دستاویزات میں رد و بدل اور انسانی اسمگلنگ: سندھ ہائی کورٹ میں صارم برنی کی درخواست ضمانت مسترد
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
سندھ ہائی کورٹ نے صارم برنی کی درخواست ضمانت مسترد کر دی۔
سندھ ہائی کورٹ کراچی میں دستاویزات میں رد و بدل اور انسانی اسمگلنگ کے مقدمہ میں ملزم صارم برنی کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی۔
دوران سماعت وکیل صفائی عامر منصوب قریشی ایڈووکیٹ نے کہا کہ ایف آئی آر کے مطابق یہ معاملہ 2019 کا ہے، ایف آئی اے کی جانب سے ایف آئی آر 2024 میں درج کی گئی۔
انکا کہنا تھا کہ جن دفعات پر مقدمہ درج کیا گیا، الزام کے تحت وہ مقدمے میں نہیں ہونے چاہیے۔ ملزم کی جانب سے دستاویزات میں کوئی جعل سازی نہیں کی گئی۔
انھوں نے کہا استغاثہ کے مطابق بچیوں کے نام تبدیل کیے گئے۔ عامر منصوب قریشی ایڈووکیٹ نے کہا ٹرسٹ کے پاس بچوں کے اصل نام سے متعلق کوئی دستاویز نہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیے انسانی اسمگلنگ، صارم برنی کی اہلیہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری انسانی اسمگلنگ کیس: صارم برنی نے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا صارم برنی کی گرفتاری پر امریکا کا ردعمل آگیاجسٹس امجد علی سہتو نے کہا ایف آئی آر کے مطابق امریکی قونصل خانے نے شکایت کی تھی۔ وکیل صفائی نے کہا جب بچے ملک سے باہر ہی نہیں گئے تو ٹریفکنگ کے الزام کیسے عائد کیے گئے؟۔ وکیل صفائی نے کہا ملزم ایک سال سے جیل میں ہے۔
کیس کے تفتیشی افسر نے کہا قونصل خانے میں دستاویزات میں بچوں کو لاوارث قرار دیا گیا۔ اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے کہا امریکی حکومت نے شکایت کی کہ چند برسوں میں بہت سے بچوں کو منتقل کیا گیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: انسانی اسمگلنگ دستاویزات میں صارم برنی کی ایف آئی
پڑھیں:
وزیر اعلیٰ پنجاب کی انتخابی کامیابی کے خلاف دائر درخواست مسترد
لاہور:الیکشن ٹربیونل لاہور نے وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی انتخابی کامیابی کے خلاف دائر درخواست مسترد کر دی۔
پی ٹی آئی کے امیدوار مہر شرافت علی نے درخواست دائر کی تھی جنہوں نے لاہور کے صوبائی حلقہ پی پی 159 سے مریم نواز کی کامیابی کو چیلنج کیا تھا۔
الیکشن ٹربیونل کے جج رانا زاہد محمود نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا کہ درخواست گزار نے الیکشن ایکٹ 2017 کے رول 144 کی شرائط پوری نہیں کیں، اس لیے درخواست قابلِ سماعت نہیں۔
فیصلے کے مطابق، درخواست گزار کے الیکشن پٹیشن کے ہر صفحے پر دستخط موجود نہیں تھے، جبکہ بیانِ حلفی میں اوتھ کمشنر کی تصدیق والے صفحے پر درخواست گزار کا نام اور والد کا نام درج نہیں تھا۔
وزیرِ اعلیٰ مریم نواز کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل بیرسٹر اسداللہ چھٹہ نے قانونی نکات پر دلائل دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ درخواست ناقابلِ سماعت ہے اور اس میں بنیادی قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ بیرسٹر اسداللہ چھٹہ کے دلائل میں وزن ہے، اور یہ کہ درخواست کو باقاعدہ ٹرائل کے لیے پیش نہیں کیا جا سکتا۔
الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کے ساتھ ہی وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی پی پی-159 سے کامیابی برقرار رہی۔