افغانستان سے دہشتگردی، پاکستان نے معاملہ سلامتی کونسل میں اٹھا دیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
نیویارک(نیوز ڈیسک) پاکستان نے افغانستان سے ہونے والی دہشت گردی کا معاملہ سلامتی کونسل میں اٹھا دیا۔
پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں افغانستان سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور مجید بریگیڈ کی دہشت گردی کے خطرات کے خلاف عالمی اقدام کا مطالبہ کیا ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے بریفنگ کے دوران کہا کہ پاکستان کے اندر داعش کی بھرتی کا الزام جھوٹا اور بے بنیاد ہے، داعش کا خطرہ خطے کی حدود سے نکل چکا ہے، یہ تشویش ناک امر ہے کہ داعش کے خطرے کا ذکر تو کیا جا رہا ہے، لیکن پاکستان کو لاحق خطرات، بالخصوص ٹی ٹی پی اور مجید بریگیڈ کا کوئی ذکر نہیں ہو رہا۔
منیر اکرم نے انسداد دہشت گردی حکمت عملی پر بہتر عمل کیلئے جنرل اسمبلی کو ذیلی ادارہ بنانے کی تجویز بھی دی۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سلامتی کونسل میں
پڑھیں:
غزہ صحافیوں کے لیے خطرناک ترین خطہ ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
دنیا بھر میں صحافیوں کے قتل کے تقریباً 10 میں سے 9 واقعات تاحال حل طلب ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے صحافیوں کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ غزہ اس وقت دنیا میں صحافیوں کیلئے سب سے خطرناک خطہ ثابت ہوا ہے، اور آج کے دن عالمی سطح پر صحافیوں کیلئے انصاف کا مطالبہ کیا جانا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: 200 سال کی جنگوں سے زیادہ صحافی غزہ میں مارے گئے، جیکسن ہنکل
انتونیو گوتریس نے کہا کہ یہ تشویشناک امر ہے کہ صحافیوں کے قتل کے بیشتر کیسز میں تفتیش آگے نہیں بڑھتی اور مجرموں کو سزا نہیں ملتی، جس کے باعث تشدد کا سلسلہ بڑھتا ہے اور جمہوری اصول کمزور ہوتے ہیں۔ ان کے مطابق سزا نہ ملنا صرف ناانصافی نہیں بلکہ صحافتی آزادی پر براہِ راست حملہ ہے۔
صحافیوں کے قتل کی شفاف تحقیقات کا مطالبہاقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے حکومتوں پر زور دیا کہ وہ صحافیوں کے قتل کے ہر کیس کی شفاف تحقیقات کریں، ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے اور ایسے ماحول کی ضمانت دی جائے جہاں صحافی بغیر دباؤ اور خوف کے اپنا پیشہ ورانہ فریضہ انجام دے سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: ’45 دن ایسے گزرے جیسے 45 سال‘، فلسطینی صحافی کی غزہ میں اپنی رپورٹنگ پر مبنی یادداشتیں شائع
انہوں نے کہا کہ جب صحافیوں کی آواز دبائی جاتی ہے تو حقیقت، شفافیت اور انسانی حقوق بھی دب جاتے ہیں، اس لیے صحافتی آزادی کا دفاع اجتماعی ذمہ داری ہے اور اسے ہر قیمت پر برقرار رکھا جانا چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اقوام متحدہ انتونیو گوتریس صحافی شہید غزہ فلسطین