اسلام آباد‘ کراچی (خبر نگار خصوصی+ سٹاف رپورٹر) امن مشق 2025 ء کے ضمن میں پہلی بار منعقد ہونے والے دو روزہ امن ڈائیلاگ کا افتتاحی سیشن پاکستان نیول اکیڈمی کراچی میں منعقد ہوا۔ پاک بحریہ کے زیر اہتمام اس ڈائیلاگ میں دنیا بھر سے بحری افواج کے سربراہان، میری ٹائم تنظیموں کے نمائندگان اور معروف ماہرین نے شرکت کی۔ ترجمان پاک بحریہ کے مطابق افتتاحی سیشن میں پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی۔ چیف آف دی نیول سٹاف، ایڈمرل نوید اشرف نے اپنے استقبالیہ خطاب میں امن ڈائیلاگ کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور سمندری خطرات سے نمٹنے کے لیے بحری ممالک کے درمیان تجربات کے تبادلے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ قابل عمل حکمت عملی وضع کی جا سکے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ طاقتور بحریہ سمندری تجارت کے تحفظ کی ضامن ہے۔ دنیا بڑی معاشی تبدیلیوں سے گزر رہی ہے، تجارتی ٹیرف ایک بڑاچیلنج بن کر سامنے آیا ہے، یہ ہمارا اجتماعی فرض ہے کہ سمندری تجارت کے تحفظ کیلئے مشترکہ کوششیں کریں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی معاشی نظام میری ٹائم پر انحصار کرتا ہے۔ ایڈمرل نوید اشرف نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ امن ڈائیلاگ کے شرکاء کو خوش آمدید کہتا ہوں، امن ڈائیلاگ کا مقصد میری ٹائم سکیورٹی کو لاحق خطرات سے آگاہی دینا ہے، امن ڈائیلاگ کے ذریعے بلیو اکانومی کو فروغ دینا ہے۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے امن ڈائیلاگ کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں کہا کہ دنیا بھر میں 90 فیصد تجارت سمندری گزرگاہوں کے ذریعے ہوتی ہے۔ پاکستان نیوی شریک ملکوں کے درمیان تجارت اور روابط کے فروغ کیلئے کوشاں ہے۔ پاک بحریہ کے زیر اہتمام 9ویں کثیرالقومی بحری مشق امن 2025جاری ہے، کثیر القومی بحری مشق 11فروری تک جاری رہے گی۔ پاک بحریہ کی 9ویں کثیر القومی بحری مشق امن 2025 کے تیسرے روز اتوار کو محفوظ سمندر، خوشحال مستقبل کے عنوان سے امن ڈائیلاگ کا انعقاد کیا گیا جس میں شریک ممالک کی بحری افواج کے چیف آف نیول سٹاف اور دیگر عہدیدار شریک ہوئے۔ امن ڈائیلاگ میں مشترکہ سمندری خطرات، ماحولیاتی تبدیلیوں کے میری ٹائم سکیورٹی پر اثرات سمیت مختلف اہم امور پر گفتگو ہوئی۔ پاک بحریہ کے زیراہتمام نویں کثیر القومی بحری امن مشق کے تیسرے روز اتوار کو منوڑہ میں دہشتگردی سے نمٹنے کی عملی مشق پیش کی گئی۔ اس موقع پروزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ پاک بحریہ کے کمانڈوز نے دہشتگردی سے نمٹنے کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔ قبل ازیں منوڑہ بیچ پر سندھ پولیس، رینجرز، پاک آرمی اور پاک بحریہ کے میوزیکل بینڈز نے قومی دھنیں پیش کیں۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: پاک بحریہ کے امن ڈائیلاگ میری ٹائم

پڑھیں:

