چیف الیکشن کمشنر کی مدت ملازمت ختم ہوچکی، 26ویں ترمیم کے ذریعے چل رہے ہیں، بیرسٹر گوہر
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر اور بلوچستان و سندھ کےالیکشن کمیشن ممبران کی مدت ملازمت ختم ہوچکی ہے مگر یہ 26 ویں ترمیم کے ذریعے چل رہے ہیں۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کے رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 8 لاکھ 50 ہزار سے زائد ہے۔ کسی ایک نے بھی شکوہ نہیں کیا کہ اسے انٹرا پارٹی الیکشن میں لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں دیا گیا۔ سب جگہ انٹرا پارٹی انتخابات بلامقابلہ ہوئے صرف بلوچستان میں الیکشنز ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیے: انٹرا پارٹی الیکشن: پی ٹی آئی کی سپریم کورٹ فیصلے کیخلاف دوسری نظرثانی درخواست دائر
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ انٹرا پارٹی انتخابات کے ریکارڈ کا بیک اپ ہمارے پاس موجود تھا، الیکشن کمیشن کے پاس بھی موجود ہے، ہم نے الیکشن کمیشن کو یہ کہا تھا کہ جس وقت اس کیس پر بحث ہوگی اس وقت ہم آپ کو وائسز اور ویڈیوز دکھائیں گے، ہم نے تصاویر تو جمع کرائی ہیں، ویڈیوز ان کے پاس ہیں اس لیے ہم نے درخواست کی ہے کہ انہیں بھی دیکھا جائے کہ کس طرح انٹرا پارٹی الیکشنز ہوئے، جگہ کا انتظام ہوا اور ووٹنگ ہوئی۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر اور ممبر بلوچستان و سندھ الیکشن کمیشن کی مدت ملازمت مکمل ہوچکی ہے تاہم یہ ابھی 26 ویں ترمیم کے ذریعے چل رہے ہیں، وزیراعظم کو چاہیے تھا کہ لیڈر آف اپوزیشن کے ساتھ مشاورت کرکے 3 نام آگے بھیج دیتے مگر انہوں نے ایسا نہیں کیا۔
یہ بھی پڑھیے: انٹرا پارٹی الیکشن کیس: ایف آئی اے کی گاڑی میں ریکارڈ پڑا ہے، واپس کیا جائے، بیرسٹر گوہر
انہوں نے کہا کہ آئینی تقاضہ یہ ہے کہ 45 دنوں کے اندر اندر یہ آسامی پُر ہو، ہماری طرف سے عمر ایوب اور شبلی فراز نے پارلیمان میں اپوزیشن لیڈرز کی حیثیت سے خط لکھا ہے کہ اس معاملے پر پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے، یہ کمیٹی ابھی تک نہیں بنی ہے، جونہی بنتی ہے ہم چیف الیکشن کمیشن اور ممبران کے لیے نام بھیجیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انٹرا پارٹی الیکشن بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انٹرا پارٹی الیکشن بیرسٹر گوہر پی ٹی ا ئی انٹرا پارٹی الیکشن الیکشن کمیشن بیرسٹر گوہر چیف الیکشن پی ٹی ا ئی تھا کہ
پڑھیں:
اسپیکر پنجاب اسمبلی کا بلدیاتی ایکٹ کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ، 27 ویں ترمیم کی حمایت کردی
اسپیکرپنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے بلدیاتی ایکٹ کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کردیا اور کہتے ہیں اگر اس سلسلہ میں 27 ویں آئینی ترمیم بھی منظور کی جاتی ہے تو اس کی حمایت کریں گے۔
پنجاب اسمبلی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہاکہ پنجاب سے ضلعی حکومت کی مدت کے تحفظ کےلیے منظورکی جانے والی قرارداد نئی آئینی ترمیم کی سفارش کرتی ہے جس کے لیے قومی اسمبلی و سینیٹ کواپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ آئینی تحفظ کے لیے اگر 27 ویں آئینی ترمیم بھی کرنا پڑی تو اس کی حمایت کریں گے، اسپیکر ملک محمد احمد خان نے کہاکہ ملک میں گزشتہ 50 سال کے دوران مقامی حکومتوں کا وجود نہیں رہا، توقع کرتے ہیں کہ مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی جماعتیں اس ترمیم کی حمایت کریں گی۔
ان کاکہنا تھاکہ ضلعی حکومتوں کی عدم موجودگی میں ریاست کا عمرانی معاہدہ کمزور ہوا ہے، ضلعی حکومت کےحوالے سے موثر قانون کی عدم موجودگی کے باعث ماضی میں صوبائی حکومتیں لوکل گورنمنٹس کو توڑتی رہی ہیں۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے مدارس اور علمائے کرام کے حوالے سے حکومت کے کئے جانے والے اقدام کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں اپنے اقدامات کے ساتھ ساتھ سعودی عرب ایران سمیت دیگراسلامی ممالک میں علمائے کرام کےلیے بنائے جانے والے ماڈل کو ضرور دیکھنا چاہیے۔ مذہبی جماعت کے خلاف ہونے والے آپریشن کے بارے میں اسپیکر کاکہنا تھاکہ امن و امان بحال رکھنا ریاست کی ذمہ داری ہے جسے ریاست نے ہر صورت پورا کرنا ہے۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے منگل 21 اکتوبر کو پنجاب میں طویل عرصے سے التوا کا شکار بلدیاتی انتخابات کے لیے جاری کردہ حلقہ بندی کے شیڈول کو واپس لے لیا تھا، جو 2022 کے مقامی حکومت کے قانون کے تحت جاری کیا گیا تھا۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن نے صوبائی حکومت کو 4 ہفتوں کی مہلت دی ہے تاکہ وہ رواں ماہ کے آغاز میں نافذ ہونے والے نئے قانون کی روشنی میں حلقہ بندی اور حد بندی کے قواعد کو حتمی شکل دے۔
8 اکتوبر کو ای سی پی نے دسمبر میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا حکم دیا تھا اور پنجاب حکومت کو ہدایت کی تھی کہ وہ فوراً حلقہ بندی کا عمل شروع کرے اور دو ماہ کے اندر اسے مکمل کرے۔
یاد رہے کہ 2019 میں اُس وقت کی پی ٹی آئی حکومت نے پنجاب میں بلدیاتی ادارے تحلیل کر دیے تھے، جنہیں بعد میں سپریم کورٹ نے بحال کیا، اور ان کی مدت 31 دسمبر 2021 کو مکمل ہوئی تھی۔
اس کے مطابق انتخابات اپریل 2022 کے اختتام تک کرائے جانے تھے، آئین کے آرٹیکل 140-اے اور الیکشن ایکٹ کی دفعہ 219(4) کے تحت، الیکشن کمیشن پر لازم ہے کہ وہ بلدیاتی اداروں کی مدت ختم ہونے کے 120 دن کے اندر انتخابات کرائے۔