جرمن انتخابات: چانسلر شولس اور حریف میرس میں پہلا مباحثہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 فروری 2025ء) جرمنی میں 23 فروری کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات سے قبل رائے شماری کے جائزوں کے مطابق قدامت پسند سی ایس یو ⁄ سی ڈی یو بلاک تیس فیصد حمایت کے ساتھ سب سے آگے ہے۔ اس کے بعد 20 فیصد کے ساتھ اے ایف ڈی دوسرے نمبر پر اور سولہ فیصد کے ساتھ شولس کی ایس پی ڈی تیسرے نمبر پر ہے۔
تقریباً 90 منٹ تک جاری رہنے والی بحث کے دوران، چانسلر اولاف شولس اور مستقبل کے جرمن چانسلر کے لیے پسندیدہ امیدوار، فریڈرش میرس، نے ملک کے مستقبل اور مختلف امور کے حوالے سے اپنے خیالات پیش کیے۔
جرمنی میں انتخابی نظام کیسے کام کرتا ہے؟
شولس نے اگلے کم از کم چار سالوں کے لیے جرمنی کو اپنے دفاع کے لیے جی ڈی پی کا کم از کم دو فیصد مختص کرنے پر زور دیا، جب کہ میرس کا کہنا تھا کہ وہ جی ڈی پی کا کم از کم تین فیصد چاہتے ہیں۔
(جاری ہے)
چانسلر شولس نے کہا کہ برلن صرف اسی صورت میں دفاعی اخراجات میں اضافہ کر سکے گا جب روکاوٹ کو ہٹا دے۔
میرس کا کہنا تھا کہ جرمنی کو دو فیصد سے زیادہ کی ضرورت ہے، "لیکن پہلے اسے قدم بہ قدم دو فیصد تک پہنچنے کی ضرورت ہو گی۔" انہوں نے کہا کہ جرمنی ایک "مضبوط معیشت" میں مزید ترقی کے ساتھ دفاع کے لیے مزید فنڈز وقف کر سکتا ہے۔
جرمنی: انتہائی دائیں بازو کی جماعت اے ایف ڈی نے ایلس وائیڈل کو بطور چانسلر امیدوار منتخب کر لیا
میرس نے کہا کہ وہ "ملکی بجٹ کی ضروریات کی از سر نو ترجیحات طے کریں گے۔
" انہوں نے مزید کہا کہ جرمنی "سبسڈی کو کم کر سکتا ہے" اور "عوامی خدمات اور ۔۔۔۔ وہاں کام کرنے والوں کی تعداد پر نگاہ ڈال سکتا ہے۔" جرمنی ٹرمپ سے کیسے نمٹے گا؟مباحثے کے موڈریٹرز نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حوالے سے بھی دونوں رہنماؤں سے سوالات کیے۔ اس نے صدر ٹرمپ کے اکثر غلط رویے کی طرف اشارہ کیا، پھر میرس سے پوچھا کہ کیا وہ اب بھی یقین رکھتے ہیں کہ امریکی صدر"توقعات کے قابل" ہیں جیسا کہ انھوں نے ماضی میں کہا تھا۔
میرس کا جواب تھا، "یہ درست ہے کہ وہ ممکنہ طور پر غیر متوقع ہیں۔"
انہوں نے مزید کہا، "بحر اوقیانوس کے اس جانب متحد ہونا ہمارے لیے اہم ہے۔" انہوں نے بتایا کہ کس طرح ڈنمارک کے وزیر اعظم میٹ فریڈرکسن گرین لینڈ کے بارے میں ٹرمپ کے تبصروں سے "بہت فکر مند" تھے، اور کہا کہ انہوں نے گزشتہ ہفتے ان سے اس پر بات کی تھی۔
میرس نے کہا، "ہمیں ایک مشترکہ یورپی حکمت عملی کی ضرورت ہے۔"
انہوں نے کہا کہ یورپ ایک ساتھ مل کر امریکہ کے مقابلے میں زیادہ آبادی والا علاقہ ہے، اور ہم اقتصادی طاقت کے لحاظ سے بھی اہم ہیں، اور اگر ایک متحدہ محاذ کو برقرار رکھا جائے تو اس سے دوستانہ اور باہمی طور پر فائدہ مند سمجھوتوں تک پہنچنا ممکن ہو گا۔
اس دوران شولس نے کہا کہ وہ ٹرمپ کے ساتھ وہی سلوک کریں گے جیسا کہ انہوں نے ماضی میں کیا تھا۔
انہوں نے کہا، "وہ حکمت عملی جو میں پہلے ہی استعمال کر چکا ہوں، یعنی واضح الفاظ اور دوستانہ گفتگو۔"انہوں نے جرمنی کی امریکہ کے ساتھ کام کرنے کی خواہش پر زور دیا لیکن کہا "ہمیں اپنے آپ کو جھکانا نہیں چاہیے۔"
شولس نے کہا، "ان کے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ ٹرمپ کا مقابلہ کرنا ضروری ہے۔" شولس کا کہنا تھا کہ وہ پہلے یورپی رہنما ہیں جنہوں نے کہا کہ گرین لینڈ پر قبضے کی تجویز ناقابل غور ہے۔
غزہ کے لیے ٹرمپ کے منصوبے پریہ رہنما کیا سوچتے ہیں؟دونوں سیاست دانوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے غزہ پر قبضہ کرنے اور اسے دوبارہ ترقی دینے کی تجویز کو مسترد کرنے پر بھی اتفاق کیا۔
