کل جماعتی حریت کانفرنس کی طرف سے شہید محمد مقبول بٹ کو شاندار خراج عقیدت
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
حریت رہنمائوں نے اپنے الگ الگ بیانات میں محمد مقبول بٹ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ مقبول بٹ نے کشمیری نوجوانوں کو بھارتی تسلط سے آزادی کے حصول کے لیے شہادت کا راستہ دکھایا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کی قیادت نے معروف کشمیری رہنما محمد مقبول بٹ کو ان کے یوم شہادت پر شاندار خراج عقیدت پیش کیا ہے، جنہیں بھارتی حکومت نے 1984ء میں آج کے دن نئی دلی کی تہاڑ جیل میں پھانسی پر چڑھا دیا تھا۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے کہا ہے کہ غیر قانونی طور پر نظربند سینئر حریت رہنماء مولوی بشیر عرفانی نے سرینگر سینٹرل جیل سے جاری ایک پیغام میں محمد مقبول بٹ کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔انہوں نے مقبول بٹ کی میت کی تہاڑ جیل سے مزار شہداء سرینگر منتقلی کیلئے قانونی کارروائی کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے شہداء کے مشن کو ہر قیمت پر اس کے منطقی انجام تک جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ حریت رہنمائوں غلام محمد خان سوپوری، بشیر اندرابی، زمرودہ حبیب، فریدہ بہن جی، یاسمین راجہ، خواجہ فردوس، امتیاز ریشی، مولانا مصعب ندوی، جموں و کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی، جموں و کشمیر مسلم لیگ اور تحریک حریت جموں و کشمیر نے اپنے الگ الگ بیانات میں محمد مقبول بٹ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ مقبول بٹ نے کشمیری نوجوانوں کو بھارتی تسلط سے آزادی کے حصول کے لیے شہادت کا راستہ دکھایا۔
انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو اپنے عظیم قائدین پر فخر ہے جنہوں نے جدوجہد آزادی کشمیر کو اپنے خون سے پروان چڑھایا۔ انہوں نے مقبول بٹ کے جسد خاکی کی تہاڑ جیل سے مزار شہداء سرینگر منتقلی کا مطالبہ کیا۔ حریت رہنمائوں نے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ اس سلسلے میں بھارت پر دبائو بڑھائیں۔
ادھر برسلز میں کشمیرکونسل ای یو کے زیراہتمام ایک کانفرنس کے مقررین نے شہید مقبول بٹ اور شہید افضل گورو کو شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہداء کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے دونوں شہداء کی جدوجہد اور قربانیاں جموں و کشمیر کی تاریخ کا ایک روشن باب ہیں اور ان کے نظریات کشمیری قوم کے لیے مشعل راہ ہیں۔ کانفرنس کے مقررین میں چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید، صدر ورلڈ کشمیر ڈائسپورا الائنس یورپ چوہدری خالد جوشی، ممتاز کشمیری شخصیات سردار صدیق اور راجہ خالد، سردار ظہیر زاہد، شیراز بٹ، یورپی صحافی آندرے بارکس اور برسلز پارلیمنٹ کے سابق رکن ڈاکٹر منظور ظہور شامل تھے۔ انسانی حقوق کے معروف کشمیری کارکن محمد احسن انتو نے بھی ویڈیو کانفرنسگ کے ذریعے سرینگر سے خطاب کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: محمد مقبول بٹ کو خراج عقیدت پیش انہوں نے
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر، تشدد کے بعد کشمیری جوان کی لاش دریائے جہلم سے برآمد
ذرائع کے مطابق بانڈی پورہ ضلع میں تین بچوں کے والد فردوس احمد میر کو 11 ستمبر کو گرفتار کیا گیا تھا، جنہیں دوران حراست بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان کی لاش دریائے جہلم سے برآمد ہوئی۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشتگردی مسلسل بڑھتی جا رہی ہے۔مختلف اضلاع میں روزانہ بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن جاری ہیں اور نوجوانوں کو جبری طور پر حراست میں لیا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق بانڈی پورہ ضلع میں تین بچوں کے والد فردوس احمد میر کو 11 ستمبر کو گرفتار کیا گیا تھا، جنہیں دوران حراست بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان کی لاش دریائے جہلم سے برآمد ہوئی۔ فردوس احمد کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف حاجن بانڈی پورہ میں شدید احتجاجی مظاہرے ہوئے، جن میں عوام نے متاثرہ خاندان کو انصاف دینے اور مجرم بھارتی فوجیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ یہ بانڈی پورہ میں دو ہفتوں کے دوران دوسرا واقعہ ہے، اس سے قبل نوجوان زہور احمد صوفی بھی پولیس حراست میں شہید کیا گیا تھا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ نے ان کے گردے پھٹنے اور شدید تشدد کی تصدیق کی تھی۔ رپورٹ کے مطابق ان ہلاکتوں کے بعد علاقے میں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے تاکہ عوامی ردعمل کو دبایا جا سکے۔ اس کے علاوہ ڈوڈہ ضلع کے ایم ایل اے معراج ملک کو بھی سیلاب متاثرین کے حق میں آواز بلند کرنے پر کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔
کشمیری رکن پارلیمنٹ آغا روح اللہ نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت کشمیریوں کی شناخت، زبان اور دین کو ختم کرنے کی سازش کر رہی ہے، مگر عوام اپنی عزت اور انصاف کے لیے لڑتے رہیں گے۔ ذرائع کے مطابق قابض فوج نے صرف پہلگام واقعے کی آڑ میں 3190 کشمیریوں کو گرفتار کیا، 81 گھروں کو مسمار کیا اور 44 نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کیا۔ مقبوضہ وادی میں روزانہ احتجاج، ہڑتالیں اور مظاہرے اس بات کا ثبوت ہیں کہ بھارت دس لاکھ فوج کے باوجود کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کو ختم کرنے میں ناکام ہے۔