نیویارک(نیوز ڈیسک) پاکستان نے افغانستان سے ہونے والی دہشت گردی کا معاملہ سلامتی کونسل میں اٹھا دیا۔

پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں افغانستان سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور مجید بریگیڈ کی دہشت گردی کے خطرات کے خلاف عالمی اقدام کا مطالبہ کیا ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے بریفنگ کے دوران کہا کہ پاکستان کے اندر داعش کی بھرتی کا الزام جھوٹا اور بے بنیاد ہے، داعش کا خطرہ خطے کی حدود سے نکل چکا ہے، یہ تشویش ناک امر ہے کہ داعش کے خطرے کا ذکر تو کیا جا رہا ہے، لیکن پاکستان کو لاحق خطرات، بالخصوص ٹی ٹی پی اور مجید بریگیڈ کا کوئی ذکر نہیں ہو رہا۔

منیر اکرم نے انسداد دہشت گردی حکمت عملی پر بہتر عمل کیلئے جنرل اسمبلی کو ذیلی ادارہ بنانے کی تجویز بھی دی۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: سلامتی کونسل میں

پڑھیں:

اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے نے غزہ میں فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ کی ویڈیوجاری کردی

جنیوا/غزہ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔04 اگست ۔2025 )اقوامِ متحدہ میں انسانی امور کی رابطہ کاری کے دفتر (اوچا)نے غزہ میں امدادی سامان کے حصول کے لیے جمع ہونے والے فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ کے واقع کی ایک وڈیو جاری کی ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ ایک امدادی قافلہ غزہ کی جانب ایک سرحدی راستے سے داخل ہو رہا ہے جب کہ اسی دوران قافلے کے قریب گولیوں کی آوازیں سنائی دیتی ہیں.

(جاری ہے)

ادارے کی سنیئراہلکار اولگا شریفوکو نے بتایا کہ ہمیں راستے میں بھوک اور مایوسی کے شکار ہزاروں افراد نے گھیر لیا جنہوں نے ہمارے ٹرکوں سے سب کچھ اتار لیا انہوں نے کہا کہ 30 جولائی کی وڈیو میں دکھایا گیا کہ مرد دوڑتے ہوئے اقوامِ متحدہ کی گاڑیوں کے پاس سے گزر رہے تھے جو ِکرم ابو سالم کراسنگ کے ذریعے داخل ہوئی تھیں. برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کی اہلکار نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے اقوامِ متحدہ کے خوراک سے بھرے قافلے کے منتظر ہجوم کے بالکل قریب انتباہی فائرنگ کی یہ فاصلہ صرف چند انچ تھااس پر ردعمل دیتے ہوئے اسرائیلی فوج نے کہا کہ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے کے دعویٰ کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے کہاکہ فوج کے جنگی قواعد وضوابط کسی بھی حالت میں جان بوجھ کر شہریوں پر فائرنگ کی اجازت نہیں دیتے.

اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ وہ صرف اسی صورت میں انتباہی فائر کرتی ہے جب کوئی خطرہ درپیش ہو اور وہ ایسا اس طریقے سے کرتی ہے جو شہریوں کو خطرے میں نہ ڈالے. دوسری جانب عرب نشریاتی ادارے نے ذرائع کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ اگر حماس جنگ بندی معاہدے پر راضی نہ ہوئی تو اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے غزہ کے تباہ حال علاقے میں اسرائیلی فوج کی جانب سے کی جانے والی ممکنہ کارروائیوں اور اقدامات سے متعلق کوئی حتمی فیصلہ موخر کر دیا ہے.

یہ فیصلہ ان مذاکرات کی تعطل کا شکار کیفیت کے تناظر میں ہے جو جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے لیے جاری ہیں اگرچہ ثالثوں کی کوششیں جاری ہیں اس لیے رواں ہفتے کے دوران حتمی فیصلہ نہیں کیا جائے گا رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایاگیا ہے کہ اگر حماس معاہدے پر آمادہ نہ ہوئی تو ایک تجویز یہ ہے کہ غزہ شہر اور دیگر آبادی والے مراکز کا محاصرہ کر لیا جائے، جب کہ ایک اور تجویز شہر پر حملے کی ہے.

