لیبیا کے ساحل کے قریب پاکستانی شہریوں کی ایک اور کشتی حادثے کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
لیبیا کے ساحل کے قریب پاکستانی شہریوں کی ایک اور کشتی حادثے کا شکار WhatsAppFacebookTwitter 0 10 February, 2025 سب نیوز
طربلس (آئی پی ایس )لیبیا کے ساحل کے قریب پاکستانی شہریوں کی ایک اور کشتی حادثے کا شکار ہوگئی۔ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ طرابلس میں ہمارے سفارت خانے کے مطابق تقریبا 65 مسافروں کو لے جانے والی ایک کشتی لیبیا کے شہر زاوِیہ کے شمال مغرب میں واقع مرسا ڈیلا کی بندرگاہ کے قریب الٹ گئی ہے۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاکستانی سفارت خانے نے فوری طور پر ایک ٹیم زاوِیہ کے اسپتال بھیجی ہے، مقامی حکام کے ساتھ مل کر جاں بحق ہونے والوں کی شناخت میں مدد دی جا سکے، مزید پاکستانی متاثرین کی تفصیلات معلوم کرنے کی کوششیں بھی جاری ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ وزارت خارجہ کے کرائسس مینجمنٹ یونٹ کو صورتحال کی نگرانی کے لیے متحرک کر دیا گیا ہے
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرگورنر فیصل کریم کنڈی نے خیبرپختونخوا حکومت کے ملازمین برطرفی قانون 2025 کو مسترد کردیا گورنر فیصل کریم کنڈی نے خیبرپختونخوا حکومت کے ملازمین برطرفی قانون 2025 کو مسترد کردیا جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے جوڈیشل کمیشن اجلاس کا بائیکاٹ کردیا جدید دور میں سکیورٹی چیلنجز میں ہائبرڈ وارفیئر، سائبر خطرات اور غیر روایتی جنگی حکمت عملی شامل ہیں،قائمقام صدر پیکاقانون کیخلاف صحافیوں کا کل سے ملک بھر میں بھوک ہڑتالی کیمپ لگانے کا اعلان حکومت کا شدید مخالفت کے بعد پیکا ایکٹ میں ممکنہ ترمیم کا عندیہ لیبیا میں پاکستانی شہریوں کو لیجانے والی ایک اور کشتی حادثے کا شکار ہو گئیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ایک اور کشتی حادثے کا شکار پاکستانی شہریوں لیبیا کے کے قریب
پڑھیں:
’جہنم کا دروازہ‘: ترکمانستان کا مشہور آتش فشانی گڑھا بجھنے کے قریب
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ترکمانستان میں گزشتہ 50 برس سے مسلسل دہک رہا مشہور ’گیٹ وے ٹو ہیل‘ (جہنم کا دروازہ) بالآخر بجھنے جا رہا ہے۔
آگ سے بھڑکتا ہوا یہ گڑھا 1971 میں سویت سائنس دانوں سے حدثاتی طور پر اس وقت وجود میں آیا جب انہوں نے زیرِ زمین گیس کے پاکٹ میں ڈرل کی اور اس کو آگ لگانے کا فیصلہ کیا۔
اس دن کے بعد سے یہ گیٹ وے بیک وقت ملک کا سب سے بڑا سیاحتی مقام اور میتھین اخراج سے آلودگی کا ایک بڑا ذریعہ دونوں بن گیا۔
سائنس دانوں کے مطابق قدرتی آتشگیر گیس کے بہاؤ میں کمی کی وجہ سے گڑھے میں موجود شعلے ماند پڑنا شروع ہوگئے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ گڑھے کی آگ اب ماضی کے مقابلے میں تین گُنا ہلکی ہو چکی ہے اور اس کو اب قریب سے ہی دیکھا جا سکتا ہے۔