطاب کیا۔ مقررین نے کہا کہ ریلوے کی نجکاری کے خلاف 10فروری کے دھرنے ہر صورت میں دیں گے جس کے لیے تمام مزدور یونینز نے اتفاق کیا تمام ریلوے مزدور ایک ساتھ اپنے مطالبات کے حق میں اسلام آباد جا کر دھرنا دیں گے اور مطالبات کی منظوری تک جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکمران ہوش کے ناخن لیں ریلوے سے ہزاروں افراد کا روزگار وابستہ ہے ایک لاکھ سے زائد ریٹائرڈ ملازمین اور بیوائوں کی روزی روٹی کا واحد ذریعہ ہے حکمران طبقہ بتائے کہ مزدوروں کی تنخواہوں کے لیے پیسے نہیں جبکہ اس محکمہ کے افسران عیاشیاں کر رہے ہیں ریلوے کے مزدوروں کوحکومت کی مقرر ہ تنخواہیں وقت پر نہیں دی جا رہی ہیں 10فروری کو ریلوے کے تمام لیبر یونین الائنس میں شامل عہدیداران اور ریلوے کے مزدور اسلام آباد میں نجکاری کے خلاف پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے دھرنا دیں گے جومطالبات کی منظوری تک جاری رہے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ریلوے کی نجکاری نجکاری کے خلاف ریلوے کے کے لیے دیں گے
پڑھیں:
مستقل طور پر بھارت منتقل ہونے والا سکھر کا جوڑا قتل، بھارتی حکومت سے لاشیں حوالے کرنے کا مطالبہ
علامتی فوٹوپاکستان سے مستقل بھارت منتقل ہونے والے جوڑے کو قتل کردیا گیا۔
سکھر کی رہائشی مقتولہ لڑکی کے والد نے جیو نیوز کو بتایا کہ بھارت سے بیٹی اور داماد کے قتل کی اطلاع فون پر دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ میری بیٹی اور داماد پاکستان سے مستقل طور پر بھارت منتقل ہوگئے تھے، جنہیں وہاں قتل کردیا گیا ہے۔
مقتولہ لڑکی کے بھائی نے کہا کہ بہن اور بہنوئی 6 ماہ قبل مستقل طور پر بھارت منتقل ہوگئے تھے اور کارروبار بھی سیٹ کرلیا تھا۔
والد نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ دونوں لاشیں پاکستان میں ورثاء کے حوالے کی جائیں، مقتولین کے 2 چھوٹے بچے بھی ہمارے حوالے کئے جائیں۔
سربراہ ہندو پنچایت ایشور لال نے کہا کہ خدشہ ہے بھارتی حکومت انصاف دینے میں تاخیر کرے گی، لاشیں بھیجی جائیں تاکہ آخری رسومات پاکستان میں ادا کرسکیں۔