کراچی:

شہر کے اسپتالوں میں گزشتہ 12 سال سے ڈاکٹروں سمیت دیگر طبی عملے کی ہزاروں اسامیاں خالی پڑی ہیں۔

 محکمہ صحت کے ماتحت اسپتالوں میں آخری بار مختلف اسامیوں پر 2012 میں بھرتیاں کی گئی تھیں۔ اسپتالوں میں اسامیاں خالی ہونے کی وجہ سے مریضوں کو علاج میں شدید دشواریوں کا سامنا ہے۔ اسپتالوں کی انتظامیہ حکومتی پابندیوں کی وجہ سے خالی اسامیوں پر بھرتی کرنے سے قاصر ہے، تاہم اسپتالوں کی انتظامیہ نے ضرورت کے تحت ڈاکٹروں، پیرامیڈیکل اور دیگر عملے کو کنٹریکٹ بنیادوں پر بھرتی کرنا شروع کر دیا ہے۔ ضلعی صحت کے مراکز (ڈی ایچ یو) میں بھی سینکڑوں اسامیاں خالی ہیں۔

جناح اسپتال کراچی میں 2500 سے زائد اسامیاں خالی پڑی ہیں، جن میں ڈاکٹرز، پیرامیڈیکل، او ٹی ٹیکنیشن اور دیگر شعبے شامل ہیں۔ ان اسامیوں پر گذشتہ 10 سال سے کوئی بھرتی نہیں کی جا سکی، اور اس دوران اسپتال کے سینکڑوں ملازمین ریٹائر ہو چکے ہیں۔ اسپتال میں مریضوں کے بڑھتے ہوئے دباؤ کی وجہ سے آپریشن کے مریضوں کو ایک سے تین ماہ کی تاریخ دی جاتی ہے۔ اسپتال کے ترجمان جہانگیر درانی کے مطابق، جلد ہی خالی اسامیوں پر بھرتیاں شروع کرنے کے لیے اخبارات میں اشتہارات جاری کیے جائیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ جناح اسپتال میں گریڈ 17 کے 500 ڈاکٹروں کی اسامیاں خالی پڑی ہیں جبکہ اسپتال کے شعبہ حادثات اور اسپتال کے مختلف آپریشن تھیٹھروں میں پیرامیڈیک، اوٹی ٹیکنیشن، نرسنگ، بائیومیڈیکل ٹیکنیشن عملہ سمیت 2500 سے زائد اسامیاں خالی ہیں جس کی وجہ سے اسپتال انتظامیہ اور موجودہ عملے پر شدید دباؤ ہے، اسپتال میں مختلف تکنیکی وجوہات کی بنا پر گذشتہ 10 سال سے بھرتیاں نہیں کی جاسکیں۔

عملے کی کمی کے حوالے سے اسپتال کے ایگزیکیوٹیو ڈائریکٹر پروفیسر شاہد رسول نے وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو کو اسپتال میں بھرتیوں کیلئے مکتوب لکھا ہے جس میں یہ اجازت طلب کی گئی ہے کہ ہمیں مرحلہ وار ڈاکٹر سمیت دیگر عملے کی بھرتیوں کی اجازت دی جائے۔ 

ڈاکٹر روتھ فاؤ سول اسپتال کے حکام کے مطابق اسپتال میں یومیہ 6 سے 7 ہزار مریض او پی ڈی میں آتے ہیں اور روزانہ درجنوں آپریشن بھی کیے جاتے ہیں، تاہم اس وقت اسپتال کے مختلف شعبوں میں ڈاکٹرز سمیت 874 اسامیاں خالی ہیں۔ اسپتال میں 1719 منظور شدہ اسامیاں ہیں۔

سندھ گورنمنٹ لیاقت آباد اسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر عتیق قریشی نے بتایا کہ اسپتال میں ڈاکٹروں کی 208 اسامیوں میں سے 104 اسامیاں خالی ہیں۔ اسی طرح سندھ گورنمنٹ سعودآباد اسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر آغا عامر نے بتایا کہ اسپتال میں 10 فیصد اسامیاں خالی پڑی ہیں۔

