جنوری میں مزید 11درخواستوں کا فیصلہ کیا گیا، فیصل درخواستوں کی تعداد 112ہوگئی
30فیصد مقدمات نمٹا دیے گئے ، الیکشن ٹریبیونلز کی کارکردگی پرفافن کی تفصیلی رپورٹ

فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے 8فروری 2024کو ہونے والے عام انتخابات کے بعد قائم الیکشن ٹریبونلز کی کارکردگی پر اپنی چھٹی رپورٹ جاری کر دی۔فافن نے اپنی تفصیلی رپورٹ میں بتایا کہ الیکشن ٹربیونلز نے جنوری 2025 میں مزید 11 درخواستوں کا فیصلہ کیا، جس کے بعد فیصلہ کی گئیں درخواستوں کی تعداد بڑھ کر 112ہوگئی ہے ۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ الیکشن ٹریبیونلز نے 30فیصد مقدمات نمٹا دیے ہیں، 9درخواستوں کا فیصلہ لاہور کے تین ٹربیونلز نے کیا، بہاولپور اور کراچی کے ٹریبیونلز نے ایک،ایک درخواست کا فیصلہ کیا۔فافن نے بتایا کہ فیصلہ کی گئیں درخواستوں میں سے 6تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدواران کی تھیں، 4 درخواستیں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور ایک درخواست استحکام پاکستان پارٹی کے امیدوار کی تھی، مذکورہ تمام 11 درخواستیں مسترد کر دی گئیں۔ٹریبیونلز کی کارکردگی کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ2024کی آخری سہ ماہی میں انتخابی تنازعات کے حل کا عمل تیز ہوا تھا، بلوچستان کے تینوں ٹربیونلز نے تقریباً 70درخواستوں کا فیصلہ کیا تھا۔اسی طرح پنجاب کے ٹربیونلز میں درخواستیں نمٹانے کا عمل تیز ہوا جہاں 23ٹربیونلز میں 371انتخابی درخواستیں دائر کی گئی تھیں، اب تک بلوچستان کے تین ٹربیونلز نے 51میں سے 41درخواستیں نمٹا دی ہیں اور پنجاب کے 9ٹربیونلز نے 192میں سے 45، سندھ کے 5ٹربیونلز نے 83میں سے 17 اور خیبر پختونخوا کے 6ٹربیونلز نے 42 میں سے 9درخواستوں کا فیصلہ کیا ہے ۔فافن نے بتایا کہ اب تک قومی اسمبلی کی نشستوں پر دائر123درخواستوں میں سے 25 کا فیصلہ ہوا، صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں کے خلاف 248 میں سے 87درخواستوں کا فیصلہ ہو چکا ہے ، جن میں بلوچستان اسمبلی کی 34، پنجاب اسمبلی کی 33، سندھ اسمبلی کی 13 اور خیبر پختونخوا اسمبلی کی 7درخواستوں پر فیصلے ہوئے ۔رپورٹ کے مطابق 112طے شدہ درخواستوں میں سے 108مسترد، 3منظور اور ایک درخواست مدعی کی وفات کے باعث ختم کر دی گئی، 108مسترد درخواستوں میں سے 43 ناقابل سماعت قرار دی گئیں، 9 واپس لے لی گئیں، 12 عدم پیروی کی وجہ سے مسترد ہوئیں اور ایک درخواست مقررہ فیس کی عدم ادائیگی کی وجہ سے خارج ہوئی۔

.

ذریعہ: Juraat

پڑھیں:

بری خبر ،مختلف وزارتوں اور محکموں میں ہزاروں سرکاری آسامیاں ختم کر دی گئیں

وفاقی حکومت کے رائٹ سائزنگ اقدامات کے تحت مختلف وزارتوں اور محکموں میں ہزاروں سرکاری آسامیاں ختم کر دی گئیں، جس کا مقصد اخراجات میں کمی اور انتظامی ڈھانچے کو موثر بنانا ہے۔

دستاویزات کے مطابق گریڈ 1 سے لے کر گریڈ 22 تک مجموعی طور پر 32 ہزار 70 آسامیاں ختم کی گئی ہیں، جن کا سالانہ مالیاتی بوجھ 30 ارب روپے سے زائد بنتا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کابینہ ڈویژن نے مزید 7 ہزار 826 ایسی ”ڈائنگ آسامیاں“ بھی شناخت کی ہیں، جو آہستہ آہستہ ختم کی جائیں گی۔ ان آسامیاں کا سالانہ مالیاتی حجم 6 ارب روپے سے زائد بتایا گیا ہے۔ختم کی گئی آسامیوں میں گریڈ 17 سے گریڈ 22 کی 1102 آسامیاں شامل ہیں جبکہ گریڈ 1 تا 16 کی 30 ہزار 968 آسامیاں بھی ختم کی گئی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق گریڈ 1 کی 7305، گریڈ 2 کی 2853، گریڈ 4 کی 2456، گریڈ 5 کی 2887، گریڈ 14 کی 1274 اور گریڈ 16 کی 1340 آسامیاں ختم کی جا چکی ہیں۔ان اقدامات کا مقصد سرکاری محکموں کو سست اور غیر ضروری بوجھ سے نجات دینا، ساتھ ہی مالی وسائل کی بچت اور کارکردگی میں بہتری لانا ہے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق یہ عمل مرحلہ وار جاری رہے گا۔

متعلقہ مضامین

  • عمران، بشریٰ بی بی کی بریت بارے جلد سماعت کیلئے دائر درخواستوں پر کل سماعت ہوگی
  • مریم اورنگزیب کی گاڑی کو حادثہ ، ترجمان مسلم لیگ ن زخمی ہو گئیں
  • گلشن نساء بلتستان کی تاریخ کی پہلی خاتون ایس پی بن گئیں
  • الیکشن میں بطور ریٹرننگ افسر دھاندلی کے مرتکب سول جج کی برطرفی کا فیصلہ درست قرار
  • این اے 18 انتخابی دھاندلی معاملہ، عمرایوب نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کردیا
  • دھاندلی تحقیقات: عمر ایوب نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ عدالت عظمیٰ میں چیلنج کر دیا
  • این اے 18ہری پور میں انتخابی دھاندلی کا معاملہ، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ چیلنج کر دیا
  • بری خبر ،مختلف وزارتوں اور محکموں میں ہزاروں سرکاری آسامیاں ختم کر دی گئیں
  • عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر اپیلیں نمٹادی گئیں
  • نو مئی مقدمات:بانی پی ٹی آئی کی ضمانت کی درخواستوں کی کاز لسٹ منسوخ