ایم کیو ایم پاکستان میں اختیارات کی جنگ، پارٹی اجلاس میں خالد مقبول پہنچے نہ ہی مصطفیٰ کمال
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن )ایم کیو ایم پاکستان میں اختیارات کی جنگ شدت اختیار کرتی جا رہی ہے، بہادر آباد مرکز پر بلائے گئے اجلاس میں نہ ہی کنوینر خالد مقبول صدیقی پہنچے اور نہ ہی مصطفیٰ کمال آئے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کا اتوار کو کراچی اور حیدرآباد کی ترقیاتی سکیموں سے متعلق اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کا اجلاس مرکزی دفتر بہادرآباد میں ہوا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی اور ڈپٹی پارلیمانی لیڈر سمیت قومی اور صوبائی اسمبلی کے بھی چند اراکین شریک نہیں ہوئے۔فاروق ستار نے اجلاس کی صدارت کی، اجلاس کے بعد مرکز پہنچنے والے مرکزی رہنما مصطفیٰ کمال نے اختلافات کی تردید کر دی لیکن تحفظات کا اظہار بھی کیا۔
مصطفیٰ کمال کا کہنا تھاکہ جب فیصلہ کرنے پر وقت لگتا ہے تو بات باہر نکلتی ہے، جوکچھ ہو رہا ہے، وہ اس سے بہت خوش ہیں، سٹیٹس کو والی ایم کیو ایم کمزور اور متحرک ایم کیو ایم بہت طاقتور ہے، کراچی اور حیدرآباد کے لوگوں نے ہمیں مینڈیٹ دیا ہے ان کے مسئلے حل ہونے چاہئیں۔
اس سے قبل فاروق ستار نے میڈیا سے گفتگو میں کہاکہ گورنر سندھ اور مصطفیٰ کمال کے خلاف مظاہرے شرپسندی تھے ان کی مذمت کرتے ہیں، پارٹی سربراہ خالد مقبول صدیقی کہہ چکے ہیں کہ کامران ٹیسوری ایم کیو ایم کے گورنر ہیں وہ کہیں نہیں جا رہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ہم نے منتخب نمائندوں کے ساتھ بیٹھ کر تعمیر و ترقی کا لائحہ عمل طے کیا ہے، جو تنظیمی نظم و ضبط کی خلاف ورزی کرے گا اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں میں ایسا کوئی مسئلہ نہیں ہوتا جسے حل نہ کیا جا سکے، ایم کیو ایم کی بہت باصلاحیت مرکزی کمیٹی ہے جو کسی بھی طرح کے مسائل کو حل کر سکتی ہے۔
کراچی کے میڈیکل کالجز میں دہرے ڈومیسائل کے درجنوں امیدواروں کے داخلے کا انکشاف
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: ایم کیو ایم ایم کی
پڑھیں:
خیرپور میں انسداد دہشت گردی کے جج کے اسکواڈ پر حملہ، وزیر داخلہ محسن نقوی کی شدید مذمت
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے خیرپور کے قریب انسداد دہشت گردی کے جج کے اسکواڈ پر ہونے والے دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ اس افسوسناک واقعے میں پولیس اہلکار مقبول شیخ شہید جبکہ دو اہلکار زخمی ہو گئے۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے شہید پولیس اہلکار مقبول شیخ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ "مقبول شیخ نے فرض کی ادائیگی کے دوران شہادت کا اعلیٰ مرتبہ پایا۔"
انہوں نے شہید کے اہل خانہ سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "ہم شہید مقبول شیخ کے غمزدہ خاندان کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔"
محسن نقوی نے حملے میں زخمی ہونے والے دو پولیس اہلکاروں کی جلد صحتیابی کے لیے بھی دعا کی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت دی کہ حملہ آوروں کو فوری گرفتار کر کے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ اس قسم کے بزدلانہ حملے ہماری سیکیورٹی فورسز کے حوصلے پست نہیں کر سکتے، دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں مزید تیز کی جائیں گی۔