شولس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ کی پٹی کو "مشرق وسطیٰ کے رویرا" میں تبدیل کرنے کے منصوبے کو وہاں تباہی اور مصائب کی حد کو دیکھتے ہوئے ایک "اسکینڈل" قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ بین الاقوامی قانون کے خلاف ہے، یہ حیران کن ہے۔
میرس نے کہا کہ وہ اس رائے سے متفق ہیں۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ یہ تجویز نئے امریکی صدر کے پیش کردہ متعدد "پریشان کن" خیالات میں سے ایک تھی لیکن "ہمیں انتظار کرنا ہوگا اور دیکھنا ہوگا کہ سنجیدگی سے کیا مراد ہے۔"
انہوں نے کہا کہ اگر ٹرمپ کی نئی شرائط جاری رہتی ہیں تو صبر سے کام لینا دانشمندانہ ثابت ہو سکتا ہے۔
ج ا ⁄ ص ز ( ڈی پی اے، اے پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کے ساتھ شولس نے سکتا ہے ٹرمپ کے کے لیے
پڑھیں:
عمران خان کے بیٹوں کی ٹرمپ کے ایلچی رچرڈ گرینل سے ملاقات، رہائی کیلئے امریکا میں مہم شروع کر دی
عمران خان کے بیٹوں کی ٹرمپ کے ایلچی رچرڈ گرینل سے ملاقات، رہائی کیلئے امریکا میں مہم شروع کر دی WhatsAppFacebookTwitter 0 23 July, 2025 سب نیوز
کیلیفورنیا(سب نیوز)پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور قید میں موجود سابق وزیراعظم عمران خان کے بیٹوں نے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی رچرڈ گرینل سے ملاقات کی، جس کے ساتھ ہی انہوں نے اپنے والد کی رہائی کے لیے مہم کا آغاز کردیا۔
عمران خان کے بیٹے سلیمان خان اور قاسم خان نے مئی میں پہلی بار عوامی سطح پر اپنے والد کی قید پر توجہ دلائی تھی، عمران خان اگست 2023 سے اڈیالہ جیل میں قید ہیں، جہاں وہ 190 ملین پاونڈ کرپشن کیس میں سزا کاٹ رہے ہیں، جب کہ ان پر 9 مئی 2023 کے احتجاج سے متعلق انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت دیگر مقدمات بھی زیر سماعت ہیں۔
رچرڈ گرینل امریکی صدر کے خصوصی ایلچی برائے خصوصی مشن ہیں، انہوں نے ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے سلیمان اور قاسم سے کیلیفورنیا میں ملاقات کی اور انہیں حوصلہ بلند رکھنے کا مشورہ دیا۔انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں لاکھوں لوگ سیاسی انتقام پر مبنی مقدمات سے تنگ آچکے ہیں، آپ اکیلے نہیں ہیں۔عمران خان کے بیٹوں نے پاکستانی نژاد امریکی معالج ڈاکٹر آصف محمود سے بھی ملاقات کی، جو امریکا میں پی ٹی آئی کی حمایت حاصل کرنے کی مہم میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
ڈاکٹر آصف محمود امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (یو ایس سی آئی آر ایف)کے نائب چیئرمین ہیں، انہوں نے ایک تصویر شیئر کی جس میں وہ عمران خان کے بیٹوں اور رچرڈ گرینل کے ساتھ موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کے بیٹوں قاسم اور سلیمان خان پر بے حد فخر ہے جو اپنے والد، سابق وزیراعظم عمران خان کی رہائی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔انہوں نے رچرڈ گرینل کو انصاف اور اصولوں کا ساتھ دینے پر سراہا، اور عمران خان کی رہائی کے لیے اتحاد پر زور دیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان اور افغانستان کے درمیان ترجیحی بنیادوں پر تجارتی معاہدہ طے پاگیا پاکستان اور افغانستان کے درمیان ترجیحی بنیادوں پر تجارتی معاہدہ طے پاگیا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافے کی تیاری، پیٹرولیم لیوی مزید 10روپے تک بڑھانے پر غور روانڈا کی ہائی کمشنر کی چیئرمین سی ڈی اے سے ملاقات،دوطرفہ تعاون کو مزید مضبوط بڑھانے پر تبادلہ خیال کوہستان کرپشن اسکینڈل، ملزمان کی جانب سے پلی بارگین کیلئے درخواستیں دائر اسحاق ڈار جمعہ کو امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے اہم ملاقات کریں گے چھبیسویں ترمیم معاہدہ: حکومت وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہوگا، مولانا فضل الرحمانCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم