معاہدے کی خلاف ورزی،حماس نے یرغمالیوں کی رہائی روک دی،ہر قسم کی صورتحال کیلیے تیار ہیں‘ اسرائیل
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
غزہ /تل ابیب /واشنگٹن /دوحا (مانیٹرنگ ڈیسک/اے پی پی /صباح نیوز) اسرائیل کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی پرحماس نے یرغمالیوں کی رہائی روک دی۔ اسرائیل نے کہا ہے کہ ہر قسم کی صورتحال کے لیے تیار ہیں ۔ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکی ملکیت میں غزہ ایک بڑی رئیل اسٹیٹ سائٹ ہوگی‘ حماس کوواپس نہیں آنے دیںگے ۔ تفصیلات کے مطابق اسرائیل کی جانب سے غزہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں پر حماس نے یرغمالیوں کی رہائی غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے اپنے بیان میں یرغمالیوں کی رہائی روکنے کا اعلان کیا۔ ابو عبیدہ نے کہا کہ گزشتہ 3 ہفتے کے دوران مزاحمتی گروہوں نے اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی متعدد خلاف ورزیوں کو نوٹ کیا جن میں بے گھر فلسطینیوں کی شمالی غزہ واپسی میں تاخیر کرنا اور ان پر بمباری کرنا بھی شامل تھا‘ متعدد علاقوں میں طے شدہ طریقے کے مطابق امداد بھی نہیں پہنچائی گئی جبکہ مزاحمتی گروہوں نے معاہدے کی مکمل پاسداری کی۔ابو عبیدہ نے کہا کہ ان وجوہات کے باعث ہفتے کے روز یعنی 15 فروری 2025ء کو اسرائیلی یرغمالیوں کی ہونے والی رہائی کو اگلے احکامات تک روک دیا گیا ہے‘ یہ رہائی اس وقت تک نہیں ہوگی جب تک اسرائیل معاہدے میں طے شدہ نکات پر عمل نہیں کرتا اور اس حوالے سے ہونے والے نقصان کی تلافی نہیں کرتا‘ جب تک اسرائیل جنگ بندی معاہدے پر عمل کرتا رہے گا تب تک وہ بھی معاہدے پر عمل درآمد کریں گے۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ غزہ کو خریدنے اور اس کی ملکیت کے لیے پرعزم ہیں ، لیکن وہ جنگ سے تباہ شدہ زمین کے کچھ حصوں کو مشرق وسطیٰ کی دیگر ریاستوں کی طرف سے دوبارہ تعمیر کرنے کی اجازت دے سکتے ہیں‘ حماس کو غزہ میں واپسی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ گفتگو نیشنل فٹ بال لیگ سپر بال چیمپین شپ میں شرکت کے لیے نیو اورلینز جاتے ہوئے اپنے طیارے ائر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ امریکی صدر نے کہا کہ میں غزہ کو خریدنے اور اس کا مالک بننے کے لیے پرعزم ہوں، جہاں تک اس کی تعمیر نو کا تعلق ہے تو ہم اسے مشرق وسطیٰ کی دوسری ریاستوں کو دے سکتے ہیں تاکہ اس کے کچھ حصوں کی تعمیر کی جا سکے، دوسرے لوگ ہماری سرپرستی میں ایسا کر سکتے ہیں لیکن ہم اس کی ملکیت حاصل کرنے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں تاکہ حماس واپس نہ آسکے۔ انہوں نے کہا کہ وہاں واپس جانے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے‘ یہ جگہ انہدام کی جگہ ہے، بقیہ جگہ کو مسمار کر دیا جائے گا، سب کچھ تباہ ہو چکا ہے۔ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ وہ کچھ فلسطینی پناہ گزینوں کو امریکا میں داخل ہونے کی اجازت دینے کے امکان کے لیے تیار ہیں ، لیکن وہ اس طرح کی درخواستوں پر علیحدہ علیحدہ غور کریں گے۔ امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر نے کہاکہ میرے خیال میں فلسطینیوں یا غزہ میں رہنے والے لوگوں کو ایک بار پھر واپس جانے کی اجازت دینا ایک بڑی غلطی ہے اور ہم نہیں چاہتے کہ حماس واپس آئے۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ غزہ کو ایک بڑی رئیل اسٹیٹ سائٹ کے طور پر سوچیں اور ریاستہائے متحدہ امریکا اس کا مالک بننے جا رہا ہے اور ہم آہستہ آہستہ بہت آہستہ آہستہ ایسا کریں گے، ہمیں کوئی جلدی نہیں ہے، ہم اسے تیار کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ خیال رکھیں گے فلسطینیوں کا قتل نہ ہو، مشرق وسطیٰ فلسطینیوں کو بسانے پر آمادہ ہوگا، سعودی ولی عہد اور مصری صدر سے بات کروں گا، تعمیر نو کے لیے مشرق وسطیٰ کی ریاستوں کو حصہ دے سکتے ہیں، غزہ کو مستقبل کے لیے اچھا مقام بنائیں گے۔ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے صدر ٹرمپ کے غزہ پر قبضے کے منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس منصوبہ پر بات چیت ناقابل قبول ہے۔ ترک صدر نے ایک نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ تباہ حال غزہ کے بارے میں امریکی صدر نے جو کچھ کہا ہے اس پر بحث کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ کسی میں اتنی طاقت نہیں ہے کہ وہ غزہ کے لوگوں کو آبائی زمین سے بیدخل کرسکے۔ حماس کے پولیٹیکل بیورو کے رکن عزت الرشک نے غزہ خریدنے اور اس کی ملکیت سے متعلق ٹرمپ کے تازہ ترین بیان کی مذمت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ غزہ ایسی جائیداد نہیں ہے جسے خریدا اور فروخت کیا جائے، یہ ہماری مقبوضہ فلسطینی سرزمین کا اٹوٹ انگ ہے اور فلسطینی نقل مکانی کے منصوبوں کو ناکام بنائیں گے۔ اسرائیلی صدر ائزک ہرزوگ نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ غزہ سے فلسطینیوں کو ہمسایہ ممالک میں منتقل کرنے کی تجویز پر عرب ممالک کے سربراہوں کے ساتھ بات چیت شروع کریں گے۔ رشیا ٹوڈے کے مطابق فاکس نیوز کو انٹرویو میں اسرائیلی صدر نے اس بات پر زور دیا کہ امریکی صدر غزہ پر فوجی قبضہ کرنے کی بات نہیں کر رہے۔ اسرائیلی صدر نے فلسطین کے پڑوسی ممالک پر زور دیا کہ وہ اس مسئلے کا متبادل حل پیش کریں‘ صدر ڈونلڈ ٹرمپ سب سے پہلے اردن کے بادشاہ اور مصر کے صدر، اور میرے خیال میں سعودی عرب کے ولی عہد سے بھی ملاقات کریں گے کیونکہ یہ امریکا کے ایسے شراکت دار ہیں۔ اسرائیلی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے میں کارروائی کے دوران 2 خواتین کو شہید کردیا، جن میں سے ایک حاملہ خاتون تھیں۔ خبر ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق فلسطین کی وزارت صحت نے بتایا کہ اسرائیل کی فوج نے مختلف علاقوں میں چھاپے مارے اور اسی دوران 2 خواتین شہید ہوگئیں۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق پیر کو فلوریڈا سے نیو اورلینز سفر کے دوران ائر فورس ون میں گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدرنے کہا کہ وہ امریکا میں اسٹیل اور ایلومینیم کی تمام درآمدات پر25 فیصد درآمدی ٹیکس عاید کریں گے‘اگر وہ ہم سے وصولی کرتے ہیں، تو ہم بھی ان سے وصولی کریں گے‘ جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ نے خلیج میکسیکو کا نام خلیج امریکا رکھتے ہوئے 9 فروری کو خلیج امریکا کا دن منانے کے حکم نامے پر بھی دستخط کردیے۔ امریکا میں درآمد کیا جانے والا بیشتر اسٹیل کینیڈا اور میکسیکو سے آتا ہے جبکہ کینیڈا ہی ایلومینیم کا سب سے بڑا سپلائر ہے۔ میکسیکو کا کہنا ہے کہ امریکا قانونی طور پر خلیج کا نام تبدیل نہیں کر سکتا کیونکہ اقوام متحدہ کے قوانین کے مطابق کسی بھی ملک کا خودمختار علاقہ ساحل سے صرف12 ناٹیکل میل دور تک پھیلا ہوا ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے اسٹیل کی درآمد پر ٹیکس عاید کرنے کے بیان کی وجہ سے جنوبی کوریا کی بڑی اسٹیل اور کار ساز کمپنیوں کے حصص میں گراوٹ آئی ہے، جنوبی کوریا امریکا کو اسٹیل کا ایک بڑا برآمد کنندہ ہے۔ آسٹریلیا کے وزیر اعظم انتھونی البانیز نے پارلیمنٹ کو بتایا ہے کہ ان کی حکومت اسٹیل اور ایلومینیم کی برآمد پر ٹیکسز سے استثنا حاصل کرنے کے لیے امریکا سے بات کرے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: یرغمالیوں کی رہائی نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیل کی کرتے ہوئے معاہدے کی کہا کہ وہ نے کہا کہ کی ملکیت کے مطابق سکتے ہیں کی اجازت نہیں کر نہیں ہے کریں گے غزہ کو اور اس کے لیے
پڑھیں:
امریکا نے بھارت کے ساتھ 10 سالہ دفاعی معاہدے پر دستخط کردیے
امریکا نے بھارت کے ساتھ 10 سالہ دفاعی معاہدے پر دستخط کردیے WhatsAppFacebookTwitter 0 31 October, 2025 سب نیوز
امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے جمعہ کو تصدیق کی ہے کہ امریکا نے بھارت کے ساتھ 10 سالہ دفاعی فریم ورک معاہدے پر دستخط کر دیے۔
خبر رساں اداروں ’رائٹرز‘ اور ’اے ایف پی‘ کی رپورٹس کے مطابق پیٹ ہیگسیتھ نے ’ایکس‘ پوسٹ میں بتایا کہ یہ فریم ورک خطے میں استحکام اور دفاعی توازن کے لیے سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے، جس سے دونوں ممالک کے درمیان تعاون، معلومات کے تبادلے اور تکنیکی اشتراک میں اضافہ ہوگا، انہوں نے لکھا کہ ’ہماری دفاعی شراکت داری پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہے‘۔
بھارتی اخبار ’ہندوستان ٹائمز‘ کے مطابق یہ ملاقات کوالالمپور میں ہونے والے آسیان ڈیفنس منسٹرز میٹنگ-پلس کے موقع پر ہوئی، جو ہفتہ سے شروع ہونے جا رہی ہے۔
معاہدے پر دستخط کے بعد پیٹ ہیگسیتھ نے بھارتی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ دنیا کی سب سے اہم امریکی-بھارتی شراکت داریوں میں سے ایک ہے، ہمارا اسٹریٹجک اتحاد باہمی اعتماد، مشترکہ مفادات اور ایک محفوظ و خوشحال بحیرہ ہند-بحرالکاہل خطے کے عزم پر قائم ہے‘۔
پیٹ ہیگسیتھ کے مطابق یہ 10 سالہ دفاعی فریم ورک ایک ’وسیع اور اہم‘ معاہدہ ہے، جو دونوں ممالک کی افواج کے لیے مستقبل میں مزید گہرے اور بامعنی تعاون کی راہ ہموار کرے گا، انہوں نے کہا کہ ’یہ معاہدہ ہماری مشترکہ سلامتی اور مضبوط شراکت داری کے لیے امریکا کے طویل المدتی عزم کی عکاسی کرتا ہے‘۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب چند روز قبل امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ملائیشیا میں بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر سے ملاقات کی تھی، جو گزشتہ ہفتے روسی تیل کمپنیوں پر امریکی پابندیوں کے بعد دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطح کا رابطہ تھا۔
جے شنکر نے سوشل میڈیا پر مارکو روبیو کے ساتھ مصافحے کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ انہوں نے ’دو طرفہ تعلقات کے ساتھ ساتھ علاقائی اور عالمی امور پر مفید گفتگو‘ کی۔
رپورٹ کے مطابق، اگست میں امریکا اور بھارت کے تعلقات اس وقت کشیدہ ہو گئے تھے جب ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارتی درآمدات پر محصولات 50 فیصد تک بڑھا دیے تھے اور امریکی حکام نے نئی دہلی پر الزام لگایا تھا کہ وہ ماسکو سے سستا تیل خرید کر روس کی جنگی مشین کو تقویت دے رہا ہے۔
ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ مودی نے روسی تیل کی درآمدات میں کمی پر اتفاق کیا ہے، تاہم نئی دہلی نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
گزشتہ ماہ امریکا نے ایچ-ون بی ہنرمند کارکنوں کے ویزے پر ’ایک بار کے لیے‘ ایک لاکھ ڈالر کی اضافی فیس بھی عائد کی تھی، جن میں سالانہ ویزا حاصل کرنے والوں کی اکثریت، تقریباً 75 فیصد بھارتی شہری ہوتے ہیں۔
نئی دہلی نے اس اقدام پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی یہ پالیسی انسانی مسائل کو جنم دے سکتی ہے اور ان خاندانوں کے لیے مشکلات پیدا کر سکتی ہے جو اس پالیسی سے متاثر ہوں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرعمرہ زائرین کیلئے نئی شرط، سعودی حکومت نے پالیسی میں بڑی تبدیلی کر دی عمرہ زائرین کیلئے نئی شرط، سعودی حکومت نے پالیسی میں بڑی تبدیلی کر دی ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے لاپتا کیس نیا رُخ اختیار کرگیا، سماعت میں حیران کن انکشافات صحافی مطیع اللہ جان کیخلاف منشیات اور دہشتگردی کے مقدمے میں پولیس کو نوٹس برطانوی شاہ چارلس نے اپنے بھائی سے ’پرنس‘ کا لقب واپس لے لیا وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف عدم اعتماد کا فیصلہ کن مرحلہ، پیپلزپارٹی کی بڑی بیٹھک آج ہوگی جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، اپنا دشمن پہچانیں، جسٹس مسرت ہلالیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم