کراچی تھر ڈیزرٹ سفاری ٹرین کا آغاز، مسافروں کا شاندار استقبال
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
پاکستان ریلویز کے تعاون سے سندھ حکومت نے کراچی سے تھر ڈیزرٹ سفاری سیاحتی ٹرین کا آغاز کر دیا۔ پہلی ٹرین کینٹ اسٹیشن سے تھرپارکر کے لیے روانہ ہوئی جہاں منزل مقصود پہنچنے پر اس کا شاندار استقبال کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: بند کی گئی ٹرین سروس وسائل کی فراہمی کے ساتھ مرحلہ وار بحال کی جائیں گی، سربراہ پاکستان ریلویز
مسافر مختلف اسٹیشنز پر سیاحتی و ثقافتی ورثوں سے لطف انداز ہوئے۔ ٹرین کے افتتاحی سفر میں 100 سے زیادہ سیاح شامل تھے جنہیں بس کے ذریعے فوج کے تیار کردہ پرچی جی ویری کے پکنک پوائنٹ پر لے جایا گیا۔
پرچی جیویری، چھور پہنچنے پر، مسافر غروب آفتاب، لائیو موسیقی کے ساتھ الاؤ، اور روایتی سندھی کھانوں سے لطف اندوز ہوسکیں گے۔
ریلوے حکام کے مطابق تھر ڈیزرٹ ٹرین سفاری میں5 بوگیاں لگائی گئی ہیں اور ٹرین میں ایک ڈائننگ ہال اور بزنس کلاس بھی شامل ہے۔
صوبائی وزیر سید ذوالفقار علی شاہ نے تھرڈیزرٹ سفاری ٹرین کا افتتاح کیا تھا اور ٹرین میں سوار ہو کر روانہ ہوئے تھے۔ تھر ڈیزرٹ سفاری ٹرین کے مسافروں میں زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں۔
مسافروں تھرپارکرکے خوبصورت صحرا اورسرحد کے نزدیک بھی سیر کرنے کا موقع ملا۔
مزید پڑھیے: پاکستان ریلوے اور کے الیکٹرک کے درمیان اصل تنازع ہے کیا؟
دریں اثنا چیف ایگزیکٹو آفیسر پاکستان ریلویز عامر علی بلوچ نے پیر کے روز ای کچہری میں عوامی سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ مزید سیاحتی ٹرینوں کی بحالی کے لیے صوبائی حکومتوں کا تعاون ضروری ہے کیونکہ سیاحت کے لیے درکار فنڈز صوبوں کے پاس ہوتے ہیں۔
عامر بلوچ نے کہا کہ پاکستان ریلویز ایک وفاقی ادارہ ہے اور مسافروں کو بہترین سفری سہولیات فراہم کرنا اس کی اولین ترجیح ہے لیکن صفائی ستھرائی میں عوامی تعاون بھی ناگزیر ہے۔
انہوں نے مسافروں سے گزارش کی کہ وہ کھانے پینے کی باقیات صرف کچرا دان میں ڈالیں تاکہ ٹرینوں اور سٹیشنز کی صفائی برقرار رکھی جا سکے۔
عامرعلی بلوچ نے کہا کہ نئی ٹرینوں کے اجرا کے لیے خاطر خواہ وسائل درکار ہوتے ہیں جیسے ہی مطلوبہ وسائل دستیاب ہوں گے ہم نئی ٹرینز چلانے کا عمل شروع کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایم ایل-ٹو پر ابھی کافی کام ہونا باقی ہے اور بند کی گئی ٹرینوں کو بھی وسائل کی فراہمی کے ساتھ مرحلہ وار بحال کیا جائے گا۔
لنڈی کوتل ریلوے ٹریک کی بحالی کا معاملہ
لنڈی کوتل ریلوے ٹریک کی بحالی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں سی ای او پاکستان ریلویز کا کہنا تھا کہ پشاور سے لنڈی کوتل تک ریلوے ٹریک کی بحالی پر 10 ارب روپے سے زائد لاگت آئے گی اگر وسائل دستیاب ہوئے تو اس منصوبے پر کام کیا جائے گا۔
چیف ایگزیکٹو آفیسر نے رابطہ ایپلیکیشن کو مزید آسان اور یوزر فرینڈلی بنانے کی بھی ہدایت کی تاکہ مسافروں کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ ہو۔
مزید پڑھیں: تھرپارکر میں آسمانی بجلی اتنی زیادہ کیوں گرتی ہے؟
ریلوے اسکولز کی بہتری کے حوالے سے چیف ایگزیکٹو آفیسرکا کہنا تھا کہ پاکستان ریلویز کے سکوز کی بہتری کے لیے بھی اقدامات جاری ہیں تاکہ ریلوے ملازمین کے بچوں کو معیاری تعلیم فراہم کی جا سکے۔
ای کچہری میں88 ہزار سے زائد افراد نے شرکت کی جبکہ تقریبا 7 ہزار 800 کے قریب کمنٹس موصول ہوئے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
تھر ڈیزرٹ سفاری چھور کراچی تھر ڈیزرٹ سفاری کراچی تھر سفاری ٹرین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: تھر ڈیزرٹ سفاری چھور کراچی تھر ڈیزرٹ سفاری کراچی تھر سفاری ٹرین تھر ڈیزرٹ سفاری پاکستان ریلویز سفاری ٹرین کی بحالی کے لیے
پڑھیں:
پاکستان: لڑکیوں کو رحم کے سرطان سے بچاؤ کی ویکسین مہم کا آغاز
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 16 ستمبر 2025ء) پاکستان میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)، اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) اور ویکسین الائنس (گاوی) کے اشتراک سے لڑکیوں کو رحم کے سرطان سے بچانے کے لیے 'ایچ پی وی' ویکسین مہم شروع کی گئی ہے جس کے ذریعے ایک کروڑ 14 لاکھ لڑکیوں کی زندگی کو اس بیماری سے تحفظ ملے گا۔
یہ مہم صوبہ پنجاب، سندھ، پاکستان کے زیرانتظام کشمیر اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں آج سے شروع کی گئی ہے جس میں 9 تا 14 سال عمر کی 90 فیصد لڑکیاں ویکسین لیں گی جو انہیں متاخر عمر میں سرطان سے بچاؤ میں مددگار ہو گی۔
Tweet URLیہ ویکسین مخصوص مراکز پر، سکولوں میں اور متحرک ویکسینیشن ٹیموں کے ذریعے مہیا کی جائے گی۔
(جاری ہے)
دور دراز علاقوں میں بھی ویکسینیشن مراکز قائم کیے گئے ہیں اور جن علاقوں میں اس مرض کا پھیلاؤ زیادہ ہے وہاں خصوصی ٹیمیں تعینات کی گئی ہیں۔ یہ ویکسین تمام لڑکیوں کے لیے بلاقیمت دستیاب ہو گی۔مہم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ حکومت نوعمر لڑکیوں کو رحم کے سرطان سے تحفظ دینے کا عزم رکھتی ہے۔
انہوں نے والدین سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنی بیٹیوں اور بہنوں کو ویکسین کی فراہمی یقینی بنائیں۔ افسوسناک طور سے اس ویکسین کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے۔ لوگ اس جھوٹ میں نہ آئیں کیونکہ یہ ویکسین محفوظ، موثر اور لڑکیوں کی صحت و زندگی کو تحفظ دینے کے لیے ضروری ہے۔رحم کے سرطان سے یقینی تحفظویکسین مہیا کرنے والے عالمی ادارے گاوی کے پاکستان میں اعلیٰ سطحی نمائندہ تھابانی مافوسا نے کہا ہے کہ ایچ پی وی ویکسین کی ایک ہی خوراک رحم کے سرطان سے تحفظ کے لیے کافی ہوتی ہے لیکن آج بھی ہر دو منٹ کے بعد ایک خاتون اس مرض کے باعث موت کے منہ میں چلی جاتی ہے۔
پاکستان میں چلائی جانے والی یہ مہم لاکھوں لڑکیوں کے لیے اپنی زندگیوں کو تحفظ دینے اور اپنے خوابوں کی تکمیل یقینی بنانے کا موقع ہے۔گاوی کی مدد سے دنیا بھر میں 60 ملین سے زیادہ لڑکیوں کو ایچ پی وی کے خلاف ویکسین دی جا چکی ہے۔ پاکستان میں شروع کیے گئے اس اقدام سے اتحاد کو رواں سال کے آخر تک کم آمدنی والے ممالک میں 86 ملین لڑکیوں کو ویکسین دینے کا ہدف حاصل کرنے میں مدد ملے گی اور اس طرح مستقبل میں مزید 14 لاکھ اموات کو روکا جا سکے گا۔
پاکستان میں یونیسف کی نمائندہ پرنل آئرن سائیڈ نے کہا ہے کہ آج پاکستان کی لڑکیوں اور نوعمر خواتین کی صحت و زندگی کو تحفظ دینے کے لیے اس مہم کی صورت میں تاریخی قدم اٹھایا گیا ہے۔ یونیسف کو آئندہ نسلوں کی صحت و مستقبل کی حفاظت کے لیے پاکستان کی حکومت، ڈبلیو ایچ او اور گاوی کے ساتھ کام کرنے پر فخر ہے۔
ملک میں 'ڈبلیو ایچ او' کے نمائندے ڈاکٹر ڈاپنگ لو نے کہا ہے کہ پاکستان میں روزانہ 8 خواتین رحم کے سرطان کے سبب ہلاک ہو جاتی ہیں۔ ایچ پی ویکسین مہم کی بدولت آئندہ دو سال کے دوران ایک کروڑ 70 لاکھ لڑکیوں اور خواتین کو تحفط ملے گا۔ یہ ایک محفوظ، سائنسی بنیاد پر تیار کردہ اور موثر ویکسین ہے جو طویل عرصہ سے 150 ممالک میں مہیا اور استعمال کی جا رہی ہے جن میں مسلم ملک بھی شامل ہیں۔ یہ اقدام تمام لڑکیوں، ان کے مستقبل کے خاندانوں اور پوری قوم کے بہتر مستقبل پر سرمایہ کاری کے مترادف ہے۔