BEIJING:

چین نے آج سے امریکی مصنوعات پر نئے درآمدی ٹیکس کا اطلاق کرنے کا اعلان کیا ہے، جس سے دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان تجارتی جنگ مزید شدت اختیار کر سکتی ہے۔

چین کے حکام کے مطابق امریکی کوئلے اور مائع قدرتی گیس پر 15 فیصد سرحدی ٹیکس لگایا جائے گا، جبکہ امریکی خام تیل، زرعی مشینری اور بڑے انجن والی کاروں پر 10 فیصد ٹیرف عائد کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ یہ اقدام اس وقت اٹھایا گیا جب 4 فروری کو امریکی صدر نے حلف اٹھانے کے بعد چینی مصنوعات پر 10 فیصد محصول عائد کر دیا تھا، چین نے بھی اس ایگزیکٹو آرڈر کے نصف گھنٹے بعد ہی امریکی مصنوعات پر 10 فیصد ٹیکس عائد کر دیا تھا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ جمعہ کو کہا تھا کہ وہ دیگر ممالک پر بھی دوطرفہ محصولات عائد کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں تاکہ امریکہ کے تجارتی تعلقات کو نئی شکل دی جا سکے اور اس سے امریکی بجٹ کے مسائل کو بھی حل کرنے میں مدد مل سکے۔

اس دوران، ٹرمپ نے جاپان کے وزیر اعظم شیگیرو ایشیبا کے ساتھ ملاقات کے دوران مزید تجارتی شراکت داروں کو امریکی محصولات کا نشانہ بنانے کی دھمکی دی۔

ٹرمپ نے کہا کہ وہ اگلے ہفتے دوطرفہ تجارتی معاہدوں کا اعلان کریں گے تاکہ امریکی مصنوعات پر عائد ٹیکسوں کو مزید سخت کیا جا سکے۔

چین نے اس کے علاوہ 25 نایاب دھاتوں پر برآمدی کنٹرول بھی عائد کیا ہے، جو برقی مصنوعات اور فوجی سازوسامان میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: امریکی مصنوعات پر

پڑھیں:

امریکا نے ایرانی ایل پی جی کمپنی اور اس کے کارپوریٹ نیٹ ورک پر بھی پابندیاں عائد کردی

ایرانی جوہری پروگرام پر جاری بات چیت کے درمیان امریکا نے ایران کے مائع پیٹرولیم گیس یعنی ایل پی جی کے ادارے اور اس کے کارپوریٹ نیٹ ورک پر بھی پابندیاں عائد کردی ہیں۔

امریکی محکمہ خزانہ کی جانب سے ایرانی مائع پیٹرولیم گیس میگنیٹ سید اسد اللہ امام جمعہ اور ان کے کارپوریٹ نیٹ ورک کو نشانہ بناتے ہوئے نئی پابندیوں کا اعلان کیا گیا ہے۔

Targeted in the new measure was "Iranian national and liquified petroleum gas (LPG) magnate Seyed Asadoollah Emamjomeh and his corporate network, which is collectively responsible for shipping hundreds of millions of dollars’ worth of Iranian LPG and crude oil to foreign…

— Iran International English (@IranIntl_En) April 22, 2025

امریکی محکمہ خزانہ نے ایک بیان میں کہا کہ امام جمعہ کا نیٹ ورک سینکڑوں ملین ڈالر مالیت کی ایرانی ایل پی جی اور خام تیل بیرونی منڈیوں میں بھیجنے کا ذمہ دار ہے، جبکہ دونوں مصنوعات ایران کے لیے آمدنی کا ایک بڑا ذریعہ ہیں۔

’جو ایران کے جوہری اور جدید روایتی ہتھیاروں کے پروگراموں سمیت اس کے علاقائی پروکسی گروپس بشمول حزب اللہ، یمن کے حوثی اور فلسطینی حماس گروپ کو فنڈ دینے میں مدد کرتی ہیں۔‘

یہ بھی پڑھیں: مذاکرات سے قبل امریکا کا مزید ایرانی اداروں کیخلاف پابندیوں کا اعلان

اپنے ایک بیان میں امریکی سیکریٹری خزانہ اسکاٹ بیسنٹ کا کہنا تھا کہ امام جمعہ اور اس کے نیٹ ورک نے امریکی پابندیوں سے بچنے اور ایران کے لیے آمدنی پیدا کرنے کے لیے امریکا سمیت ایل پی جی کی ہزاروں کھیپیں برآمد کرنے کی کوشش کی۔

ایران اور امریکا نے گزشتہ ہفتے کے روز ممکنہ جوہری معاہدے کے لیے ایک فریم ورک کی تیاری کا آغاز کرنے پر اتفاق کیاتھا، جسے ایک امریکی اہلکار نے ’بہت اچھی پیش رفت‘ قرار دیا تھا، تاہم مذکورہ مذاکرات کے پس منظر میں یہ حالیہ پابندیاں بظاہر ایران پر بڑھتے ہوئے امریکی دباؤ کا پیش خیمہ نظر آتی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسکاٹ بیسنٹ امریکا ایران ایل پی جی سید اسد اللہ امام جمعہ سیکریٹری خزانہ کارپوریٹ نیٹ ورک مائع پیٹرولیم گیس محکمہ خزانہ

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کا امریکی خام تیل درآمد کرنے پر غور
  • امریکا نے ایرانی ایل پی جی کمپنی اور اس کے کارپوریٹ نیٹ ورک پر بھی پابندیاں عائد کردی
  • چین پر عائد ٹیرف میں کمی چینی قیادت پر منحصر ہوگی، ٹرمپ
  • امریکا کا جنوب مشرقی ایشیا سے سولر پینلز کی درآمد پر 3500 فیصد ڈیوٹی عائد کرنے کا فیصلہ
  • لوگ ہمیشہ مجھے کہتے ہیں کہ میں ماہرہ خان جیسی دکھتی ہوں، سنیتا مارشل
  • پاکستان کا ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ بڑھ کر 8.467 ارب ڈالر ہو گیا
  • ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ 34.37 فیصد بڑھ کر 8.467 ارب ڈالر ہو گیا
  • امریکا کا ایشیائی ممالک کی سولر مصنوعات پر 3521 فیصد ٹیکس کا اعلان
  • ٹرمپ ٹیرف کے اثرات پر رپورٹ جاری، پاکستان پسندیدہ ترین ملک قرار
  • سینیٹ: وقفہ سوالات میں پٹرولیم مصنوعات پر عائد لیوی کی تفصیلات پیش