جرمن اور ہالینڈ کی کلبز ہاکی ٹیمیں کل لاہور پہنچیں گی
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
لاہور کرکٹ کے ساتھ ہاکی کے انٹرنیشنل کھلاڑیوں کی دلچسپی کا بھی مرکز بن گیا، جرمن اور ہالینڈ کے معروف کلبز کی ٹیمیں کل لاہور پہنچیں گی۔
وزیراعظم کی ہدایت پر یوتھ پروگرام کی ٹیم بھی ان غیر ملکی کلبز کے ساتھ میچز کھیلے گی۔
چیئرمین وزیر اعظم یوتھ پروگرام رانا مشہود احمد خان نے جوہر ٹاؤن ہاکی اسٹیڈیم میں ٹرائلز کی نگرانی کی۔
رانا مشہود نے میڈیا سے بات کرتے کہا کہ وزیراعظم نے 2025 قومی کھیل ہاکی کی بحالی کا سال قرار دے رکھا ہے، کرکٹ کے ساتھ انٹرنیشنل ہاکی کھلاڑیوں کی آمد کی بہت خوشی ہے۔
پاکستان میں کرکٹ اور ہاکی کے تمام بڑے ممالک کے کھلاڑی کھیل رہے ہیں۔ بھارت بھی ایک دن ضرور پاکستان آکر کھیلے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ خواجہ جنید فوکل پرسن اور پرویز سنڈھیلا یورپین ہاکی کوآرڈینیٹر کو ہاکی بحالی کا ٹاسک سونپا ہے، نوجوانوں کو انتشار کی نہیں، آگے بڑھنے کے مواقع دینے سے ہی ملک ترقی کرے گا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
نئی دلی، مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کا مطالبہ
اجلاس میں کشمیری رہنماﺅں فاروق عبداللہ، محمد یوسف تاریگامی اور آغا روح اللہ مہدی وغیرہ نے بھی شرکت کی۔ اجلاس کا انعقاد ”فورم فار ہیومن رائٹس ان جموں و کشمیر“ نے کیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی اور کشمیری سیاسی رہنمائوں، کارکنوں اور سابق بیوروکریٹس نے بھارتی دارالحکومت نئی دلی میں ایک اجلاس کا انعقاد کیا جس میں بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کا مطالبہ کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس کا انعقاد ”فورم فار ہیومن رائٹس ان جموں و کشمیر“ نے کیا تھا۔ یہ اجلاس بھارتی پارلیمنٹ کے جاری مانسوں اجلاس کے موقع پر منعقد کیا گیا تاکہ ریاستی اور خصوصی حیثیت کی بحالی کے مطالبے کو پارلیمنٹ تک پہنچایا جا سکے۔سابق بھارتی مصالحت کار رادھا کمار نے اجلاس کے دوران کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی کے لیے پارلیمنٹ میں ایک قرارداد لائی جائے۔ اجلاس میں کشمیری رہنماﺅں فاروق عبداللہ، محمد یوسف تاریگامی اور آغا روح اللہ مہدی وغیرہ نے بھی شرکت کی۔
سابق داخلہ سکریٹری Gopal Pillai سمیت 122 سابق سرکاری افسران کی دستخط شدہ ایک عرضداشت بھی بھارتی ارکان پارلیمنٹ کو پیش کی گئی جس میں ان پر ریاستی حیثیت کی بحالی کیلئے ایوان میں قرارداد لانے پر زور دیا گیا۔ اجلاس میں کانگریس اور حزب اختلاف کی دیگر جماعتوں کے کچھ ارکان پارلیمنٹ بھی شریک تھے۔ فاروق عبداللہ نے اس موقع پر کہا کہ ہم یہاں بھیک مانگنے کے لیے نہیں آئے ہیں، ریاستی درجہ ہمارا آئینی حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2019ء کا فیصلہ غیر قانونی تھا جسے واپس لینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی حیثیت کی منسوخی سے قبل جموں و کشمیر کے منتخب نمائندوں کے ساتھ مشاورت نہیں کی گئی۔
آغا روح اللہ مہدی نے کہا کہ جموں و کشمیر کو مسلم اکثریتی خطہ ہونے کی سزا دی جا رہی ہے۔ کیمونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ کے رہنما محمد یوسف تاریگامی نے کہا کہ کشمیر آج بھی درد و تکلیف کا شکار ہے، کشمیریوں کو ان گناہوں کی سزا دی جا رہی ہے جو انہوں نے کبھی نہیں کیے۔ کارگل ڈیموکریٹک الائنس (کے ڈی اے) کے سجاد کرگیلی نے کہا کہ لداخ کو دھوکہ دیا گیا ہے اور حق رائے دہی سے محروم کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر ری آرگنائزیشن ایکٹ کو تبدیل کیا جانا چاہیے، ہماری زمین خطرے میں ہے۔