غزہ /تل ابیب /واشنگٹن /دوحا (مانیٹرنگ ڈیسک/اے پی پی /صباح نیوز) اسرائیل کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی پرحماس نے یرغمالیوں کی رہائی روک دی۔ اسرائیل نے کہا ہے کہ ہر قسم کی صورتحال کے لیے تیار ہیں ۔ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکی ملکیت میں غزہ ایک بڑی رئیل اسٹیٹ سائٹ ہوگی‘ حماس کوواپس نہیں آنے دیںگے ۔ تفصیلات کے مطابق اسرائیل کی جانب سے غزہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں پر حماس نے یرغمالیوں کی رہائی غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے اپنے بیان میں یرغمالیوں کی رہائی روکنے کا اعلان کیا۔ ابو عبیدہ نے کہا کہ گزشتہ 3 ہفتے کے دوران مزاحمتی گروہوں نے اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی متعدد خلاف ورزیوں کو نوٹ کیا جن میں بے گھر فلسطینیوں کی شمالی غزہ واپسی میں تاخیر کرنا اور ان پر بمباری کرنا بھی شامل تھا‘ متعدد علاقوں میں طے شدہ طریقے کے مطابق امداد بھی نہیں پہنچائی گئی جبکہ مزاحمتی گروہوں نے معاہدے کی مکمل پاسداری کی۔ابو عبیدہ نے کہا کہ ان وجوہات کے باعث ہفتے کے روز یعنی 15 فروری 2025ء کو اسرائیلی یرغمالیوں کی ہونے والی رہائی کو اگلے احکامات تک روک دیا گیا ہے‘ یہ رہائی اس وقت تک نہیں ہوگی جب تک اسرائیل معاہدے میں طے شدہ نکات پر عمل نہیں کرتا اور اس حوالے سے ہونے والے نقصان کی تلافی نہیں کرتا‘ جب تک اسرائیل جنگ بندی معاہدے پر عمل کرتا رہے گا تب تک وہ بھی معاہدے پر عمل درآمد کریں گے۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ غزہ کو خریدنے اور اس کی ملکیت کے لیے پرعزم ہیں ، لیکن وہ جنگ سے تباہ شدہ زمین کے کچھ حصوں کو مشرق وسطیٰ کی دیگر ریاستوں کی طرف سے دوبارہ تعمیر کرنے کی اجازت دے سکتے ہیں‘ حماس کو غزہ میں واپسی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ گفتگو نیشنل فٹ بال لیگ سپر بال چیمپین شپ میں شرکت کے لیے نیو اورلینز جاتے ہوئے اپنے طیارے ائر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ امریکی صدر نے کہا کہ میں غزہ کو خریدنے اور اس کا مالک بننے کے لیے پرعزم ہوں، جہاں تک اس کی تعمیر نو کا تعلق ہے تو ہم اسے مشرق وسطیٰ کی دوسری ریاستوں کو دے سکتے ہیں تاکہ اس کے کچھ حصوں کی تعمیر کی جا سکے، دوسرے لوگ ہماری سرپرستی میں ایسا کر سکتے ہیں لیکن ہم اس کی ملکیت حاصل کرنے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں تاکہ حماس واپس نہ آسکے۔ انہوں نے کہا کہ وہاں واپس جانے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے‘ یہ جگہ انہدام کی جگہ ہے، بقیہ جگہ کو مسمار کر دیا جائے گا، سب کچھ تباہ ہو چکا ہے۔ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ وہ کچھ فلسطینی پناہ گزینوں کو امریکا میں داخل ہونے کی اجازت دینے کے امکان کے لیے تیار ہیں ، لیکن وہ اس طرح کی درخواستوں پر علیحدہ علیحدہ غور کریں گے۔ امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر نے کہاکہ میرے خیال میں فلسطینیوں یا غزہ میں رہنے والے لوگوں کو ایک بار پھر واپس جانے کی اجازت دینا ایک بڑی غلطی ہے اور ہم نہیں چاہتے کہ حماس واپس آئے۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ غزہ کو ایک بڑی رئیل اسٹیٹ سائٹ کے طور پر سوچیں اور ریاستہائے متحدہ امریکا اس کا مالک بننے جا رہا ہے اور ہم آہستہ آہستہ بہت آہستہ آہستہ ایسا کریں گے، ہمیں کوئی جلدی نہیں ہے، ہم اسے تیار کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ خیال رکھیں گے فلسطینیوں کا قتل نہ ہو، مشرق وسطیٰ فلسطینیوں کو بسانے پر آمادہ ہوگا، سعودی ولی عہد اور مصری صدر سے بات کروں گا، تعمیر نو کے لیے مشرق وسطیٰ کی ریاستوں کو حصہ دے سکتے ہیں، غزہ کو مستقبل کے لیے اچھا مقام بنائیں گے۔ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے صدر ٹرمپ کے غزہ پر قبضے کے منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس منصوبہ پر بات چیت ناقابل قبول ہے۔ ترک صدر نے ایک نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ تباہ حال غزہ کے بارے میں امریکی صدر نے جو کچھ کہا ہے اس پر بحث کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ کسی میں اتنی طاقت نہیں ہے کہ وہ غزہ کے لوگوں کو آبائی زمین سے بیدخل کرسکے۔ حماس کے پولیٹیکل بیورو کے رکن عزت الرشک نے غزہ خریدنے اور اس کی ملکیت سے متعلق ٹرمپ کے تازہ ترین بیان کی مذمت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ غزہ ایسی جائیداد نہیں ہے جسے خریدا اور فروخت کیا جائے، یہ ہماری مقبوضہ فلسطینی سرزمین کا اٹوٹ انگ ہے اور فلسطینی نقل مکانی کے منصوبوں کو ناکام بنائیں گے۔ اسرائیلی صدر ائزک ہرزوگ نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ غزہ سے فلسطینیوں کو ہمسایہ ممالک میں منتقل کرنے کی تجویز پر عرب ممالک کے سربراہوں کے ساتھ بات چیت شروع کریں گے۔ رشیا ٹوڈے کے مطابق فاکس نیوز کو انٹرویو میں اسرائیلی صدر نے اس بات پر زور دیا کہ امریکی صدر غزہ پر فوجی قبضہ کرنے کی بات نہیں کر رہے۔ اسرائیلی صدر نے فلسطین کے پڑوسی ممالک پر زور دیا کہ وہ اس مسئلے کا متبادل حل پیش کریں‘ صدر ڈونلڈ ٹرمپ سب سے پہلے اردن کے بادشاہ اور مصر کے صدر، اور میرے خیال میں سعودی عرب کے ولی عہد سے بھی ملاقات کریں گے کیونکہ یہ امریکا کے ایسے شراکت دار ہیں۔ اسرائیلی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے میں کارروائی کے دوران 2 خواتین کو شہید کردیا، جن میں سے ایک حاملہ خاتون تھیں۔ خبر ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق فلسطین کی وزارت صحت نے بتایا کہ اسرائیل کی فوج نے مختلف علاقوں میں چھاپے مارے اور اسی دوران 2 خواتین شہید ہوگئیں۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق پیر کو فلوریڈا سے نیو اورلینز سفر کے دوران ائر فورس ون میں گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدرنے کہا کہ وہ امریکا میں اسٹیل اور ایلومینیم کی تمام درآمدات پر25 فیصد درآمدی ٹیکس عاید کریں گے‘اگر وہ ہم سے وصولی کرتے ہیں، تو ہم بھی ان سے وصولی کریں گے‘ جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ نے خلیج میکسیکو کا نام خلیج امریکا رکھتے ہوئے 9 فروری کو خلیج امریکا کا دن منانے کے حکم نامے پر بھی دستخط کردیے۔ امریکا میں درآمد کیا جانے والا بیشتر اسٹیل کینیڈا اور میکسیکو سے آتا ہے جبکہ کینیڈا ہی ایلومینیم کا سب سے بڑا سپلائر ہے۔ میکسیکو کا کہنا ہے کہ امریکا قانونی طور پر خلیج کا نام تبدیل نہیں کر سکتا کیونکہ اقوام متحدہ کے قوانین کے مطابق کسی بھی ملک کا خودمختار علاقہ ساحل سے صرف12 ناٹیکل میل دور تک پھیلا ہوا ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے اسٹیل کی درآمد پر ٹیکس عاید کرنے کے بیان کی وجہ سے جنوبی کوریا کی بڑی اسٹیل اور کار ساز کمپنیوں کے حصص میں گراوٹ آئی ہے، جنوبی کوریا امریکا کو اسٹیل کا ایک بڑا برآمد کنندہ ہے۔ آسٹریلیا کے وزیر اعظم انتھونی البانیز نے پارلیمنٹ کو بتایا ہے کہ ان کی حکومت اسٹیل اور ایلومینیم کی برآمد پر ٹیکسز سے استثنا حاصل کرنے کے لیے امریکا سے بات کرے گی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: یرغمالیوں کی رہائی نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیل کی کرتے ہوئے معاہدے کی کہا کہ وہ نے کہا کہ کی ملکیت کے مطابق سکتے ہیں کی اجازت نہیں کر نہیں ہے کریں گے غزہ کو اور اس کے لیے

