لیبر پارٹی کی ریفارم یو کے پر سخت تنقید، امیگریشن کو بڑا مسئلہ بنا دیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
لیبر پارٹی نے ہفتے کی شروعات نائجل فراج کی پارٹی، ریفارم یو کے پر سخت حملے کے ساتھ کی ہے، خاص طور پر اس معاملے پر جو ریفارم یو کے کے ووٹرز کے لیے سب سے زیادہ اہم ہے۔
ایسا لگتا ہے کہ سر کیئر اسٹارمر اور ان کی کابینہ نے فیصلہ کر لیا ہے کہ اگر انہیں شکست نہیں دی جا سکتی، تو ان کے ہی طریقے اپنا لیے جائیں۔ اسی لیے وہ نائجل فراج کے قریبی ساتھی، ڈونلڈ ٹرمپ کی حکمت عملی استعمال کر رہے ہیں تاکہ ان پر حملہ کیا جا سکے۔
پہلے مرحلے میں ہوم آفس نے ایک بڑا تشہیری مہم چلائی ہے، جس میں غیر قانونی تارکین وطن کی گرفتاریوں اور چھاپوں پر فخر کیا جا رہا ہے۔ یہ چھاپے ریستورانوں، ٹیک اوے مراکز، کار واشز، نیل بارز اور ویپ شاپس پر مارے گئے ہیں۔
لیبر حکومت یہ تاثر دینا چاہتی ہے کہ ان کی سخت پالیسیوں کے باعث گرفتاریوں کی تعداد پچھلے سال کے مقابلے میں بہت زیادہ بڑھ گئی ہے، جب کنزرویٹو پارٹی اقتدار میں تھی۔
اس پیغام کو مزید مؤثر بنانے کے لیے بارڈر فورس کے افسران کی ایک ویڈیو بھی جاری کی گئی ہے، جس میں انہیں دروازے توڑ کر اندر گھستے اور لوگوں کو ہتھکڑیاں لگاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پاکستان کا غزہ میں فوری جنگ بندی اور مسئلہ کشمیر کے حل پر زور
پاکستان نے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ میں فوری جنگ بندی اور مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے۔
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے خطاب میں مطالبہ کیا ہے کہ غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کرائی جائے، جب کہ فلسطین اور مقبوضہ کشمیر جیسے دیرینہ تنازعات کا فوری اور منصفانہ حل نکالنا عالمی امن کے لیے ناگزیر ہے۔
اسحاق ڈار نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسرائیل کے وحشیانہ حملوں میں اب تک 58 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ عالمی برادری ان مظالم پر خاموشی ترک کرے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان صرف اپنے خطے ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں امن کا خواہاں ہے، تاہم خطے میں امن کے لیے پاکستان کی یکطرفہ کوششیں کافی نہیں، تمام فریقین کو بامعنی مذاکرات کی طرف آنا ہوگا۔
نائب وزیراعظم نے جموں و کشمیر کو اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر موجود ایک دیرینہ تنازع قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ علاقہ عالمی سطح پر متنازع تسلیم کیا گیا ہے اور اس کا حل کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق ہونا چاہیے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ اقوام متحدہ نے بھی کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کو تسلیم کر رکھا ہے۔
اسحاق ڈار نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان 65 سال پرانا اور انتہائی اہم ہے، لیکن بھارت نے غیرقانونی طور پر 240 ملین پاکستانیوں کا پانی روکنے کی بات کی ہے جو قابل مذمت ہے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر اور عالمی قوانین کے مطابق اپنا کردار ادا کرتا رہے گا اور اصولوں کی پاسداری کے لیے پرعزم ہے۔ اس موقع پر انہوں نے سلامتی کونسل کی جانب سے تنازعات کے پرامن حل سے متعلق قرارداد کی منظوری کو خوش آئند قرار دیا۔
اختتام پر اسحاق ڈار نے کہا کہ دنیا بھر میں انصاف اور امن کے نظام کو درپیش خطرات کی بڑی وجہ یہی ہے کہ کئی عالمی تنازعات دہائیوں سے حل طلب ہیں اور سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد کی اشد ضرورت ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسحاق ڈار اقوام متحدہ پاکستان غزہ جنگ بندی مسئلہ کشمیر وی نیوز