پاکستانی فضائیہ بمقابلہ بھارتی فضائیہ: صلاحیت، ٹیکنالوجی اور حکمت عملی کا موازنہ

مقبوضہ جموں و کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں ہونے والے حملے میں کم از کم 28 افراد ہلاک اور 20 سے زائد زخمی ہوئے۔ ہلاک ہونے والوں میں بھارتی نیوی،انٹیلیجنس ایجنسیز کے اہلکار اور سیاح شامل تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری ’دی ریزسٹنس فرنٹ‘ (TRF) نے قبول کی، جس نے دعویٰ کیا کہ حملے کا مقصد غیر مقامی افراد کی آبادکاری کے خلاف مزاحمت کرنا تھا، جسے وہ 2019 میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد کشمیر میں ہونے والی آبادیاتی تبدیلی کا حصہ سمجھتے ہیں۔
اس واقعہ نے ایک بار پھر پاکستان اور بھارت جو جنوبی ایشیا کے دو ایٹمی قوت رکھنے والے ممالک کے درمیان دفاعی توازن اور خصوصاً فضائی طاقت کے موازنے کو توجہ کا مرکز بنا دیا ہے۔ دونوں ممالک نہ صرف زمینی اور بحری محاذوں پر بلکہ فضائی میدان میں بھی مسلسل ایک دوسرے سے برتری کی دوڑ میں شامل ہیں۔
پاکستان ایئر فورس (PAF) کی ریڑھ کی ہڈی JF-17 تھنڈر طیارے ہیں، جن کا جدید ترین ورژن JF-17 Block III ہے۔ یہ طیارے AESA ریڈار، جدید BVR میزائلز اور ڈیجیٹل ایویونکس سے لیس ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان کے پاس چین کا J-10C جو ایک جدید 4.5+ جنریشن کا ملٹی رول فائٹر جیٹ ہے اور امریکی F-16 طیارے بھی موجود ہیں، جو ڈاگ فائٹنگ میں فضائی برتری کے لیے بہترین سمجھے جاتے ہیں۔
دوسری جانب بھارتی فضائیہ (IAF) کے پاس فرانس سے حاصل کردہ Rafale طیارے موجود ہیں، جو Meteor بی وی آر میزائل، SCALP کروز میزائل اور جدید الیکٹرانک وارفیئر سسٹمز سے لیس ہیں۔اور اس کے علاوہ بھارت کے پاس Su-30MKI کی بڑی تعداد موجود ہے جبکہ مقامی سطح پر تیار کردہ Tejas LCA بھی بھارتی فضائیہ کا حصہ بن چکے ہیں لیکن یہ طیارے ابھی تک مکمل آپریشنل سطح پر دنیا کی بڑی فضائی طاقتوں کا مقابلہ کرنے کے قابل نہیں سمجھے جاتے۔
بھارت کے پاس تقریباً 600 سے زائد فائٹر جیٹس موجود ہیں جبکہ پاکستان کے پاس یہ تعداد 350 کے لگ بھگ ہےلیکن جب بات آتی ہے آپریشنل ایفی شینسی (operational efficiency) اور فوری فیصلوں کی اہلیت (decision-making agility) کی، تب پاکستان کو JF-17 جیسے cost-effective اور highly integrated پلیٹ فارمز کی وجہ سے برتری حاصل ہے۔
پاکستانی فضائیہ کی دفاعی حکمت عملی، تربیت اور پیشہ ورانہ مہارت اسے کم تعداد میں بھی ایک بہترین فضائیہ بناتی ہے۔ بالاکوٹ واقعہ اس کی واضح مثال ہے جہاں پاکستان نے بھارتی MiG-21 طیارہ مار گرایا اور ونگ کمانڈر ابھی نندن کو گرفتار کر کے دنیا کو یہ پیغام دیا کہ صرف ہتھیاروں کی تعداد نہیں، بلکہ تربیت، تجربہ اور فوری ردعمل کی صلاحیت بھی فیصلہ کن ہوتی ہے۔
بھارتی فضائیہ کے پاس ٹیکنیکل تنوع، بڑی تعداد اور زیادہ فنڈنگ کے فوائد تو ہیں لیکن سسٹمز کے انضمام میں انہیں کئی مشکلات کا سامنا ہے۔ اس کے برعکس پاکستان کے پاس کم وسائل کے باوجود مربوط منصوبہ بندی، ہم آہنگ ٹیکنالوجی اور متحرک کمانڈ سسٹمز ہیں جو کسی بھی ہنگامی صورتحال میں فوری ردعمل کی صلاحیت رکھتے ہیں جدید فضائی جنگ صرف طاقت یا تعداد کا نام نہیں ہے بلکہ اسٹریٹیجک برتری، تیز اور درست فیصلے اور مؤثر تربیت ہی وہ عناصر ہیں جو کسی بھی فضائیہ کو برتری دلواتے ہیں اور اس میدان میں پاکستان بھارت پر سبقت رکھتا ہے۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • فردوس جمال کو دلدار پرویز بھٹی لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا گیا
  • ملیریا کے عالمی دن پر وزیراعظم محمد شہباز شریف کا پیغام
  • پاکستان کی قیادت میں کئی ملکوں کا "آپریشن سی اسپریٹ" کا آغاز
  • پاکستان کی زیر قیادت کمبائنڈ ٹاسک فورس 151 کا فوکسڈ آپریشن
  • پاکستانی فضائیہ بمقابلہ بھارتی فضائیہ: صلاحیت، ٹیکنالوجی اور حکمت عملی کا موازنہ
  • تمباکو ٹیکس۔صحت مند پاکستان کی کلید، پالیسی ڈائیلاگ
  • اویس احمد بلگرامی کی جنید انوار سے ملاقات
  • بھارت کا پاکستان پر الزام لگانا مناسب نہیں، کہیں بھی دہشتگردی ہو مذمت کرتے ہیں، خواجہ آصف
  • پہلگام واقعے سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں، دہشتگردی کو کہیں بھی سپورٹ نہیں کرتے، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • پاکستان اور روس کا دہشتگردی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے مشترکہ تعاون کو بڑھانے کا عزم