ٹراما سینٹر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر صابر میمن نے بتایا کہ اسپتال میں ضرورت کے تحت کنٹریکٹ بنیادوں پر بھرتیاں کی جاتی ہیں۔

عباسی شہید اسپتال کے حکام نے بتایا کہ اسپتال میں منظور شدہ اسامیوں کی تعداد 2098 ہے، ان میں سے 1150 اسامیوں پر عملہ تعینات ہے، اس طرح اسپتال کے مختلف شعبوں میں 948 اسامیاں خالی پڑی ہیں اور ان اسامیوں پر گزشتہ 5 سال سے کوئی تعنیاتیاں نہیں کی جاسکی۔

 واضح رہے کہ سندھ گورنمنٹ قطر اسپتال اورنگی ٹاؤن، سندھ گورنمنٹ کورنگی اسپتال کراچی، سندھ گورنمنٹ نیوکراچی اسپتال سمیت کراچی کے کاٹھور، گڈاپ، ملیر اور دیہی علاقوں میں قائم صحت کے بنیادی مراکز میں بھی سیکڑوں اسامیاں خالی ہیں اور گذشتہ 12 سال سے ان پر کوئی بھرتیاں نہیں کی جاسکی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اسامیاں خالی ہیں سندھ گورنمنٹ اسامیوں پر اسپتال کے کی وجہ سے عملے کی نہیں کی ہیں کی سال سے

پڑھیں:

لیڈی ڈاکٹر نے نالے میں چھلانگ لگا لی، وجہ کیا بنی؟

ایک وقت تھا جب کراچی میں اموات کا تعلق ٹارگٹ کلنگ، بھتے، چیھنا جھپٹی اور سیاست و قومیت سے ہوتا تھا لیکن پھر کراچی بدلا اور اس کی نئی کہانیاں سامنے آنے لگیں۔

یہ بھی پڑھیں: صحافی خاور حسین کی موت: قتل یا خودکشی؟

اب کوئی ٹینکر کے نیچے آجاتا ہے کوئی سیوریج لائن میں ڈوب جاتا ہے، کسی کو موبائل فون کے چکر میں مار دیا جاتا ہے لیکن ان سب مسائل سے بچنے کے بعد بھی اگر موت ہوتی ہے تو وہ طبعی یا خود کشی ہوتی ہے۔

چند روز قبل گلشن اقبال سے ایک وکیل دوست کی کال آئی جنہوں نے بتایا کہ آپ لوگ یہ خبر چلائیں تاکہ یہ لڑکی مل سکے، میں نے نذیراللہ محسود سے ہوچھا کہ کیا ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چھوٹا سا نالا ہے جس میں ایک لڑکی نے چھلانگ لگا دی ہے اب اس کی لاش نہیں مل رہی۔

پہلے مجھے لگا کہ شاید وہ گرنے کو غلطی سے چھلانگ لگانا بول گئے ہوں۔ یہ کہانی اس وقت تک اسی طرح لگ رہی تھی جیسے آئے روز کراچی میں سنی یا دیکھی جاتی ہے پھر میں نے وکیل دوست سے لوکیشن لی اور اس مقام پر پہنچ گیا۔

یہ ٹوٹا پھوٹا نالا ہے جس پر چھوٹا سا پل چیخ چیخ کر بتا رہا ہے کہ میں آج نہیں تو کل گر جاؤں گا۔ اس پل کے نیچے سے نالا گزر رہا ہے جو نالہ کم کچرا کنڈی زیادہ لگ رہا ہے۔

مزید پڑھیے:  کراچی: باپ کی بچوں کے ہمراہ خود کشی، وجہ سامنے آگئی

پل پر حفاظتی دیوار نہ ہونے کے برابر ہے۔ دور 50 فٹ کے فاصلے پر نالے میں ریسکیو اہلکار کچھ ڈھونڈ رہے ہیں۔

