Nai Baat:
2025-04-25@11:36:30 GMT

خطبہ عرفات… ابدی آئین

اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT

خطبہ عرفات… ابدی آئین

رحمت دو عالمؐ نبی کے ساتھ ساتھ ایک اعلیٰ ترین پائے کے منتظم اور ہادیٔ برحق بھی ہیں۔ آپؐ نے جب کسی صحابی کو کسی بھی مملکت یا علاقے کی طرف روانہ کیا اسے دی جانے والی ہدایات ایک مکمل چارٹر کا درجہ رکھتیں۔ رسول اللہﷺ نے حضرت معاذ بن جبلؓ کو یمن بھیجا تو نصیحت کی کہ: اے معاذؓ میں تجھے وصیت کرتا ہوں اللہ سے ڈرنے کی، اور سچ بات کہنے کی، اور عہد پورا کرنے کی، اور امانت ادا کرنے کی، اور خیانت نہ کرنے کی، اور یتیم پر رحم کرنے کی، اور پڑوسی کا خیال کرنے کی، اور غصے کو پی جانے کی، اور نرم بات کرنے کی، اور کثرت سے سلام کرنے کی، اور امام کو لازمی پکڑنے کی، اور قرآن میں سمجھ حاصل کرنے کی، اور آخرت سے محبت کرنے کی، اور حساب سے ڈرنے کی، اور امیدوں کو چھوٹا کرنے کی، اور اچھا عمل کرنے کی۔ اور میں تجھے منع کرتا ہوں اس بات سے کہ کسی مسلمان کو گالی دے، یا جھوٹے کی تصدیق کرے، یا سچے کو جھٹلائے، یا منصف امام کی نافرمانی کرے، اور اس سے کہ زمین میں فساد کرے۔ اے معاذ اللہ تعالیٰ کو یاد کر ہر درخت اور پتھر کے پاس اور ہر گناہ سے توبہ کر جو پوشیدہ کیا ہو اس سے توبہ بھی پوشیدہ طور پر کر اور جو علانیہ کیا ہوا اس سے توبہ علانیہ کر۔ (ابو ندیم فی الحلیۃ۔ حیاۃ الصحابہ رضی اللہ عنہم) حضرت معاذ ؓ فرماتے ہیں کہ جب حضورﷺ نے ان کو یمن کیلئے رخصت کیا تو آپؐ ان کے ساتھ بہت دور تک چلتے گئے۔ حضرت معاذؓ کی سواری بھی ساتھ تھی، آقا کریمﷺ معاذؓ بن جبل کے ساتھ نکلے تو معاذؓ سوار تھے اور آپؐ ان کی سواری کے ساتھ پیدل چل رہے تھے۔ جب آپؐ وعظ و نصیحت سے فارغ ہوئے تو فرمایا اے معاذ! اے جبل کے بیٹے تم اس سال واپسی پر شاید مجھ سے ملاقات نہ کر پاؤ، میری مسجد کے پاس سے گزرو گے تو میری قبر دیکھو گے جس پر حضرت معاذ رضی اللہ عنہ رو پڑے۔

