بھارت میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف اشتعال انگیز واقعات میں تیزی سے اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
نئی دہلی: بھارت میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز اور اشتعال انگیز واقعات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق امریکا کی جاری کردہ تھنک ٹینک کی رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ گزشتہ برس بھارت میں نفرت انگیزی کے 1,165 واقعات ریکارڈ کیے گئے، جو 2023 کے مقابلے میں 74.4 فیصد زیادہ تھے۔ ان واقعات میں 98.
واشنگٹن ڈی سی کے سینٹر فار دی اسٹڈی آف آرگنائزڈ ہیٹ کے منصوبے میں بتایا گیا ہے کہ بھارت میں نفرت انگیزی کا رجحان بالخصوص ان ریاستوں میں تشویش ناک ہے جہاں نریندر مودی کی بی جے پی اور ان کے اتحادیوں کی حکومت ہے۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق ہر وہ گفتگو، تقریر، تحریر یا رویہ جو کسی انسان یا گروہ کے رنگ و نسل یا مذہب کے حوالے سے تضحیک آمیز یا امتیازی زبان استعمال کرتا ہے، نفرت انگیزی کے زمرے میں آتا ہے۔
خیال رہےکہ نریندر مودی نے پاکستان کے خلاف متعدد اقدامات کیے ہیں، جن میں 2016 میں لائن آف کنٹرول کے پار مبینہ ‘سرجیکل سٹرائیک’ اور 2019 میں بالاکوٹ پر حملہ شامل ہیں، ان اقدامات کا مقصد پاکستان کے خلاف سخت موقف کو اجاگر کرنا اور داخلی سطح پر اپنی مقبولیت کو بڑھانا تھا۔
واضح رہےکہ مودی نے پاکستان کے خلاف سخت بیانات بھی دیے ہیں، جیسے کہ ‘خون اور پانی ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے’ اور ’56 انچ کی چھاتی’، جو پاکستان کے خلاف ان کے موقف کو ظاہر کرتے ہیں،ان اقدامات اور بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ نریندر مودی نے پاکستان کے خلاف اپنی پالیسیوں کو سخت رکھا ہے، جو دونوں ممالک کے تعلقات میں کشیدگی کا باعث بنتی ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پاکستان کے خلاف بھارت میں
پڑھیں:
تہاڑ جیل میں شبیر شاہ کی صحت تیزی سے گر رہی ہے
حریت رہنما کی بیٹی سحر شبیر نے جیل میں ملاقات کے بعد میڈیا کو بتایا کہ شبیر شاہ دل کے عارضے کے علاوہ ذیابیطس، پروسٹیٹ انفیکشن اور گھٹنے کے مسائل میں مبتلا ہیں اور انہیں فوری سرجری کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر نظربند کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما شبیر احمد شاہ کی بیٹی سحر شبیر نے کہا ہے کہ نئی دلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں ان کے والد کی صحت ہر گزرتے دن کے ساتھ تیزی سے گر رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق سحر شبیر نے اپنی بڑی بہن کے ہمراہ تہاڑ جیل میں اپنے والد سے ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جیل میں شبیر شاہ کی صحت تیزی سے گر رہی ہے۔ ان کا رنگ زرد ہے اور وہ بہت لاغر اور کمزور لگ رہے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ شبیر شاہ غیر متزلزل عزم اور حوصلے کے مالک ہیں انہوں نے دہائیوں تک قید کو ثابت قدمی سے برداشت کیا ہے۔ تاہم آج ان کی حالت ابتر تھی۔ انہوں نے کہا کہ ابھی چند دن قبل تہاڑ جیل کے ڈائریکٹر جنرل کے عملے نے ایک عوامی نوٹس جاری کیا تھا جس میں ان کے خدشات کی تردید کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ شبیر شاہ جیل میں مکمل طور پر صحت مند ہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ وہ پوری ذمہ داری کے ساتھ کہتی ہیں کہ ان کا یہ دعویٰ بالکل درست نہیں تھا۔
سحر شبیر نے مزید کہا کہ شبیر شاہ کو صفدر جنگ ہسپتال لے جایا گیا تھا، جہاں ڈاکٹروں نے انہیں بتایا تھا کہ وہ کینسر کے مرض میں مبتلا ہیں۔ تاہم االحمدللہ، ان کا کینسر کا ٹیسٹ منفی آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شبیر شاہ دل کے عارضے کے علاوہ ذیابیطس، پروسٹیٹ انفیکشن اور گھٹنے کے مسائل میں مبتلا ہیں اور انہیں فوری سرجری کی ضرورت ہے۔تاہم انہیں علاج معالجے کی مناسب سہولت فراہم نہیں کی جا رہی ہے۔ سحر شبیر نے کہا کہ شبیر شاہ جیل میں چلنے پھرنے سے بھی قاصر ہیں۔ اگرچہ ان پر عدالت کی طرف سے کبھی فرد جرم عائد نہیں کی گئی ہے تاہم ان کے جذبہ حریت اور عزم و ہمت کو کمزور کرنے کیلئے دانستہ طور پر ان کے خلاف درج جھوٹے مقدمات کی سماعت میں تاخیر کی جا رہی ہے۔
انہوں نے عالمی برادری اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ ان کے والد شبیر احمد شاہ اور دیگر غیر قانونی طور پر نظر بند حریت رہنمائوں اور کارکنوں کی رہائی کیلئے بھارت پر دبائو بڑھائیں۔