وہاں کے مقامی کباڑیے عزیز اللہ جن کی دکان اس نالے کے پاس ہی ہے ان سے راستہ پوچھا تو وہ ساتھ چل دیے۔

ان کا کہنا تھا کہ بہت اچھی لڑکی تھی جناح کالج سے ڈاکٹر بنی تھی اور اس کو کچھ عرصے میں اسکالر شپ پر امریکا جانا تھا۔

چلتے چلتے اس پل کی ٹوٹی ہوئی جگہ پر پہنچ کر انہوں نے بتایا کہ یہاں سے چھلانگ لگا دی اس نے۔

مزید پڑھیں: ملیر جیل میں قید بھارتی شہری نے پھندا لگا کر زندگی کا خاتمہ کرلیا

انہوں نے بتایا کہ لڑکی شادی شدہ ہے، قریب ہی رہتی ہے گھر سے دوڑی تو پیچھے سے ایک عورت نے آواز دی کہ پکڑو اسے 2 لڑکے آگے لپکے لیکن جب تک پکڑتے لڑکی چھلانگ لگا چکی تھی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آخری بار اس کے ہاتھ اور تھوڑا سا سر اس گندے پانی سے باہر ہوتے دیکھا گیا جس کے بعد سے اس کا کچھ پتا نہیں۔

موقعے پر موجود ریسکیو اہلکاروں کا کہنا تھا کہ ہمارے غوطہ خور پانی میں غوطہ لگاتے ہیں لیکن اس نالے میں پانی سے زیادہ کچرا ہے اور کچرا ہٹنے سے پہلے ہم تلاش نہیں کر پائیں گے جس کے لیے مشینری لانی ہوگی لیکن راستہ ہی نہیں ہے۔

مقامی افراد نے اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی صورت میں بتایا کہ یہ لڑکی بہت پڑھی لکھی اور سلجھی ہوئی تھی لیکن اس کے شوہر کا مسئلہ تھا جس سے اس کی آئے روز لڑائی ہوتی تھی۔

یہ بھی پڑھیے: کراچی: شادی کے روز دلہا پراسرار طور پر لاپتا ہوگیا

لڑکی اور اس کے شوہر کا خاندان گلگت کا رہائشی ہے۔ شوہر اپنے اہل خانہ کے ساتھ کراچی میں رہتا ہے جبکہ لڑکی کے ماں باپ گلگت سے کراچی پہنچے ہیں۔ اب تک کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ڈاکٹر کی خودکشی کراچی کراچی لیڈی ڈاکٹر کی خودکشی لیڈی ڈاکٹر کی خودکشی

متعلقہ مضامین

  • لیڈی ڈاکٹر نے نالے میں چھلانگ لگا لی، وجہ کیا بنی؟
  • بھارت: اسپتال میں خواتین ڈاکٹرآپس میں گتھم گتھا ہوگئیں
  • صوبائی حکومت نے معطل ڈاکٹر کو دوبارہ سندھ گورنمنٹ اسپتال سعود آباد کا ایم ایس تعینات کردیا
  • آشوبِ چشم کی وبا شدت اختیار کر گئی، اسپتالوں میں مریضوں کی تعداد میں اضافہ
  • بلوچستان کا پورا بوجھ کراچی کے سول اور جناح اسپتال اٹھا رہے ہیں، ترجمان سندھ حکومت
  •  اورنگی ٹائون میں آنکھوں کے سب سے بڑے اسپتال کا سنگ بنیاد  رکھ دیاگیا
  • سندھ میں ایچ پی وی ویکسینیشن مہم، پاکستان ویکسین فراہم کرنیوالا 149واں ملک بن گیا
  • سندھ کے اکثر بڑے سرکاری اسپتالوں کی سی ٹی اسکین اور ایم آر آئی مشینیں خراب ہونے کا انکشاف
  • کراچی، عباسی شہید اسپتال کے خواتین وارڈ کے افتتاح پر مرد مریضوں کی موجودگی، حقیقت سامنے آگئی
  • سندھ کی دو جامعات کیلئے مستقل وائس چانسلر کی تقرری کا نوٹیفکیشن جاری