امریکی کمپنیاں اب بیرون ملک رشوت دے کر ٹھیکے حاصل کرسکیں گی، صدر ٹرمپ نے قانونی پابندی ہٹادی
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے ہیں، جس کے مطابق اس وفاقی قانون کے نفاذ کو روک دیا گیا ہے، جس کے تحت امریکی کاروباری اداروں کے لیے غیر ملکی حکام کو رشوت دینا جرم قرار دیا گیا تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی شہریوں کو بیرون ملک ٹھیکوں کے حصول کی غرض سے وہاں کی حکومتوں کو رشوت دینے کی باقاعدہ اجازت دیدی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکی صدر ٹرمپ نے بین الاقوامی فوجداری عدالت پر پابندیاں عائد کردیں
صدر ٹرمپ نے محکمہ انصاف کو یہ بھی حکم دیا ہے کہ وہ اس قانون پر عملدرآمد روک دیں جو امریکی کارپوریشنز کو غیرملکی حکومتوں کے اہلکاروں کو رشوت دے اپنے مالی مفادات حاصل کرنے سے روکتا ہے۔
ٹرمپ نے نئے تصدیق شدہ اٹارنی جنرل پام بوندی کو فوری طور پر فارن کرپٹ پریکٹسز ایکٹ کے تحت اٹھائے گئے اقدامات، بشمول امریکی افراد اور کمپنیوں کے خلاف قانونی کارروائیاں، روکنے کا حکم دیا ہے۔
مزید پڑھیں:صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک کیخلاف امریکا بھر میں احتجاج، مظاہرین کیا چاہتے ہیں؟
امریکی افراد اور کمپنیوں کیخلاف محکمہ انصاف نے دوسرے ممالک میں کاروبار حاصل کرنے کی کوششوں میں غیر ملکی سرکاری اہلکاروں کو رشوت دینے کا الزام عائد کیا ہے، صدر ٹرمپ کے مطابق مذکورہ قانون کمپنیوں کو عالمی سطح پر نقصان پہنچاتا ہے۔
’یہ کاغذ پر اچھا لگتا ہے، لیکن عملی طور پر ایک تباہی ہے، اس کا مطلب ہے کہ اگر کوئی امریکی کسی دوسرے ملک جاتا ہے اور وہاں قانونی طور پر، جائز یا کسی اور طرح سے، کاروبار کا آغاز کرتا ہے، تو یہ تقریباً ایک ضمانت شدہ تفتیشی فرد جرم ہے، اس وجہ سے کوئی بھی امریکیوں کے ساتھ کاروبار نہیں کرنا چاہتا۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ رشوت محکمہ انصاف.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ رشوت محکمہ انصاف صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکی صدر کو رشوت
پڑھیں:
ٹرمپ ٹیرف کے خلاف امریکا کی 12 ریاستوں نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا دیا
امریکا کی 12 ریاستوں نے غیر قانونی محصولات پر ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: صدر ٹرمپ کا چین پر ٹیرف میں کمی کا عندیہ، امریکی ریاستوں کا عدالت سے رجوع
اے پی پی کے مطابق ایریزونا، کولوراڈو، کنیکٹی کٹ، ڈیلاویئر، الینوائے، مینے، مینیسوٹا، نیواڈا، نیو میکسیکو، نیویارک، اوریگون اور ورمونٹ کے اٹارنی جنرل نے ٹرمپ انتظامیہ کو ٹیرف نافذ کرنے سے روکنے کے لیے مقدمہ دائر کیا۔
قانونی چارہ جوئی میں کہا گیا ہے کہ پالیسی نے قومی تجارتی پالیسی کو ٹرمپ کی قانونی اختیار کے صحیح استعمال کے بجائے خواہشات کے تابع چھوڑ دیا ہے۔
عدالت سے ٹیرف کو غیر قانونی قرار دینے اور سرکاری ایجنسیوں اور افسران کو ان کے نفاذ سے روکنے کی استدعا کی گئی۔
مزید پڑھیے: یورپی یونین بلبلا اٹھی، کیا ٹرمپ ٹیرف امریکا کے گلے پڑجائیگا؟
درخواست دہندہ نے کہا کہ امریکی صدر صرف ایمرجنسی ایکٹ کا مطالبہ کر سکتے ہیں جب بیرون ملک سے کوئی غیر معمولی خطرہ ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ صدر نے آئینی حکم کی خلاف ورزی کی اور امریکی معیشت میں افراتفری پھیلا دی ہے۔
دریں اثنا نیویارک کے اٹارنی جنرل لیٹیا جیمز کے دفتر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کانگریس نے صدر کو یہ ٹیرف لگانے کا اختیار نہیں دیا۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ ٹیرف اسٹاک مارکیٹ لے بیٹھا، کملا ہیرس کی پیشگوئی سچ ثابت
انہوں نے کہاکہ یہ ٹیرف غیر قانونی ہیں اور اگر ا نہیں نہ روکا گیا تو وہ مزید مہنگائی، بے روزگاری اور معاشی نقصان کا باعث بنیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی ریاستیں عدالت میں ٹرمپ ٹیرف ڈونلڈ ٹرمپ