دفاعی تجزیہ کاروں کی ٹی وی پروگرامز میں شرکت، پیمرا نے نوٹیفکیشن واپس لے لیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
دفاعی تجزیہ کاروں کی ٹی وی پروگرامز میں شرکت آئی ایس پی آر کی اجازت سے مشروط کرنے کے خلاف کیس میں پیمرا نے اپنا نوٹیفکیشن واپس لے لیا۔
پیمرا نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو دفاعی تجزیہ کاروں کی ٹی وی پروگرامز میں شرکت آئی ایس پی آر کی اجازت سے مشروط کرنے کا نوٹیفکیشن واپس لینے سے متعلق آگاہ کردیا۔
واضح رہے کہ کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم ایڈوکیٹ نے پیمرا کے نوٹیفکیشن کو چیلنج کیا تھا۔
عدالت نے کہا کہ پیمرا کی جانب سے نوٹیفکیشن واپس لینے پردرخواست گزار مطمئن ہیں اس لیے درخواست نمٹا دیتے ہیں۔
یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے دفاعی تجزیہ کاروں کی شرکت سے متعلق پیمرا کا نوٹیفکیشن معطل کر رکھا تھا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق صرف آرمڈ فورسز کے ریٹائرڈ افسران ہی ٹی وی پروگرامز میں شرکت کر سکتے تھے۔
پیمرا نے ریٹائرڈ افسران کی ٹی وی پروگرامز میں شرکت کو آئی ایس پی آر کی اجازت سے مشروط کیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی ایس پی آر اسلام آباد ہائیکورٹ پیمرا جسٹس بابر ستار.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئی ایس پی ا ر اسلام ا باد ہائیکورٹ پیمرا جسٹس بابر ستار دفاعی تجزیہ کاروں کی پیمرا نے ایس پی
پڑھیں:
ریٹائرڈ ایئر مارشل کو بغاوت سمیت متعدد الزامات میں سزا سنا دی گئی
نجی ٹی وی کے مطابق ریٹائرڈ ایئر مارشل جواد سعید کو جنوری 2024 میں گرفتار کیا گیا تھا، جس کے بعد ان کی اہلیہ نے ان کی بازیابی کے لیے پروانہ حاضری شخص جاری کرنے کی پٹیشن دائر کی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں پاکستان ایئر فورس کے نمائندے نے بتایا کہ گزشتہ سال گرفتار ہونے والے ایک ریٹائرڈ ایئر مارشل کو بغاوت سمیت متعدد الزامات میں سزا سنائی گئی ہے اور انہیں پاک فضائیہ کے میس میں حراست میں رکھا گیا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق ریٹائرڈ ایئر مارشل جواد سعید کو جنوری 2024 میں گرفتار کیا گیا تھا، جس کے بعد ان کی اہلیہ نے ان کی بازیابی کے لیے پروانہ حاضری شخص جاری کرنے کی پٹیشن دائر کی تھی۔
اس وقت اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس خادم حسین سومرو نے درخواست مسترد کرتے ہوئے درخواست گزار پر 25 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا تھا کیونکہ پی اے ایف حکام نے انکشاف کیا تھا کہ ایئرمارشل جواد سعید کو آفیشل سیکریٹس ایکٹ کے تحت کورٹ مارشل کیا گیا تھا اور سزا سنائی گئی تھی۔ جج نے ریمارکس دیے تھے کہ چونکہ جواد سعید کا ٹھکانہ پہلے ہی معلوم ہے اس لیے ان کی بازیابی کے لیے پروانہ حاضری شخص کی پٹیشن دائر نہیں کی جاسکتی۔
گزشتہ ماہ جواد سعید کی اہلیہ نے ان کی برطرفی کے خلاف نظر ثانی کی درخواست دائر کی تھی اور پی اے ایف کی تحویل سے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔ درخواست میں کہا گیا تھا کہ گرفتاری کے بعد جواد سعید کی پنشن روک دی گئی اور حکومت کی جانب سے فراہم کی جانے والی فیملی ہیلتھ سروسز بھی بند کردی گئیں، لیکن بعد میں ان کی اہلیہ کا علاج بحال کر دیا گیا۔