جب میں زخمی ہوا، بیٹے تیمور نے مجھ سے پوچھا کیا آپ مر جائیں گے؟ سیف علی خان
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
اداکار سیف علی خان نے گھر میں ہوئے حملے میں زخمی ہونے کے بعد بیٹے تیمور کے ردِ عمل کے بارے میں بتایا ہے کہ جب انہوں نے مجھے زخمی دیکھا تو پوچھنے لگے کہ کیا آپ مر جائیں گے؟
بھارتی میڈیا کے مطابق بالی ووڈ اداکار سیف علی خان نے گزشتہ مہینے اپنے گھر ہونے والی واردات کا قصہ اور اس میں اپنے معصوم بیٹے کے ردعمل کے حوالے سے ایک انٹرویو میں گفتگو کی ہے۔
اداکار نے بتایا ہے کہ شروع میں مجھے بالکل احساس نہیں ہوا کے مجھے چھری لگی ہے، کچھ تکلیف تو محسوس ہو رہی تھی، جیسے میری کمر میں کچھ مسئلہ ہوا ہے، اس دوران کرینہ مجھے کہنے لگیں کہ آپ اسپتال پہنچیں میں اپنی بہن کے گھر جاتی ہوں، وہ جلدی میں کالز کر رہی تھی، اس وقت کوئی اور نہیں تھا، میں نے انہیں کہا کہ میں ٹھیک ہوں، ابھی مر نہیں رہا، اس موقع پر چھوٹے بیٹے تیمور نے مجھ سے پوچھا کیا آپ مر جائیں گے؟ تاہم میں نے انہیں جواب نہیں دیا۔
واضح رہے کہ لیلا وتی اسپتال میں ڈاکٹرز نے میڈیا بریفنگ میں بتایا تھا کہ زخمی سیف علی خان اپنے بیٹوں تیمور اور ابراہیم کے ہمراہ اسپتال پہنچے تھے۔
اداکار نے بتایا کہ جب میں نے اسپتال میں تیمور کو دیکھا تو وہ مکمل مطمئن نظر آئے، وہاں انہیں دیکھ کر مجھے بہت سکون ملا، میں اس وقت اکیلا نہیں رہنا چاہتا تھا۔
سیف علی خان نے کہا کہ شاید کرینہ نے انہیں میرے ساتھ اسی لیے روانہ کیا تھا کہ وہ جانتی تھیں کہ اس حالت میں تیمور کا میرے ساتھ رہنا کتنا ضروری ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سیف علی خان
پڑھیں:
شوبز کی خواتین طلاق کو پروموٹ نہ کریں: روبی انعم
پاکستانی تھیٹر اداکارہ روبی انعم کا کہنا ہے کہ میرے ماں باپ کی دعائیں مجھے لگی تو میری شادی ہوئی، ورنہ مجھے یہی لگتا تھا کہ شادی نہیں ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ جب میں بیمار ہوئی تو احساس ہوا کہ اللّٰہ نے مجھے کتنا بڑا تحفہ دیا ہے، اس سے قبل مجھے اندازہ نہیں تھا۔
حال ہی میں روبی انم نے نجی ٹی وی کے پوڈکاسٹ میں شرکت کی جہاں انہوں نے بڑھتی ہوئی طلاقوں سمیت مخلف امور پر بات کی۔
انہوں نے شوبز کی خواتین کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ براہ مہربانی کبھی طلاق کو پروموٹ نہ کریں، کبھی کسی کو طلاق کا مشورہ نہ دیں، یہ نہ کہیں کہ شادی نہیں کرنی چاہیے، نہ یہ کہیں کہ میں طلاق کے بعد بہت خوش ہوں، زندگی آسان ہوگئی۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ چند ماہ سے سوشل میڈیا پر طلاق کو بہت فروغ دیا جارہا ہے۔ ہمارے مذہب اور ثقافت میں ایسا نہیں ہے۔
انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ میں ہر اس عورت کے خلاف ہوں جو یہ کہے کہ برداشت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ آخر کیوں برداشت کرنے کی ضرورت نہیں ہے؟ آپ کو برداشت کرنا پڑے گا۔ ہم نے بھی کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ایک فنکارہ ہیں جنہیں میں بہت پسند کرتی ہوں وہ کہتی ہیں کہ میری شادی کو 35 سال ہوگئے اب میں نے سوچا کہ ہمیں الگ ہوجانا چاہیے، مزید ایک دوسرے کو برداشت نہیں کرنا چاہیے۔
روبی نے کہا کہ آپ ہمارے معاشرے کی لڑکیوں کو کیا سیکھا رہی ہیں؟ ہمارا مذہب اور ہماری ثقافت طلاق کی اجازت نہیں دیتی۔ ایسی باتیں ٹیلی ویژن پر نہیں کہی جانی چاہئیں۔ اس کے بجائے شادی کے مثبت پہلوؤں کو اُجاگر کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ میری جب شادی ہوئی تھی میری ماں نے مجھے نصیحت کی تھی کہ ہمیں تمہاری فطرت کا پتہ ہے تم برادشت کرنے والی نہیں ہو، لیکن تمہیں اپنے مرحوم والد اور بہنوں کی خاطر برداشت کرنا پڑے گا۔
میری ماں نے نکاح سے پہلے مجھ اس سے پوچھا تھا کہ کیا میں واقعی شادی کے لیے تیار ہوں بعد میں یہ نہ ہو کہ ڈراموں میں کام کرنے کی خاطر گھر واپس آجاؤں۔ یہاں کوئی نہیں بیٹھا جو تمھیں رکھے گا، پوری زندگی شوہر کے ساتھ ہی رہنا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر شادی شدہ زندگی میں مسائل ہیں تو ان کا سامنا کرتے ہوئے حل تلاش کریں نہ کہ شادی کو ختم کریں۔
ان کے انٹرویو کا مختصر کلپ وائرل ہوا تو روبی انعم سوشل میڈیا صارفین کی تنقید کی زد میں آگئی۔ صارفین کا کہنا ہے کہ عورت کو طلاق اور خلع کا حق اسلام نے ہی دیا ورنہ دیگر مذاہب میں تو ایسا کچھ نہیں۔ ایک صارف نے لکھا کہ آپ غلط کہہ رہی ہیں، ماں باپ کے گھر میں ہمیشہ جگہ ہونی چاہیے۔ ایک اور صارف نے لکھا کہ یہ اسلام ہی ہے جو عورت کو شوہر کی شکل پسند نہ آنے پر بھی شادی ختم کرنے کی اجازت دیتا ہے۔