پڑھیں:

اسرائیل نے غزہ کی امداد کے لیے آنے والی میڈیلین کو قبضے میں لے لیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

 اسرائیلی فوج نے غزہ آنے والی عالمی امدادی کشتی کو بھی نہ بخشا، اسرائیلی بحری فوج نے میڈیلین کو کھلے سمندر میں قبضے میں لے لیا جبکہ جہاز پر سوار افراد کو بھی حراست میں لے لیا۔

اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے صہیونی فوج کو حکم دیا ہے کہ وہ سویڈن کی معروف ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ سمیت 12 امدادی کارکنوں کو لے کر غزہ جانے والی امدادی کشتی ’مدلین‘ کو روک دے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع نے اپنے دفتر سے جاری کردہ بیان میں کہا کہ انہوں نے فوج کو واضح ہدایت دی ہے کہ وہ ’مدلین‘ فلوٹیلا کو فلسطینی علاقے تک پہنچنے سے روکیں۔

اس موقع پر کاٹز نے گریٹا تھنبرگ کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ یہود دشمنی کا اظہار کرتی ہے اور اس کے ساتھ موجود افراد حماس کے پروپیگنڈا کے ترجمان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں ان سے صاف الفاظ میں کہتا ہوں کہ واپس چلی جاؤ، تمہیں غزہ تک پہنچنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

دوسری جانب مدلین کے منتظمین نے ہفتے کے روز ایک بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا کہ کشتی مصری پانیوں میں داخل ہو چکی ہے اور غزہ کے قریب پہنچ رہی ہے، جہاں اسرائیل اور حماس کے درمیان کشیدگی 21ویں ماہ میں داخل ہو چکی ہے۔

اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے واضح کیا ہے کہ غزہ کی بحری ناکہ بندی کو کسی صورت بھی توڑنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بندش حماس کو ہتھیاروں کی ترسیل روکنے کے لیے ضروری ہے، کیونکہ حماس ہمارے یرغمالیوں کو قید میں رکھے ہوئے ہے اور سنگین جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے۔

کاٹز نے مزید کہا کہ اسرائیل سمندر، ہوا یا زمین کے راستے ناکہ بندی کو توڑنے یا دہشت گرد تنظیموں کی مدد کرنے کی کسی بھی کوشش کا سختی سے مقابلہ کرے گا اور اس کے خلاف فوری کارروائی کی جائے گی۔

 یاد رہے کہ مدلین نامی یہ کشتی فریڈم فلوٹیلا کولیشن کی جانب سے چلائی جا رہی ہے، جو یکم جون کو اٹلی سے روانہ ہوئی تھی۔ اس کا مقصد انسانی ہمدردی کے تحت امداد پہنچانا اور اسرائیل کی فلسطینی علاقے پر عائد سخت ناکہ بندی کو چیلنج کرنا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل نے غزہ کی امداد کے لیے آنے والی میڈیلین کو قبضے میں لے لیا
  • صدر ٹرمپ پر نفرت کا الزام لگانے والا امریکا صحافی معطل
  • کیا امریکا نے تجارتی جنگ میں فیصلہ کُن پسپائی اختیار کرلی؟
  • لاس اینجلس فسادات: نیشنل گارڈز کی تعیناتی کے بعد مظاہروں کی شدت میں اضافہ
  • امریکا، تارکین کیخلاف انتظامیہ کا کریک ڈاؤن، شدید جھڑپیں
  • ٹرمپ بمقابلہ مسک: ڈیموکریٹس کی حمایت کی تو سنگین نتائج کیلئے تیار رہو،امریکی صدر
  • ٹرمپ نے مسک کو خبردار کر دیا، ڈیموکریٹس کی حمایت کی تو سنگین نتائج کیلیے تیار رہو
  • ایران امریکا مذاکرات، حکومتوں کا وجود امریکی خوشنودی پر منحصر 
  • ایران کے خلاف دھمکی آمیز رویہ بے سود کیوں؟
  • امریکی صدر اور ایلون مسک جھگڑا،’ٹرمپ کو مسک سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں’