Nai Baat:
2025-11-03@17:13:33 GMT

8 اپریل : استحکام اور انتقام کے بیانیوں کا دن

اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT

8 اپریل : استحکام اور انتقام کے بیانیوں کا دن

8 اپریل 2024ء کو ہونے والے انتخابات اور اُس کے نتیجہ میں بننے والی حکومت اور اپوزیشن ٗ دونوں کا کردار ہمارے سامنے ہے۔ عمران نیازی کے خلاف ہونے والی پہلی تاریخی کامیاب عدم اعتماد سے لے کر آج تک تخریب کاروں کے ماسٹر مائنڈ اور چیلے چماٹوں کو ابھی تک چین نہیں آیا ۔ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی ہر ناکام کوشش کے بعد اب اُن کے چہروں پر اخلاقی شکست کے آثار نمایاں دیکھے جاسکتے ہیں۔ پیکا ایکٹ آنے کے بعد سوشل میڈیا کے ’’ مجاہدین ‘‘ بھی کونو ں میںچھپے ایک دوسرے کو اپنا کنٹنٹ سنا کر خوشی تقسیم کر رہے ہیں۔ 8اپریل کو پی ٹی آئی کا یومِ سیاہ ٗ اُن کے اپنے لئے یومِ ماتم و گریہ بن چکا ہے۔ ایسی ناکام ترین کال نہ کبھی دیکھی اور نہ ہی کبھی پڑھنے میں آئی ۔پاکستان اب استحکام اور انتقام کے دو بیانیوں کے درمیان ہے اور انسانوں کی اکثریت کبھی تخریب کار نہیں ہوتی ۔ خیبر پختون خوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور اور پی ٹی آئی کی تمام مرکزی اور صوبائی قیادت کی پوری کوشش کے باوجودایک ناکام ترین جلسہ کرسکی جس کی ناکامی علی امین کے چہرے پر لکھی تھی ٗ جب کہ شیر افضل مروت جسے دیکھ کر سٹیج پرموجود ساری عمرانی قیادت کے چہرے لٹک گئے تھے فاتحانہ انداز میںچھوٹے سے ہجوم کوہاتھ ہلا ہلا کر شاید جانے کا کہہ رہا تھا ۔مجھے عمران نیازی کی حماقتوں پر کبھی حیرت نہیں ہوتی کیوں کہ اُس کے ساتھ 25سال کا طویل عرصہ گزارتے ہوئے ہم’’ تحریکی ‘‘ دوست ہمیشہ ایک دوسرے سے اُس کی کسی نئی حماقت کا ہی پوچھتے رہتے تھے ۔ جس وقت کے پی کے میں علی امین گنڈا پور ریاست کے خلاف زہر اگل رہا تھا ٹھیک اُسی وقت لاہور میں استحکام ِ پاکستان پارٹی کے مرکزی صدر و وفاقی وزیر مواصلات و نجکاری عبد العلیم خان اپنی پارٹی کے پہلے الیکشن اور فتح کا جشن منا رہے تھے ۔ انہوں نے جو کچھ وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف اُن کی ٹیم اورموجودہ حالات کے بارے میں گفتگو کی وہ آپ دوستوں تک پہنچانا انتہائی ضروری ہے۔ اپر مال لاہور کے خوبصورت آفس کے رومانوی لان میں منعقد یہ تقریب عبد العلیم خان کے انکشافات کے حوالے سے معلومات کا خزانہ تھا ۔ استحکام پاکستان پارٹی نے ایک سال پہلے الیکشن میں حصہ لیا اور آج قومی اور پنجاب اسمبلی میں اُن کی بولتی ہوئی نمائندگی موجود ہے ۔ عبد العلیم خان نے بتایا کہ اُنہوں نے اپنی اکیس سالہ سیاست میں پہلی بار میاں شہباز شریف کے ساتھ بطور اتحادی ایک سال کام کیا ہے لیکن میں نے ایک سال میں دیکھا ہے کہ وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف نے پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کیلئے دن رات ایک کیا ہے جس میں وہ کامیاب بھی ہوئے ہیں جس پر میں اُن کو اور اُن کی ساری ٹیم کو مبارک باد پیش کرتا ہوں ۔ پاکستان ایک سال پہلے جہاںکھڑا اپنے مسائل کے حل کا مطالبہ کر رہا تھا آج الحمد للہ میں فخر سے کہہ سکتا ہوں کہ اللہ کے خاص کرم سے مسائل کو ایک حد تک حل کر لیا گیا ہے ۔آج سے ڈیرھ سال پہلے کچھ منحوس آوازیں اٹھ رہی تھیں کہ ہم نے پاکستان کو ڈیفالٹ کردیا ہے اب یہ کسی وقت بھی ڈیفالٹ ہو جائے گا لیکن ایسا سوچنے والوں کو سوائے شرمندگی کے کچھ حاصل نہیں ہوا۔ آج پاکستان کے معاہدے ساری دنیا سے ہو رہے ہیں ۔ پوری دنیا آج ہم سے پاکستان میں انوسٹمنٹ کی باتیں کر رہی ہے۔ مہنگائی میں واضح کمی ہوئی ہے ٗ بنکوں کا انٹرسٹ ریٹ 22 فیصد سے 11 فیصد پر آ چکا ہے جس میں ابھی مزید کمی آئے گی ٗ جس سے نئی انڈسٹری لگے گی اور بیروزگاری کا خاتمہ ہو گا لوگوں کو زیادہ سے زیادہ بہتر نوکریاں میسر آئیں گی تاکہ وہ عزت آبرو کے ساتھ اپنے خاندانوں کی ضروریات پوری کرسکیں ۔ عبد العلیم خان نے استحکام پاکستان کے ورکرز اور اپنے وہاں موجود میڈیا کو بتایا کہ مجھے حکومت کے ساتھ کام کرتے ایک سال ہو گیا لیکن مجھے اِس حکومت کے اندر ایک بھی کرپشن کا معاملہ نظر نہیںآیا اور کسی بھی محکمہ سے ایسی بُری خبر موصول نہیں ہوئی اور وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف کی تمام ٹیم انتہائی دیانتداری اور لگن سے اپنے فرائض سرانجام دے رہی ہے۔ جس کا سارا کریڈٹ میں وزیر اعظم میاںمحمدشہباز شریف کو دیتا ہوں یقینا یہ بہت بڑی بات ہے ۔ میرے پاس عبد العلیم خان کی بات پر اعتبار کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا آپشن ہی نہیں کیوں کہ میں اُنہیں پاکستان کے معتبر ترین اورعہد پر پورا اترنے والے سیاستدانوںمیں شمار کرتا ہوں ۔ممکن ہے میاں شہباز شریف پہلے بھی اتنے ہی اچھے ہوں لیکن وہ غالب نے کہا تھا کہ
پکڑے جاتے ہیں فرشتوں کے لکھے پر ناحق
آدمی کوئی ہمارا دمِ تحریر بھی تھا
سو اِس بار چونکہ عبد العلیم خان کی شکل میں ہمارا آدمی موجود ہے سو اُن کے بیان کی سو فیصد تصدیق کرتے ہوئے میں اِس بیان پر اعتماد کرتا ہوں کیونکہ میں نے گزشتہ 15 سال کے تعلق میں اُسے جھوٹ بولتے نہیں دیکھا ۔ ٰ8 اپریل کے حوالے سے عبد العلیم خان کا کہنا تھا کہ آئیں پہلے پاکستان کے عام آدمی کے دکھوں کا مداوا کرلیں ٗ انہیں تعلیم ٗ روز گار ٗ صحت ٗ صاف پانی ٗ قومی وقار ٗ ایک صاف ستھرا پاکستان دے لیں اگر آپ تخریب کی سیاست کرنا چاہتے ہیں تواُسے بعد میں کر لیجیے گا ۔ابھی چار سال اس حکومت کو چلنے دیں میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ یہ پاکستان ایک بہتر نہیںبہترین پاکستان ہوگا ۔ اس موقع پر پنجاب کی تنظیم مکمل کرتے ہوئے مرکزی صدر عبد العلیم خان نے چوہدری ظہیر الدین کو مغربی پنجاب کا صدر اور فروغ مانیکا کو جنرل سیکرٹری نامزد کیا جبکہ استحکام پاکستان پارٹی کے ایم این اے گل اصغر کو شمالی پنجاب کا صدر نامزد کیا ٗ جنید ذوالفقار کو پنجاب کانائب صدر بنانے کے بعد عبد العلیم خان کا کہنا تھا کہ عنقریب آپ کو استحکام پاکستان ہر شہر کے ہر گلی محلے میں نظر آئے گی ۔ عبد العلیم خان نے اوورسیز پاکستانیوں کی دعوت دی کے و ہ پاکستان آئیں اور آ کر جہاں اُن کی اپنی حکومت ہے وہاں انوسٹمنٹ کریں تاکہ وہاں سے غربت کا خاتمہ ہو سکے ٗ جو ہمارے ساتھ کام نہیں کرنا چاہتے وہ کم از کم جہاں خود گیارہ سال سے بیٹھے ہیں وہاں تو اپنا کردار ادا کریں ٗ افسوس تو اِس بات کا ہے کہ ہمارے کچھ گمراہ شدہ پاکستانی امریکی کانگرس کو خط لکھ کر کبھی پاکستانی کی امداد بند کرنے کیلئے درخواست کرتے ہیں اور کبھی پیسے خرچ کرکے لابنگ فرموں کے ذریعے پاکستان پر پابندیاں لگانے کی کوشش ٗ یہ سوائے ملک و قوم کیلئے رسوائی کا سبب بن رہا ہے ۔میں سمجھتا ہوں کہ 8 اپریل گزر گئی لیکن عمران نیازی کے سینے میں جلتی ہوئی انتقام کی آگ شہیدوں کی یادگاریں جلانے اور مجسمے گرانے کے بعد بھی ٹھنڈی ہونے کا نام نہیں لے رہی لیکن اب اُسے اس غلط فہمی سے نکل آنا چاہیے کہ اگر وہ پاکستان کا بُرا سوچے گا تو پاکستان اُسے یا اُس کے کسی مدد گار ٗ معاون یا سہولت کار کو کسی قسم کی رعایت دے گاکیونکہ پاکستانیوں کو صرف استحکام کی ضرورت ہے وہ کسی کے انتقام کی آگ کا ایندھن بننے کیلئے ہرگز تیار نہیں ہیں۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: عبد العلیم خان نے استحکام پاکستان شہباز شریف پاکستان کے پاکستان ا ایک سال کے ساتھ کے بعد

