رضا ربانی کا آئی ایم ایف وفد کو واپس بھیجنے، وزیر خزانہ سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
ایوان بالا (سینیٹ) کے سابق چیئرمین و سینیئر رہنما پاکستان پیپلزپارٹی رضا ربانی نے آئی ایم ایف تکنیکی مشن کے ویزے منسوخ کرکے واپس بھیجنے کا مطالبہ کردیا۔
یہ بھی پڑھیں آئی ایم ایف مشن دورہ پاکستان پر الیکشن کمیشن اور وزارت قانون سے مشاورت کرےگا، وزارت خزانہ نے تصدیق کردی
رضا ربانی نے اپنے ایک بیان میں کہاکہ کوئی بھی خود مختار ملک کسی غیرملکی کو اس بات کی اجازت نہیں دے سکتا کہ وہ اس کے عدالتی نظام کا معائنہ کرے۔
پیپلزپارٹی رہنما نے کہاکہ ایسی شرائط پر دستخط کرنے پر وزیر خزانہ کو استعفیٰ دے دینا چاہیے، اب واضح ہوگیا کہ پارلیمنٹ اور عوام سے آئی ایم ایف معاہدے کو کیوں خفیہ رکھا گیا۔
واضح رہے کہ آئی ایم ایف کا 3 رکنی مشن گزشتہ روز پاکستان پہنچا ہے، جو ملک کے 6 شعبوں میں ناقص گورننس اور کرپشن کا جائزہ لےگا۔
وزارت خزانہ نے گزشتہ روز اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ آئی ایم ایف کا 3 رکنی وفد طرز حکمرانی اور کرپشن کے جائزے کے لیے پاکستان کا دورہ کررہا ہے۔ مشن مالیاتی گورننس، مالیاتی شعبہ کی نگرانی، مارکیٹ اصلاحات، قانون کی حکمرانی، اینٹی منی لانڈرنگ اور انسداد دہشتگردی قوانین کے شعبوں میں سفارشات دے گا جس سے حکومت کو شفافیت کے فروغ، ادارہ جاتی صلاحیتوں میں اضافے میں مدد ملے گی۔
یہ بھی پڑھیں کیا اڑان پاکستان منصوبہ پاکستان کو آئی ایم ایف سے نجات دلوا سکتا ہے؟
واضح رہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ کا وفد مارچ تک پاکستان کی پیشرفت کا جائزہ لےگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آئی ایم ایف معاہدہ آئی ایم ایف وفد رضا ربانی محمد اورنگزیب استعفیٰ وزیر خزانہ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف معاہدہ ا ئی ایم ایف وفد محمد اورنگزیب استعفی وی نیوز ا ئی ایم ایف
پڑھیں:
بھارتی اقدامات سے خطہ غیر مستحکم ہو چکا، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے: رضا ربانی
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سابق چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ بھارت نے اپنی داخلی ناکامیوں کا الزام پاکستان پر ڈالا ہو۔ سندھ طاس معاہدہ 1960ء میں عالمی بنک کی سرپرستی میں طے پایا تھا۔ بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو معطل نہیں کر سکتا۔ یہ معاہدہ پاکستان اور بھارت کی کئی جنگوں اور دہائیوں پر مشتمل دشمنی کے باوجود قائم رہا۔ اس معاہدے کو معطل کرنا بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ یہ معطلی آبی دہشتگردی ہے۔ کوئی فریق اس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل نہیں کر سکتا۔ بھارتی ردعمل کے نتیجے میں پورا خطہ غیر مستحکم ہو چکا ہے۔ اس کی تمام تر ذمہ داری بھارت پر عائد ہوتی ہے۔ تمام سیاسی جماعتوں کو وقتی طور پر اپنے سیاسی اختلافات کو پس پشت ڈال دینا چاہئے۔