اسی طرح اگر میدان عرفات میں ارشاد فرمائے گئے خطبے کی بات کریں تو یہ خطبہ تا قیامت نوع انسانی اور انسانیت کیلئے ایک مکمل چارٹر کی کا درجہ رکھتا ہے جس میں زندگی گزارنے کے بنیادی طور طریقے شامل ہیں تو دوسری طرف یہ انسانی حقوق کا دیباچہ بھی ہے۔دس ہجری، ذی الحج کی نو تاریخ، جمعہ کا دن، مقام منیٰ۔ علی الصبح ربیعہ بن کعبؓ نے حضورﷺ کے لیے وضو کا انتظام کیا اور حضرت بلالؓ نے فجر کی اذان دی۔ حضورؐ کی اقتدا میں صحابہ کرامؓ نے نماز ادا کی اور جب سورج ذرا نکل آیا تو آپؐ نے وادی نمرہ میں اپنے لیے خیمہ نصب کرنے کا حکم دیا۔ حضورؐ وادی نمرہ میں تشریف لائے اور سنت ابراہیمیؑ کے مطابق اعلان فرمایا: ’’اپنے مقدس مقامات پر ٹھہرو کیونکہ تم اپنے باپ ابراہیم علیہ السلام کی میراث پر ہو‘‘۔ حضورؐ کے لیے کوہ شبیر کے ایک غار کے دہانے پر سرخ اونی کپڑے کا ایک خیمہ نصب کر دیا گیا۔ آپؐ نے دن ڈھلے تک خیمے میں قیام فرمایا اور عبادات میں مصروف رہے۔ پھر اپنی اونٹنی قصواء پر سوار ہوئے اور وادی عرفات میں جبل الرحمت کی طرف بڑھے۔ قصواء خراماں خراماں قدم اٹھاتی ہوئی اپنے عظیم المرتبت سوار کو پہاڑی کے اوپر لے گئی۔ نیچے وادی میں ایک لاکھ سے بھی کہیں زیادہ کا اجتماع تھا۔ احرام میں ملبوس فرزندان اسلام کا اتنا بڑا اجتماع چشم فلک نے کبھی نہیں دیکھا تھا۔ چاروں طرف مکبّر تعینات تھے کہ حضورؐ کے لب مبارک سے ادا ہونے والے ایک ایک جملے کو اس طرح دہراتے جائیں کہ ایک ایک لفظ ہر شخص کے کانوں تک پہنچ جائے۔

حمد و ثنا کے بعد آپؐ نے فرمایا: ’’جاہلیت کے تمام دستور میرے قدموں تلے ہیں۔ اے لوگو! بیشک تمہارا رب ایک ہے، اور بیشک تمہارا باپ ایک ہے۔ کسی عربی کو عجمی پر اور کسی عجمی کو عربی پر، کسی سرخ کو سیاہ پر اور کسی سیاہ کو سرخ پر کوئی فضیلت نہیں ہے، اگر کوئی فضیلت ہے تو محض تقویٰ کی بنیاد پر۔ سب مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ جو خود کھاؤ وہی اپنے غلاموں کو کھلاؤ، جو خود پہنو وہی ان کو پہناؤ۔ آج جاہلیت کے تمام خون معاف کر دیئے گئے اور سب سے پہلے میں اپنے خاندان کے ربیعہ بن حارث کا خون معاف کرتا ہوں۔ جاہلیت کے تمام سود بھی باطل کر دیئے گئے اور سب سے پہلے میں اپنے چچا عباس بن عبدالمطلبؓ کا سود منسوخ کرتا ہوں۔ عورتوں کے معاملے میں اللہ سے ڈرو۔ تمہارا عورتوں پر اور عورتوں کا تم پر حق ہے۔ تمہارا خون، تمہارا مال تاقیامت اسی طرح حرام ہے جس طرح اس مہینے میں اور اس جگہ آج کا دن حرام ہے۔ میں تم میں ایک چیز چھوڑے جا رہا ہوں۔ اگر تم نے اس کو مضبوطی سے تھامے رکھا تو کبھی گمراہ نہ ہو گے۔ وہ چیز کیا ہے، اللہ کی کتاب!۔۔۔ اللہ نے ہر حق دار کو اس کا حق دے دیا ہے۔ اب کسی کو وارث کے حق میں وصیت جائز نہیں۔ بچہ اس کا ہے، جس کے بستر پر پیدا ہوا اور زنا کار کے لیے پتھر ہے اور اس کا حساب اللہ کے ذمہ ہے۔ جو اپنے باپ کے سوا کسی اور کے نسب سے ہونے کا دعویٰ کرے اور جو غلام اپنے آقا کے سوا کسی اور طرف اپنی نسبت کرے، اس پر اللہ کی لعنت۔ عورت کو اپنے شوہر کے مال میں سے اس کی اجازت کے بغیر کسی کو کچھ دینا جائز نہیں۔ قرض ادا کیا جائے، عاریتاً لی ہوئی ہر چیز واپس کی جائے، عطیے کا بدلہ عطیہ ہے اور ضامن تاوان کا ذمہ دار ہے‘‘۔