ذرائع کے مطابق متعدد اسرائیلی وزراءمختلف منصوبوں کی حمایت کر رہے ہیں یہ صورت حال اس داخلی اختلاف کا حصہ ہے جو اسرائیلی حکومت میں غزہ میں آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے موجود ہے گزشتہ ہفتے ایک سینئر اسرائیلی عہدے دار نے واضح کیا تھا کہ اسرائیل اور امریکا، حماس کے جواب کے بعد، غزہ کے حوالے سے ایک نئے مفاہمتی خاکے پر کام کر رہے ہیں.

اسرائیلی عہدیدار کا کہنا تھا کہ دونوں اتحادی ممالک بیک وقت غزہ میں انسانی امداد میں اضافے کی کوششیں بھی جاری رکھیں گے، جب کہ عسکری کارروائیاں بھی جاری رہیں گی دوسری جانب اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زامیر نے اعلان کیا کہ چند دنوں میں یہ واضح ہو جائے گا کہ کیا کسی معاہدے تک پہنچنا ممکن ہے یا نہیں، بصورت دیگر جنگ جاری رہے گی. انہوں نے غزہ میں ایک فیلڈ وزٹ کے دوران کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ ہم آئندہ چند دنوں میں جان لیں گے کہ آیا یرغمالیوں کی رہائی کے لیے کوئی جزوی معاہدہ ممکن ہے یا نہیں اگر ایسا نہ ہوا تو جنگ پوری شدت سے جاری رہے گی حالیہ مذاکرات کا نیا دور 6 جولائی کو امریکا، مصر اور قطر کی ثالثی میں شروع ہوا تھا جس کا مقصد 7 اکتوبر 2023 سے جاری جنگ کو روکنا ہے، تاہم یہ مذاکرات گزشتہ ہفتے کسی واضح پیش رفت کے بغیر ختم ہو گئے.

اسرائیلی فریق غزہ سے مکمل انخلا کو ماننے سے انکاری ہے جب کہ حماس اسی مطالبے پر قائم ہے اسی طرح اسرائیل یہ چاہتا ہے کہ امدادی سامان کی تقسیم ”غزہ ہیومینیٹرین فاﺅنڈیشن“ کے ذریعے جاری رہے جب کہ حماس چاہتی ہے کہ اس عمل کی نگرانی اقوام متحدہ کی تنظیموں کے سپرد کی جائے کیونکہ غزہ کے کئی علاقوں میں غذائی قلت اور قحط کی صورتحال پائی جاتی ہے واضح رہے کہ ”غزہ ہیومینیٹرین فاﺅنڈیشن“ پر مقامی لوگوں اور عالمی اداروں کی جانب سے متعددالزامات عائدکیئے گئے ہیں جن میں امدادی خوارک میں نشہ آوارادویات‘مضرصحت کیمکل شامل کرنے سمیت دیگر الزامات شامل ہیں. 

متعلقہ مضامین

  • پاکستان دہشتگردی کیخلاف جنگ میں ناکام ہوا تو پوری دنیا لپیٹ میں آئیگی، طلال چوہدری
  • دہشتگردی کی روک تھام کیلئے افغانستان سے رابطہ کاری ناگزیر ہے: بیرسٹر سیف
  • اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے نے غزہ میں فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ کی ویڈیوجاری کردی
  • ایران کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق جوہری طاقت حاصل کرنے کا پور احق ہے، شہباز شریف
  • ایران کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق جوہری طاقت حاصل کرنے کا پوراحق حاصل ہے؛وزیراعظم شہبازشریف
  • اقوام متحدہ میں اصلاحات کی تجاویز غور و خوض کے لیے رکن ممالک کے حوالے
  • سلامتی کونسل: یوکرین میں فوری جنگ بندی کے لیے سفارتکاری پر زور
  • پائیدار ترقی میں چین کا اہم کردار ہے،اقوام متحدہ
  • دہشت گردی سے نجات کے لیے پاک ایران تعاون ناگزیر
  • کیچ، فورتھ شیڈول میں شامل شخص کی تقریر شئیر کرنے پر 7 سالہ بچہ عدالت میں پیش