پڑھیں:

افغانستان سفارتی روابط اور علاقائی مفاہمت کے لیے پرعزم ہے، امیر خان متقی

بیان میں کہا گیا ہے کہ خطے کے ممالک خصوصاً ازبکستان کے ساتھ مثبت روابط، افغانستان کے اُس رویے کی عکاسی کرتے ہیں جو استحکام، اقتصادی شراکت، اور علاقائی ہم آہنگی کے فروغ پر مبنی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عبوری افغان طالبان حکومت کے وزیرِ خارجہ نے ازبکستان کے وزیرِ خارجہ سے ٹیلی فونک گفتگو میں اقتصادی تعاون کے فروغ اور سفارت کاری، باہمی احترام، اور تعمیری تعلقات پر افغانستان کے عزم پر زور دیا۔ طالبان کی وزارتِ خارجہ کے دفتر نے اطلاع دی کہ وزیرِ خارجہ امارتِ اسلامی افغانستان امیر خان متقی نے ازبکستان کے وزیرِ خارجہ بختیار سعیدوف سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔ اس گفتگو میں دونوں وزراء نے افغانستان اور ازبکستان کے دو طرفہ تعلقات کے فروغ، اقتصادی تعاون کے استحکام، اور علاقائی صورتحال پر تبادلۂ خیال کیا۔ 

بیان کے مطابق امیر خان متقی نے کہا کہ افغانستان نے اپنی خارجہ پالیسی میں سفارت کاری، مفاہمت، اور علاقائی تعاون کو اولین ترجیح دی ہے، افغانستان تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ باہمی احترام، عدمِ مداخلت، اور تعمیری روابط پر مبنی تعلقات کا خواہاں ہے، خطے کے ممالک خصوصاً ازبکستان کے ساتھ مثبت روابط، افغانستان کے اُس رویے کی عکاسی کرتے ہیں جو استحکام، اقتصادی شراکت، اور علاقائی ہم آہنگی کے فروغ پر مبنی ہے۔ جواب میں بختیار سعیدوف نے کابل کے تعمیری مؤقف کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ازبکستان سمجھتا ہے کہ علاقائی استحکام تمام ممالک کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مداخلت کے بجائے اعتماد سازی، اقتصادی تعاون، اور مکالمے کو فروغ دینا چاہیے۔ واضح رہے کہ 2021 میں طالبان کی واپسی کے بعد، افغانستان اور ازبکستان کے تعلقات مجموعی طور پر استحکام کے ساتھ جاری رہے ہیں۔ ازبکستان نے سیاسی تبدیلیوں کے بعد بھی کابل سے اپنے سفارتی و تجارتی روابط برقرار رکھے۔ تاشکند اس وقت علاقائی توانائی و بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں، جیسے کاسا-1000 بجلی کی ترسیل اور مزار شریف ترمذ ریلوے لائن میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے، اور دونوں ممالک کے حکام بارہا اقتصادی اور ٹرانزٹ تعاون کے تسلسل پر زور دے چکے ہیں۔  

متعلقہ مضامین

  • جب بھی کراچی آتا ہوں یہاں کا انفرااسٹرکچر دیکھ کر انتہائی دکھ ہوتا ہے، وفاقی وزیر عبد العلیم خان
  • پاکستان کی سفارتکاری نئے اعتماد اور استحکام کے دور میں داخل ہو چکی ہے: خواجہ آصف
  • افغانستان سفارتی روابط اور علاقائی مفاہمت کے لیے پرعزم ہے، امیر خان متقی
  • آئی ایم ایف بھی مان گیا کہ پاکستان میں معاشی استحکام آ گیا ہے، وزیرخزانہ
  • ملک میں معاشی استحکام آگیا ہے: محمد اورنگزیب
  • عالمی ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کے معاشی استحکام کا اعتراف کیا ہے؛ وزیر خزانہ
  • بلدیاتی انتخابات، استحکام پاکستان پارٹی نے تیاریاں شروع کر دیں
  • خطے کے استحکام کا سوال
  • آزاد کشمیر میں سیاسی عدم استحکام جاری، پی پی نے تحریک عدم اعتماد تاحال جمع نہ کروائی
  • علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان