غزہ کو خریدنے اور اس کی ملکیت حاصل کرنے کے بارے میں سنجیدہ ہیں. ڈونلڈ ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10 فروری ۔2025 )امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ غزہ کو خریدنے اور اس کی ملکیت حاصل کرنے کے بارے میں سنجیدہ ہیں تاہم ان کا کہنا ہے کہ تباہ حال علاقے کے کچھ حصے کی تعمیر نو کی ذمہ داری مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک کو دی جاسکتی ہے میں غزہ کو خریدنے اور اس کی ملکیت حاصل کرنے کے بارے میں سنجیدہ ہوں.
(جاری ہے)
امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق انہوں نے کہا کہ جہاں تک غزہ کی تعمیر نو کا تعلق ہے ہم شاید اس کے کچھ حصے دوبارہ تعمیر کے لیے مشرقِ وسطیٰ کے دیگر ممالک کو دے دیں دوسرے لوگ بھی یہ کر سکیں گے لیکن ہماری وساطت سے لیکن ہم اس کی ملکیت اور اسے حاصل کرنے کے لیے سنجیدہ ہیں اور اس بات کو بھی یقینی بنانے کے لیے کہ حماس دوبارہ وہاں داخل نہ ہو سکے. انہوں نے غزہ کو ایک بار پھر ملبے کے ڈھیر سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہاں بچی کچھی چیزوں کو گرا دیا جائے گا سب کچھ گرانا پڑے گا آپ ان عمارتوں میں رہ نہیں سکتے وہ بالکل غیر محفوظ ہیں ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ اس جگہ کو مستقبل میں تعمیر کے لیے ایک بہترین سائٹ میں تبدیل کر دیں گے ہم دوسرے ممالک کو بھی اس کے کچھ حصے دوبارہ تعمیر کرنے کے لیے دیں گے یہ بہت خوبصورت ہوگا. انہوں نے ایک بار پھر اس بات کا اعادہ کیا کہ تعمیر نو کے بعد پوری دنیا سے لوگ آکر غزہ میں رہ سکیں گے لیکن وہ فلسطینیوں کا بھی خیال رکھیں گے ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ وہ بہترین طریقے سے اور، ہم آہنگی اور امن سے رہ سکیں اور وہ ہلاک نہ کیے جا سکیں انہوں نے کہا کہ غزہ دنیا میں رہنے کے لیے سب سے خطرناک جگہ ہے ڈونلد ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ کچھ فلسطینی پناہ گزینوں کو امریکہ میں داخلے کی اجازت دے سکتے ہیں تاہم ایسی تمام درخواستوں کا علیحدہ علیدہ جائزہ لیا جائے گا تاہم امریکہ تک آنا ان کے لیے یہ ایک لمبا سفر ہے وہ اپنے گھر والوں، دوستوں اور ہر چیز سے دور ہو جائیں گے. امریکی صدر نے کہا کہ ان کے خیال میں فلسطینی وہیں کہیں نزدیک میں رہنے میں زیادہ خوش ہوں گے ایک ایسی جگہ جو ان کے لیے محفوظ ہو جہاں وہ حفاظت سے رہ سکیں اور ایک اچھی زندگی گزار سکیں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ فلسطینی غزہ واپس جانا نہیں چاہتے وہ صرف اس لیے واپس جاتے ہیں کیونکہ ان کے پاس کوئی متبادل جگہ نہیں. انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ مصر، اردن اور دیگر ممالک اس کام میں ان کی مدد کریں گے اور امید ہے کہ سعودی عرب اور دیگر ممالک اس منصوبے پر رقم لگائیں گے ان کے پاس بہت دولت ہے وہ اپنی دولت کا کچھ حصہ لوگوں کی زندگیاں محفوظ اور آرام دہ بنانے پر خرچ کریں ادھرحماس نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ کو خریدنے اور اس کی ملکیت حاصل کرنے کے بیان کی مذمت کی ہے حماس کے سیاسی بیورو کے رکن عزت الرشق کا کہنا ہے کہ غزہ کوئی پراپرٹی نہیں جسے خریدا یا بیچا جا سکے یہ مقبوضہ فلسطین کا حصہ ہے . ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی بے دخلی کے ایسے کسی بھی منصوبے کو ناکام بنا دیں گے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ کو امریکی کنٹرول میں لینے اور فلسطینیوں کی کہیں اور آبادکاری کا منصوبہ پہلی مرتبہ گذشتہ ہفتے وائٹ ہاﺅس میں اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نتن یاہو سے ملاقات کے بعد پیس کیا گیا تھا مشرقِ وسطیٰ کے دیگر ممالک بشمول مصر، اردن اور سعودی عرب نے ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ منصوبے کی شدید مذمت کی ہے جبکہ امریکہ اور اسرائیل کے مغربی اتحادی بھی اس تجویز کے مخالف نظر آتے ہیں.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے دیگر ممالک ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے کا کہنا کے لیے
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ نے تیسری بار صدارتی الیکشن لڑنے کا واضح ترین سگنل دیدیا
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تیسری بار صدارتی الیکشن لڑنے کا واضح ترین سگنل دیدیا۔
امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں صدر ٹرمپ خود بھی کہہ چکے ہیں کہ وہ تیسری بار الیکشن لڑنے کے امکان سے متعلق بات ازراہ مذاق نہیں کررہے۔
انہوںنے کہا کہ یہ بھی کہ بہت سے لوگ چاہتے ہیں کہ وہ تیسری بار صدر بنیں اور اس کے طریقے موجود ہیں۔تاہم ابھی اس پر بات کرنا قبل از وقت ہے۔
آئین کے تحت امریکی صدر دو بار سے زیادہ اس عہدے پر فائز نہیں ہوسکتا تاہم صدر ٹرمپ کے اسٹور نے ٹرمپ 2028 ہیٹ متعارف کرادی ہے۔
78برس کے صدر کے اسٹور کی جانب سے جاری یہ ہیٹ پچاس ڈالر میں فروخت کے لیے پیش کردی گئی ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق ہیٹ کے ساتھ ابتدا میں لکھا گیا تھا کہ مستقبل شاندار نظر آتا ہے۔ ٹرمپ 2028 ہیٹ کے ساتھ قوانین کو پھر سے بنائیں۔
تاہم تحریر بعد میں تبدیل کردی گئی اور لکھ دیا گیا کہ میڈ ان امریکا 2028 کے ساتھ بیانیہ بنائیں۔
امریکی صدر کے بیٹے ایریک ٹرمپ کو یہ ہیٹ پہنے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ وائٹ ہاوس کی ترجمان کیرولائن لیویٹ سے بھی ٹرمپ کی تیسری بار صدارت سے متعلق سوال پوچھا جاچکا ہے۔
Post Views: 1