قدیم یورپیوں کا فتح کا جشن منانے کا وحشیانہ طریقہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
پولینڈ کے غار سے دریافت ہونے والے فوسلز سے پتہ چلا ہے کہ ابتدائی یوروپی جنگ میں فتح کے جش کے طور پر اپنے دشمن کے دماغ کھاتے تھے۔
محققین کے مطابق تقریباً 18,000 سال قبل جنگ کے زمانے میں ابتدائی یوروپی بعض اوقات اپنے دشمنوں کا دماغ بھی کھا جایا کرتے تھے۔
یہ نتائج سائنسی رپورٹس نامی جریدے میں شائع کیے گئے جس میں قدیم پولینڈ میں رہنے والے مگڈالینین کے ابتدائی یورپی باشندوں کے مردہ خانوں اور رسومات پر مزید روشنی ڈالی گئی۔
پچھلی تحقیق نے تجویز کیا تھا کہ قدیم انسانی معاشروں نے یا تو رسمی مقاصد کے لیے یا فاقہ کشی کے حالات کی وجہ سے آدم خوری کا سہارا لیا۔
تازہ ترین مطالعہ 1960 کی دہائی تک 19 ویں اور 20 ویں صدی کے دوران کھدائی کے ایک سلسلے کے دوران کراکو کے قریب مسزائیکا غار سے لی گئی درجنوں ہڈیوں پر آدم خوری کے ثبوت فراہم کرتا ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے: عدنان صدیقی
پاکستانی شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار عدنان صدیقی کا کہنا ہے کہ ہمارے وقت میں والدین بچوں کو مارا کرتے تھے لیکن آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے۔
حال ہی میں اداکار نے ایک پوڈکاسٹ میں بطور مہمان شرکت کی، جہاں انہوں نے اپنے بچپن کی یادیں تازہ کیں اور بچوں کی تربیت کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا۔
انٹرویو کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے اپنی چند عادتوں کا ذکر کیا جو بچوں کی تربیت کرتے ہوئے انہوں نے اپنے والد سے اپنائیں۔
انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ بچے وقت پر سو جایا کریں، باہر کا کھانا نہ کھائیں یا کم کھائیں۔ ایک وقت تھا میرے والد بھی مجھے ان چیزوں سے روکا کرتے تھے اور اب میں اپنے بچوں کو منع کرتا ہوں تاکہ ان میں نظم و ضبط قائم رہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارے والد صرف منع نہیں کرتے تھے بلکہ مارتے بھی تھے، ہمارے وقتوں میں والدین بچوں کو مارا کرتے تھے لیکن آج ایسا نہیں ہے، آج آپ اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے اور مارنا چاہیے بھی نہیں کیونکہ آج کے بچے برداشت نہیں کرسکتے۔
عدنان صدیقی کا کہنا ہے کہ بچوں کو سکھانے کے لیے ایک یا دو تھپڑ تو ٹھیک ہیں لیکن مارنا نہیں چاہیے۔ بچوں کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اگر وہ کسی چیز کو لے کر والدین سے جھوٹ کہہ رہے ہیں تو وہ غلط کام کر رہے ہیں، والدین سے چیزوں کو نہ چھپائیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے وقتوں میں بچوں اور والدین کے درمیان فاصلہ ہوا کرتا تھا بات نہیں ہوتی تھی لیکن آج کے بچے والدین سے کھل کر بات کرتے ہیں اور ہم بھی یہ وقت کے ساتھ ساتھ سیکھ گئے ہیں کہ مارنے کے بجائے بات کرنا زیادہ ضروری ہے۔