میدان عرفات میں چاروں طرف پھیلے ہوئے مکبر آپؐ کا ایک ایک لفظ نشر کر رہے تھے اور حجاج ہمہ تن گوش، نہایت غور سے آپؐ کا خطبہ مبارک سن رہے تھے۔ خطبہ کے بعد آپؐ نے حاضرین سے دریافت فرمایا: ’’تم سے اللہ کے ہاں میری نسبت پوچھا جائے گا تو تم کیا جواب دو گے؟‘‘۔ سب نے بیک آواز عرض کیا: ’’یا رسول اللہﷺ! ہم کہیں گے کہ آپؐ نے اللہ کا پیغام ٹھیک ٹھیک ہم تک پہنچایا‘‘۔ اس پر آپؐ نے اپنی انگشت مبارک آسمان کی طرف بلند کی اور تین مرتبہ یہ الفاظ دہرائے: ’’اے اللہ تو گواہ رہنا کہ یہ لوگ کیسی صاف صاف گواہی دے رہے ہیں‘‘۔
کیا اس کے بعدبھی نوع انسانی کو کسی اور آئین، قانون یا منشور کی ضرورت باقی رہ جاتی ہے، نہیں ہرگز نہیں۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: کرتا ہوں کے ساتھ کرنے کی

پڑھیں:

دریائے راوی میں ایک ہی خاندان کے 3 بچے ڈوب کر جاں بحق

لاہور (نیوز ڈیسک) دریائے راوی میں ڈوب کر 3 بچے جاں بحق ہوگئے۔

ریسکیو اہلکاروں نے تینوں بچوں کی لاشیں دریاسے نکال کر ورثا کے حوالے کردیں، ڈوبنے والوں میں نصیب اللہ، امیرحمزہ اور قدرت اللہ شامل ہیں، جاں بحق ہونے والے بچوں کا ایک ہی خاندان سے تعلق بتایا گیا ہے۔

واقعہ کی اطلاع پر پولیس کی بھاری نفری بھی موقع پر پہنچ گئی، پولیس حکام نے بتایا کہ بچے 5 نمبر ٹی پر کھیلتے ہوئے دریا میں ڈوبے، مزید تحقیقات شروع کر دی گئی۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • دریائے راوی میں ایک ہی خاندان کے 3 بچے ڈوب کر جاں بحق
  • پاکستان نے بھارت کو اپنے جوابی فیصلوں سے تحریری آگاہ کردیا، سفارتی ذرائع
  • حج ایک مقدس فریضہ ہے جسکے لئے بلاوا بھی اللہ تعالی کی طرف سے آتا ہے،چیئرمین سی ڈی اے
  • ایمن اور منال کے بھائی معاذ خان کی شادی کی تقریبات کا آغاز
  • بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کردیا، نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن بند کرنے کا اعلان
  • جے یو آئی کا اپوزیشن اتحاد بنانے سے انکار، اپنے پلیٹ فارم سے جدوجہد کرنے کا فیصلہ
  • امریکی محکمہ خارجہ کا اپنے 100 سے زائد دفاتر کو بند کرنے کا اعلان
  • مظلوم مسلمانوں کے دفاع کی اجتماعی ذمہ داری
  • حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کی مہم، امن کی کوشش یا طاقتوروں کا ایجنڈا؟
  • اپریل میں ایک لاکھ سے زائد افغان شہری واپس اپنے ملک چلے گئے:وزارت داخلہ