دیامر: ’حقوق دو ڈیم بناؤ‘ تحریک کا آغاز، مظاہرین نے قرآن پاک پر حلف کیوں اٹھایا؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
دیامر میں مظاہرین نے قرآن پاک پر حلف اٹھایا کہ وہ اپنے حقوق سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور کسی دباؤ میں نہیں آئیں گے۔ دیامر میں متاثرین دیامر بھاشا ڈیم نے اپنے حقوق کے لیے ایک نئی تحریک کا آغاز کر دیا ہے۔ گزشتہ روز چلاس ایئرپورٹ پر ہزاروں افراد نے جمع ہو کر احتجاج کیا، جہاں عوام، علما، طلبہ تنظیمیں، مقامی کمیٹیاں اور نمبردار شامل تھے۔
اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر انجینئر انور نے عوام کے اتحاد کو سراہا اور کہا کہ اگر دیامر کے عوام اختلافات ختم کر کے یکجہتی کا مظاہرہ کریں تو کوئی بھی ان کے حقوق پر ڈاکا ڈالنے کی ہمت نہیں کر سکتا۔ انہوں نے واپڈا پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ قانون کے مطابق کسی بھی منصوبے سے پہلے متاثرین کو ان کا معاوضہ دیا جاتا ہے، لیکن دیامر بھاشا ڈیم کے متاثرین کو ابھی تک ادائیگی نہیں کی گئی، حالانکہ ڈیم کی تعمیر کا کام مکمل ہونے کے قریب ہے۔
مزید پڑھیں: دیامر بھاشا ڈیم متاثرین کا احتجاج جاری، شاہراہ قراقرم ایک بار پھر مکمل بند
دیگر مقررین نے خطاب میں کہا کہ متاثرین نے کئی بار اپنے حقوق کے لیے احتجاج کیا، لیکن حکومت کی جانب سے جھوٹے وعدے کیے گئے اور ہر بار احتجاج کو ختم کروا دیا گیا۔ تاہم، اس بار مظاہرین اپنے حقوق سے پیچھے نہیں ہٹیں گے جب تک کہ انہیں قانونی طور پر ان کے مطالبات تسلیم کر کے تحریری طور پر یقین دہانی نہیں کرائی جاتی۔
احتجاج کے دوران ایک مرکزی کمیٹی بنانے کا اعلان بھی کیا گیا جو آئندہ کے لائحہ عمل کو طے کرے گی۔ مظاہرین نے عزم کیا کہ اگر ان کے مطالبات پورے نہ کیے گئے تو احتجاج کو چلاس ایئرپورٹ سے شاہراہِ قراقرم تک بڑھا دیا جائے گا۔
شہاب الدین غوری چلاس سے تعلق رکھنے والے صحافی نے کہا کہ دیامر بھاشا ڈیم ملک کا سب سے بڑا میگا پروجیکٹ ہے، جو 4500 میگاواٹ بجلی پیدا کرے گا اور تربیلا ڈیم کی عمر میں 35 سال کا اضافہ کرے گا۔ تاہم، متاثرین کا ابتداء سے ایک ہی مطالبہ ہے کہ انہیں ان کے جائز حقوق دیے جائیں، لیکن واپڈا نے ان کے مسائل حل کرنے کے بجائے نظر انداز کر دیا۔
متاثرین نے ہر سطح پر اپنے مطالبات پیش کیے، مگر واپڈا حکام چند منٹ کی رسمی ملاقاتوں کے بعد واپس چلے جاتے رہے۔ سب سے اہم مطالبات میں معاوضے کی ادائیگی، روزگار کے مواقع اور مقامی لوگوں کا حق شامل ہے۔ موجودہ چیئرمین واپڈا نے چارج سنبھالتے ہی پوری ٹیم بدل دی، جس کے بعد متاثرین کو مزید نظر انداز کیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
احتجاج حلف دیامر بھاشا ڈیم قرآن پاک.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: حلف دیامر بھاشا ڈیم قرا ن پاک دیامر بھاشا ڈیم اپنے حقوق کہا کہ
پڑھیں:
سرجری یافلرز، کومل میر کا چہرہ کیوں بدلا؟ اداکارہ نے سب کچھ بتادیا
کراچی(شوبز ڈیسک) پاکستانی اداکارہ و ماڈل کومل میرنے فلرز یا کسی قسم کی کاسمیٹک سرجری کی تردید کرتے ہوئے اپنی حالیہ تبدیلی کی وجہ وزن میں اضافہ بتایا ہے۔
کومل میر نے جب“مس ویٹ پاکستان“ سے شوبز میں قدم رکھا تو وہ دبلی پتلی جسامت اور معصوم شکل کے باعث مداحوں میں فورا توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئیں۔ مگر حالیہ دنوں میں ان کی کچھ تصاویر وائرل ہوئیں جن میں ان کا چہرہ خاصا مختلف نظر آ رہا تھا۔
اس اچانک تبدیلی نے سوشل میڈیا پر چہ مگوئیوں کو جنم دیا اور مداح یہ سوال کرنے لگے کہ آیا یہ تبدیلی وزن بڑھنے کا نتیجہ ہے یا پھر چہرے پر فلرز کروائے گئے ہیں؟
کومل میر نے اب ایک انٹرویو میں اپنے وزن اور چہرے میں نظر آنے والی تبدیلی کی حقیقت بیان کردی۔
کومل میر نے پہلی بار اس حوالے سے وضاحت سے گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ ان کے چہرے کی تبدیلی دراصل وزن میں اضافے کی وجہ سے ہوئی، نہ کہ کسی کاسمیٹک پروسیجر یا فلرز کی وجہ سے۔
انہوں نے کہا کہ “میں ہمیشہ انڈر ویٹ رہی ہو اور ماضی میں ایٹنگ ڈس آرڈر کا شکار بھی رہی ہوں۔ میری عادت رہی تھی اگر کچھ دن کھالوں تو اگلے دن بھوک کا احساس نہیں ہوتا تھا اور جب مجھ پر وزن کم ہونے کے حوالے سے تنقید کی جاتی تو اسے سنجیدہ نہیں لیتی تھی۔
وزن بڑھانے کا خیال کیسے آیا اس کے بارے میں کومل میر نے کہا کہ جب میں فلموں کا رخ کیا تو مجھے لگا کہ میں بڑی اسکریں پر بہت دبلی پتلی نظر آوں گی اسی لیے مجھے مشورہ دیا گیا کہ اگر بڑی اسکرین پر آنا ہے تو تھوڑا صحت مند دکھنا چاہیے۔ میں نے کھانے پینے کا خاص خیال نہیں رکھا، بس نارمل طریقے سے چھ کلو وزن بڑھ گیا، جو زیادہ تر چہرے پر چڑھ گیا۔“
کومل نے کہا کہ جیسے ہی ان کی نئی تصاویر منظر عام پر آئیں، سوشل میڈیا پر کچھ لوگوں نے ان پر فلرز کروانے کا الزام لگانا شروع کر دیا۔ مگر وہ کہتی ہیں کہ انہوں نے اپنے چہرے پر کچھ نہیں کروایا، اور یہ صرف فطری وزن بڑھنے کا نتیجہ ہے۔
کومل کا کہنا ہے کہ، مجھے اس وقت احساس ہوا جب میں نے خود کو اسکرین پر دیکھا۔ اگرچہ مجھے حقیقت میں خود کو دیکھ کر اچھا لگ رہا تھا، مگر کیمرے پر چہرہ تھوڑا بھرا بھرا لگ رہا تھا۔ لیکن اب میں بہتر محسوس کرتی ہوں۔
انہوں نے کہا سوشل میڈیا پر بھی مجھ پر طنز کی بوچھاڑ کی گئی لیکن میں ایسی باتوں کی پرواہ نہیں کرتی۔ میں اپنی زندگی اپنے اصولوں پر گزار رہی ہوں۔
کومل میر نے یہ بھی بتایا کہ ماضی میں ان کے دُبلے پن اور مختلف چہرے کی بنا پر انہیں کئی بار ردِ عمل کا سامنا کرنا پڑا۔ انہیں طرح طرح کے باتیں سنے کو ملیں۔ بعض اوقات ان کی خوبصورتی کو لے کر شکوک و شبہات کا اظہار کیا جاتا رہا۔ لیکن اب اپنے موجودہ لک پر خوش اور زیادہ پُراعتماد ہیں۔